Add parallel Print Page Options

داؤد کی مختلف مقامات کو روانگی

22 داؤد نے جات کو چھو ڑا۔ داؤد عدلاّم کے غار میں بھا گ گیا۔ داؤد کے بھا ئیوں اور رشتہ داروں نے سنا کہ داؤد عدُ لّام میں ہے وہ داؤد سے ملنے وہاں گئے۔ کئی آدمی داؤد کے ساتھ ہو گئے۔ ان میں سے کچھ آدمی مصیبت میں تھے ، کچھ بہت زیادہ قرض لئے ہو ئے تھے ، اور کچھ رنجیدہ تھے۔ داؤد ان لوگوں کا قائدبن گیا۔ اس کے ساتھ تقریباً ۴۰۰ آدمی تھے۔

داؤد عدُلّام سے نکلا اور موآب میں مصفاہ میں گیا۔ داؤد نے موآب کے بادشاہ سے کہا ، “براہ کرم میرے باپ اور ماں کو آکر آپ اپنے پاس ٹھہرنے دیجئے جب تک میں خدا سے نہ معلوم کروں کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔” اس لئے داؤد نے اپنے والدین کو موآب کے بادشاہ کے پاس چھو ڑا۔ اور وہ لوگ تب تک وہیں رکے جب تک داؤد پہا ڑ کے قلعہ پر چھپا رہا۔

لیکن جات نبی نے داؤد سے کہا ، “پہا ڑ کے قلعہ میں مت ٹھہرو اور یہوداہ کی سر زمین پر جا ؤ۔” اس لئے داؤد پہاڑ کا قلعہ چھو ڑا اور حارت کے جنگل کی طرف گیا۔

ساؤل کا اخیملک کے خاندان کو تباہ کرنا

ساؤل نے سنا کہ لوگ داؤد اور اس کے لوگوں کے بارے میں جان گئے ہیں۔ساؤل جبعہ کی پہا ڑی کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں اس کا بھا لا تھا۔ اس کے تما م افسران اس کے اطرا ف کھڑے تھے۔ ساؤل نے اپنے افسروں سے جو اس کے اطراف کھڑے ہو ئے تھے کہا ، “بنیمین کے لو گو سنو ! کیا تم سمجھتے ہو یسی کا بیٹا ( داؤد ) تمہیں کھیت یا باغات دے گا ؟ کیا تم جانتے ہو کہ داؤد تمہیں ترقی دے کر ایک ہزار آدمیوں پر سپہ سالار بنا ئے گا اور ۱۰۰ آدمیوں پر افسر بنا ئے گا ؟ کیا یہی وجہ ہے کیوں تم لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہو ؟ تم میں سے کسی نے بھی نہیں بتا یا کہ میرے بیٹے نے یسی کے بیٹے کے ساتھ معاہدہ کیا۔ تم میں سے کسی نے میرے لئے افسوس نہ کیا اور نہ ہی بتا یا کہ میرے بیٹے نے میرے ایک افسر کی ہمت افزا ئی کی کہ گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرے۔ اور وہ ا ن لمحوں میں( فی الحال ) مجھ پر حملہ کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔”

دوئیگ ادومی ساؤل کے افسروں کے ساتھ وہاں کھڑا تھا۔ دوئیگ نے کہا ، “میں نے یسی کے بیٹے (داؤد) کو نوب میں دیکھا داؤد اخیطوب کے بیٹے اخیملک سے ملنے آیا۔ 10 اخیملک نے داؤد کے لئے خداوند سے دعا کی۔اخیملک نے داؤد کو کھانا بھی کھلا یا اور اخیملک نے داؤد کو فلسطینی جو لیت کی تلوار دی۔”

11 بادشا ساؤل نے چند آدمیوں کو حکم دیا کہ کا ہن کو اس کے پاس لے آئے۔ساؤل نے ان سے کہا کہ اخیطوب کے بیٹے اخیملک اور اس کے سب رشتے دار وں کو لا ئے۔اخیملک کے رشتے دار نوب میں کاہن تھے۔ وہ سب بادشاہ کے پاس آئے۔ 12 ساؤل نے اخیملک سے کہا ، “اخیطوب کے بیٹے سُنو !

