Add parallel Print Page Options

سُلیمان ہیکل تعمیر کرنے کی تیاری کر نا

حیرام صور کا بادشاہ تھا۔ حیرام ہمیشہ سے داؤد کا دوست رہا تھا۔ اس لئے جب حیرام نے سنا کہ داؤد کے بعد سلیمان نیا بادشاہ ہوا ہے تو اس نے اپنے خادموں کو سلیمان کے پاس بھیجا۔ یہ سب کچھ سلیمان نے بادشاہ حیرا م کو کہا ،

“یا دکرو کہ میرےباپ بادشاہ داؤد کو اپنے اطراف میں کئی جنگیں لڑ نی تھیں اس لئے وہ خدا وند اپنے خدا کی تعظیم کے لئے کبھی ہیکل نہ بنا سکا۔ بادشاہ داؤد اس وقت کے انتظار میں تھا جب خدا وند اسکے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے لئے اجازت دے۔ لیکن خدا وند میرے خدا نے میرے ملک کے تمام سمتوں میں مجھے سلامتی دی ہے۔ اب میرے دشمن نہیں ہیں میرے لوگ خطرہ میں نہیں ہیں۔

“ خدا وند نے میرے باپ داؤد سے وعدہ کیا تھا۔ خدا وند نے کہا ، “میں تمہارے بیٹے کو تمہارے بعد بادشاہ بناؤں گا۔ اور تمہارا بیٹا میری تعظیم کے لئے ہیکل بنائے گا۔‘ اب میں خدا وند اپنے خدا کی تعظیم کے لئے وہ ہیکل بنا نے کا منصوبہ رکھتا ہوں۔ اور اس لئے میں تم سے مدد کے لئے پو چھتا ہوں۔ تمہارے آدمیوں کو لبنان بھیجو۔ وہاں انہیں میرے لئے دیودار کے درختوں کو کاٹنا ہوگا۔ میرے خادم تمہارے ساتھ کام کریں گے۔ تم جو بھی طئے کروگے وہ قیمت مزدوری میں تمہیں ادا کروں گا تمہارے خادموں کے لئے لیکن مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے ہمارے نجّار صیدون کے نجّاروں سے زیادہ اچھے نہیں ہیں۔”

جب حیرام نے سنا جو سلیمان نے پو چھا تو وہ بہت خوش تھا۔بادشاہ حیرام نے کہا ، “میں آج خدا وند کا شکر ادا کرتا ہوں کہ داؤد کو عظیم قوم پر حکومت کرنے کے لئے عقلمند بیٹا دیا۔” تب حیرام نے سلیمان کو پیغام بھیجا۔ پیغام میں کہا ،

“تم نے جن چیزوں کے لئے پوچھا وہ میں سنا۔ میں تم کو تمام دیو دار کے درخت اور چیر کے درخت جو تم چاہو دونگا۔ میرے خادم انہیں لبنان سے سمندر تک لائیں گے تب میں انہیں ایک ساتھ باندھوں گا اور انہیں ساحل سے جو جگہ تم چنو وہاں تک بہا دوں گا۔ میں وہاں بندھ کو علٰحدہ کروں گا اور تم درختوں کو لے سکو گے۔ تم میرے خاندان کے لئے غذا فراہم کر کے ، اس کے اجر میں مناسب تنخواہ ادا کر سکتے ہو۔”

10-11 حیرام سلیمان کو دیودار کے سبھی درخت اور دوسرے درخت جسکی اس کو ضرورت تھی دے دیا۔ سلیمان نے حیرام کو تقریباً ۱۲۰۰۰۰ بوشل گیہوں کے اور تقریباً ۰۰۰,۱۲۰ گیلن خالص زیتون کا تیل ہر سال اسکے خاندان کو دیا۔

12 خدا وند نے سلیمان کو عقل دی جیسا کہ اس نے وعدہ کیا تھا۔ اور سلیمان اور حیرام کے درمیان امن تھا یہ دونوں بادشاہوں نے ایک معاہدہ ان کے درمیان کیا۔

