Add parallel Print Page Options

سموئیل کی بیت ا للحم کو روانگی

16 خداوند نے سموئیل سے کہا ، “کب تک تم ساؤل کے لئے رنجیدہ رہو گے ؟ میرے یہ کہنے کے بعد بھی کہ میں ساؤ ل کا اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکار کرتا ہوں تم اس کے لئے رنجیدہ ہو۔ اپنا سینگ تیل سے بھرو او ر بیت اللحم کو جا ؤ۔ میں تم کو یسّی نامی ایک آدمی کے پاس بھیج رہا ہوں۔ یسی بیت اللحم میں رہتا ہے میں اس کے بیٹوں میں سے ایک کو نیا بادشاہ چُنا ہوں۔”

لیکن سموئیل نے کہا ، “میں نہیں جا سکتا اگر ساؤل یہ خبر سنے گا تب وہ مجھے ہلاک کرنے کی کوشش کرے گا۔”

خداوند نے کہا ، “بیت اللحم جا ؤ اپنے ساتھ ایک بچھڑا لے جا ؤ اور کہو ! ’میں خداوند کو قربانی دینے کے لئے آیا ہوں۔‘ یسی کو قربانی پر مدعو کرو۔ تب میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے۔ تمہیں اس آدمی پر جسے میں بتا ؤں گا تیل چھڑکنا چا ہئے۔”

سموئیل نے وہی کیا جو خداوند نے اسے کرنے کو کہا تھا۔ سموئیل بیت اللحم گیا۔ بیت اللحم کے بزرگ ( قائدین ) ڈرسے کانپ گئے وہ سموئیل سے ملے اور پو چھے ، ’کیا آپ صلح کا پیغام لے کر آئے ہیں ؟”

سموئیل نے جواب دیا ، “ہا ں! میں صلح کے خیال سے خداوند کو قربانی نذرکرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو تیار کرو اور آؤ میرے ساتھ قربانی پیش کرنے میں حصہ لو۔” تب سموئیل نے یسّی کو اور اس کے بیٹوں کو پاک کیا اور قربانی کی نذرکے لئے مدعو کیا۔

جب یسیّ اور اس کے بیٹے آئے تو سموئیل نے الیاب کو دیکھا ، “سموئیل نے سو چا یقیناً یہی وہ آدمی ہے جسے خداوند نے چنا ہے۔ ”

لیکن خداوند نے سموئیل سے کہا ، “الیاب طویل القامت اور خوبصورت ہے۔ لیکن اس کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ وہ لمبا ہے۔ خدا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا جو لوگ دیکھتے ہیں۔ لوگ صرف آدمی کا ظا ہر دیکھتے ہیں لیکن خداوند اس کے دل کو دیکھتا ہے۔ الیاب صحیح آدمی نہیں ہے۔”

تب یسی نے اس کے دوسرے لڑکے ابینداب کو بُلا یا۔ ابینداب سموئیل کے پاس آیا لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں یہ وہ آدمی نہیں جسے خداوند نے چُنا ہے ”

تب یسی نے سمّہ سے کہا کہ وہ سموئیل کے پاس آئے لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں خداوند نے اس آدمی کو بھی نہیں چُنا ہے۔ ”

10 یسّی نے اپنے ساتوں بیٹوں کو سموئیل کو دکھا یا لیکن سموئیل نے یسی سے کہا ، “خداوند نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں چُنا ہے۔”

11 تب سموئیل نے یسی سے کہا ، “کیا تمہا رے سارے بیٹے ہیں ؟ ”

یسی نے جواب دیا نہیں میرا اور بھی ایک چھو ٹا بیٹا ہے لیکن وہ باہر ہے اور بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر رہا ہے۔

سموئیل نے کہا ، “اس کو بُلا ؤ ، یہاں لے آؤ ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ یہاں نہ آئے۔”

12 یسی نے کسی کو اپنے چھو ٹے بیٹے کو بُلانے بھیجا۔ یہ بیٹا سُرخ چہرہ وا لا نوجوان تھا اور اسکی آنکھیں خوبصورت تھیں دراصل وہ بہت ہی خوبصورت تھا۔ خداوند نے سموئیل سے کہا ، “اٹھو اور اسے مسح (چنو) کرو وہ شخص یہی ہے۔”

13 سموئیل نے سینگ لیا جس میں تیل تھا اور خاص تیل کو یسی کے چھو ٹے بیٹے پر اس کے بھا ئیوں کے سامنے چھڑکا۔ خداوند کی رُوح عظیم طاقت کے ساتھ اس دن داؤد پر آئی۔ تب سموئیل را مہ کو اپنے گھر واپس گیا۔

بدروح سے ساؤل کو پریشانی

14 خدا وند کی روح نے ساؤل کو چھوڑا تب خدا وند نے ایک بد روح کو ساؤل پر بھیجا جس نے اس کو بہت تکلیف دی۔ 15 ساؤل کے خادموں نے اس کو کہا ، “خدا کی طرف سے ایک بد روح تم کو پریشان کر رہی ہے۔ 16 ہم کو حکم دو تاکہ ہم کسی کو تلاش کریں جو بربط بجاتا ہو۔ اگر بد روح خدا وند کی طرف سے تم پر آتی ہے تو یہ آدمی جب بربط بجائے گا اور وہ بد روح تم کو چھو ڑ دیگی اور تم خود کو بہتر محسوس کروگے۔”