13 بادشاہ سلیمان نے اسرائیل کے ۰۰۰,۳۰ آدمیوں پر دباؤ ڈا لا اس کام میں مدد کے لئے۔ 14 بادشاہ سلیمان نے ادونی رام نامی ایک آدمی کو عہدیدار بنایا۔ سلیمان نے آدمیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ ہر گروہ میں ۰۰۰,۱۰ آدمی تھے۔ ہر گروہ لبنان میں ایک مہینہ کا م کر تا اور دو مہینے گھر جاتا۔ 15 سلیمان نے ۰۰۰,۸۰ آدمیوں کو پہاڑی ملک میں کام کرنے کے لئے بھی دباؤ ڈا لا۔ان آدمیوں کا کام چٹانوں کو کاٹنا تھا۔ اور ۰۰۰,۷۰ آدمی چٹانیں لے جانے کے لئے تھے۔ 16 اور ۳۰۰,۳ آدمی بھی تھے جو کام کرنے والوں پر نگراں عہدیدار تھے۔ 17 بادشاہ سلیمان نے انہیں حکم دیا تھا کہ بڑے اور قیمتی پتھر کاٹ کر ہیکل کی بنیاد رکھیں یہ پتھر بڑی توجہ کے ساتھ کاٹے گئے۔ 18 تب سلیمان اور حیرام کے معماروں اور جبل کے آدمیوں نے ایک ساتھ کام کیا اور پتھروں کو موافق طریقے سے تراشا۔ ان لوگوں نے ہیکل کو بنانے کے لئے پتھّروں اور لکڑی کے کندوں کو تیار کیا۔

Preparations for Building the Temple(A)

[a]When Hiram(B) king of Tyre heard that Solomon had been anointed king to succeed his father David, he sent his envoys to Solomon, because he had always been on friendly terms with David. Solomon sent back this message to Hiram:

“You know that because of the wars(C) waged against my father David from all sides, he could not build(D) a temple for the Name of the Lord his God until the Lord put his enemies under his feet.(E) But now the Lord my God has given me rest(F) on every side, and there is no adversary(G) or disaster. I intend, therefore, to build a temple(H) for the Name of the Lord my God, as the Lord told my father David, when he said, ‘Your son whom I will put on the throne in your place will build the temple for my Name.’(I)

“So give orders that cedars(J) of Lebanon be cut for me. My men will work with yours, and I will pay you for your men whatever wages you set. You know that we have no one so skilled in felling timber as the Sidonians.”

When Hiram heard Solomon’s message, he was greatly pleased and said, “Praise be to the Lord(K) today, for he has given David a wise son to rule over this great nation.”

So Hiram sent word to Solomon:

“I have received the message you sent me and will do all you want in providing the cedar and juniper logs. My men will haul them down from Lebanon to the Mediterranean Sea(L), and I will float them as rafts by sea to the place you specify. There I will separate them and you can take them away. And you are to grant my wish by providing food(M) for my royal household.”

10 In this way Hiram kept Solomon supplied with all the cedar and juniper logs he wanted, 11 and Solomon gave Hiram twenty thousand cors[b] of wheat as food(N) for his household, in addition to twenty thousand baths[c][d] of pressed olive oil. Solomon continued to do this for Hiram year after year. 12 The Lord gave Solomon wisdom,(O) just as he had promised him. There were peaceful relations between Hiram and Solomon, and the two of them made a treaty.(P)

13 King Solomon conscripted laborers(Q) from all Israel—thirty thousand men. 14 He sent them off to Lebanon in shifts of ten thousand a month, so that they spent one month in Lebanon and two months at home. Adoniram(R) was in charge of the forced labor. 15 Solomon had seventy thousand carriers and eighty thousand stonecutters in the hills, 16 as well as thirty-three hundred[e] foremen(S) who supervised the project and directed the workers. 17 At the king’s command they removed from the quarry(T) large blocks of high-grade stone(U) to provide a foundation of dressed stone for the temple. 18 The craftsmen of Solomon and Hiram(V) and workers from Byblos(W) cut and prepared the timber and stone for the building of the temple.

Footnotes

  1. 1 Kings 5:1 In Hebrew texts 5:1-18 is numbered 5:15-32.
  2. 1 Kings 5:11 That is, probably about 3,600 tons or about 3,250 metric tons
  3. 1 Kings 5:11 Septuagint (see also 2 Chron. 2:10); Hebrew twenty cors
  4. 1 Kings 5:11 That is, about 120,000 gallons or about 440,000 liters
  5. 1 Kings 5:16 Hebrew; some Septuagint manuscripts (see also 2 Chron. 2:2,18) thirty-six hundred