17 اس لئے ساؤل نے اپنے خادموں سے کہا ، “جاؤ اور ایک ایسے آدمی کو تلاش کرو جو اچھی طرح بربط بجا سکے اور اسے میرے پاس لاؤ۔”

18 خادموں میں سے ایک نے کہا ، “ایک آدمی کو میں جانتا ہوں جس کا نام یسّی ہے بیت اللحم میں رہتا ہے۔ میں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا وہ اچھی طرح سے بربط بجا سکتا ہے۔ وہ بہادر بھی ہے اور اچھی طرح لڑ تا ہے۔ وہ ہوشیار ہے اور خوبصورت ہے اور خدا وند اسکے ساتھ ہے۔”

19 اس لئے ساؤل نے یسّی کے پاس قاصد بھیجے۔ انہوں نے یسّی سے کہا ، “تمہارا ایک لڑ کا داؤد نام کا ہے جو تمہاری بھیڑوں کی رکھوالی کرتا ہے اس کو میرے پاس بھیجو۔”

20 پھر یسّی نے ساؤل کے لئے کچھ تحفہ تیاّر کئے۔ یسّی نے ایک گدھا کچھ روٹی اور مئے کی بوتل اور بکری کا بچہ لیا۔ یسّی نے وہ چیزیں داؤد کو دیں اور اس کو ساؤل کے پاس بھیجا۔ 21 اس طرح داؤد ساؤ ل کے پاس گیا اور اس کے سامنے کھڑا ہوا۔ ساؤل نے داؤد کو بہت چاہا پھر ساؤل نے داؤد کو اپنا مدد گار بنا لیا۔ 22 ساؤل نے یسّی کو خبر بھیجی کہ داؤد کو میری خدمت کے لئے رہنے دو میں اس کو بہت پسند کرتا ہوں

23 جب کسی بھی وقت خدا کی طرف سے بد روح ساؤل پر آتی تو داؤد اسکی بربط لے کر بجاتا۔ بد روح ساؤل کو چھوڑ دیتی اور وہ بہتر محسوس کرتا۔

Samuel Anoints David

16 The Lord said to Samuel, “How long will you mourn(A) for Saul, since I have rejected(B) him as king over Israel? Fill your horn with oil(C) and be on your way; I am sending you to Jesse(D) of Bethlehem. I have chosen(E) one of his sons to be king.”

But Samuel said, “How can I go? If Saul hears about it, he will kill me.”

The Lord said, “Take a heifer with you and say, ‘I have come to sacrifice to the Lord.’ Invite Jesse to the sacrifice, and I will show(F) you what to do. You are to anoint(G) for me the one I indicate.”

Samuel did what the Lord said. When he arrived at Bethlehem,(H) the elders of the town trembled(I) when they met him. They asked, “Do you come in peace?(J)

Samuel replied, “Yes, in peace; I have come to sacrifice to the Lord. Consecrate(K) yourselves and come to the sacrifice with me.” Then he consecrated Jesse and his sons and invited them to the sacrifice.

When they arrived, Samuel saw Eliab(L) and thought, “Surely the Lord’s anointed stands here before the Lord.”

But the Lord said to Samuel, “Do not consider his appearance or his height, for I have rejected him. The Lord does not look at the things people look at. People look at the outward appearance,(M) but the Lord looks at the heart.”(N)

Then Jesse called Abinadab(O) and had him pass in front of Samuel. But Samuel said, “The Lord has not chosen this one either.” Jesse then had Shammah(P) pass by, but Samuel said, “Nor has the Lord chosen this one.” 10 Jesse had seven of his sons pass before Samuel, but Samuel said to him, “The Lord has not chosen these.” 11 So he asked Jesse, “Are these all(Q) the sons you have?”

“There is still the youngest,” Jesse answered. “He is tending the sheep.”(R)

Samuel said, “Send for him; we will not sit down until he arrives.”

12 So he(S) sent for him and had him brought in. He was glowing with health and had a fine appearance and handsome(T) features.

Then the Lord said, “Rise and anoint him; this is the one.”

13 So Samuel took the horn of oil and anointed(U) him in the presence of his brothers, and from that day on the Spirit of the Lord(V) came powerfully upon David.(W) Samuel then went to Ramah.

David in Saul’s Service

14 Now the Spirit of the Lord had departed(X) from Saul, and an evil[a] spirit(Y) from the Lord tormented him.(Z)

15 Saul’s attendants said to him, “See, an evil spirit from God is tormenting you. 16 Let our lord command his servants here to search for someone who can play the lyre.(AA) He will play when the evil spirit from God comes on you, and you will feel better.”

17 So Saul said to his attendants, “Find someone who plays well and bring him to me.”

18 One of the servants answered, “I have seen a son of Jesse(AB) of Bethlehem who knows how to play the lyre. He is a brave man and a warrior.(AC) He speaks well and is a fine-looking man. And the Lord is with(AD) him.”

19 Then Saul sent messengers to Jesse and said, “Send me your son David, who is with the sheep.(AE) 20 So Jesse took a donkey loaded with bread,(AF) a skin of wine and a young goat and sent them with his son David to Saul.

21 David came to Saul and entered his service.(AG) Saul liked him very much, and David became one of his armor-bearers. 22 Then Saul sent word to Jesse, saying, “Allow David to remain in my service, for I am pleased with him.”

23 Whenever the spirit from God came on Saul, David would take up his lyre and play. Then relief would come to Saul; he would feel better, and the evil spirit(AH) would leave him.

Footnotes

  1. 1 Samuel 16:14 Or and a harmful; similarly in verses 15, 16 and 23