ا خیملک نے کہا ، “ ہاں جناب۔”

13 ساؤل نے اخیملک سے پو چھا ، “تم نے اور یسی کے بیٹے ( داؤد ) نے میرے خلاف کیوں خُفیہ پلان بنا یا۔ تم نے داؤد کو کھانا اور تلوار دی۔ تم نے اس کے لئے خدا سے دعا کی۔ اور نتیجہ یہ ہے کہ ان لمحوں میں وہی داؤد گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔

14 اخیملک نے جواب دیا ، “لیکن جناب آپ کا وہ کون افسر ہے جو داؤد جیسا وفادار ہے۔ داؤد تمہا را اپنا داماد ہے اور وہ تمہا رے محافظوں کا سردار ہے تمہا را سار ا خاندا ن داؤد کی عزت کرتا ہے۔ 15 وہ پہلا موقع نہ تھا کہ میں نے خدا سے داؤد کے لئے دُعا کی۔ ایسی بات با لکل نہیں ہے مجھے یا میرے کسی رشتہ دار کو الزام نہ دو۔ہم تمہا رے خادم ہیں مجھے کچھ معلوم نہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔”

16 لیکن بادشاہ نے کہا ، “اخیملک تم اور تمہا رے تمام رشتے دار یقیناً مریں گے۔ ” 17 تب بادشا ہ نے اپنے ساتھ کھڑے محافظ کو کہا ، “جا ؤ اور خداوند کے سبھی کاہنوں کو مار ڈا لو۔ ایسا اس لئے کرو کیوں کہ وہ سب کا ہن داؤد کے طرفدار ہیں۔ انہیں معلوم تھا کہ داؤد بھا گ رہا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے نہیں کہا۔”

تا ہم بادشا ہ کا کو ئی بھی سپا ہی خداوند کے کا ہن کے خلاف ہاتھ اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔ 18 اس لئے بادشاہ نے دوئیگ کو حکم دیا۔ ساؤل نے کہا ، “دوئیگ تم جا ؤ اور کاہنوں کو مار ڈا لو۔” اس لئے دوئیگ ادومی گیا اور کاہنو ں کو مارڈا لا اس دن دوئیگ نے ۸۵ کا ہنو ں کو مار ڈا لا۔ 19 نوب کاہنوں کا شہر تھا۔دوئیگ نے نوب کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا۔ دوئیگ نے اپنی تلوار سے مردوں، عورتوں، بچوں اور گود کے بچوں کو بھی مارڈا لا اور دوئیگ نے ان کی گائیں ، گدھے اور بھیڑوں کو مار ڈا لا۔

20 لیکن ابی یاتر فرار ہو گیا۔ ابی یاتر اخیملک کا بیٹا تھا۔ اخیملک اخیطوب کا بیٹا تھا۔ ابی یاتر بھا گا اور داؤدسے مل گیا۔ 21 ابی یاتر نے داؤد سے کہا کہ ساؤل نے خداوند کے کاہنوں کو مار ڈا لا۔ 22 تب داؤد نے ابی یاتر سے کہا ، “میں نے دو ئیگ ادومی کو اس دن نوب میں دیکھا تھا اور میں جانتا تھا کہ وہ یقیناً ساؤل کو بتا دیگا۔ میں خود تمہا رے خاندان کی موت کا ذمہ دار ہو ں۔ 23 میرے ساتھ ٹھہرو، اس کے لئے مت ڈرو جو تمہیں مارڈالنا چاہتاہے ، اور مجھے بھی مارڈالنا چا ہتا ہے۔ تم میرے پاس حفاظت میں رہو گے۔”

David at Adullam and Mizpah

22 David left Gath and escaped to the cave(A) of Adullam.(B) When his brothers and his father’s household heard about it, they went down to him there. All those who were in distress or in debt or discontented gathered(C) around him, and he became their commander. About four hundred men were with him.

From there David went to Mizpah in Moab and said to the king of Moab, “Would you let my father and mother come and stay with you until I learn what God will do for me?” So he left them with the king of Moab,(D) and they stayed with him as long as David was in the stronghold.

But the prophet Gad(E) said to David, “Do not stay in the stronghold. Go into the land of Judah.” So David left and went to the forest of Hereth.(F)

Saul Kills the Priests of Nob

Now Saul heard that David and his men had been discovered. And Saul was seated,(G) spear in hand, under the tamarisk(H) tree on the hill at Gibeah, with all his officials standing at his side. He said to them, “Listen, men of Benjamin! Will the son of Jesse give all of you fields and vineyards? Will he make all of you commanders(I) of thousands and commanders of hundreds? Is that why you have all conspired(J) against me? No one tells me when my son makes a covenant(K) with the son of Jesse.(L) None of you is concerned(M) about me or tells me that my son has incited my servant to lie in wait for me, as he does today.”

But Doeg(N) the Edomite, who was standing with Saul’s officials, said, “I saw the son of Jesse come to Ahimelek son of Ahitub(O) at Nob.(P) 10 Ahimelek inquired(Q) of the Lord for him; he also gave him provisions(R) and the sword(S) of Goliath the Philistine.”

11 Then the king sent for the priest Ahimelek son of Ahitub and all the men of his family, who were the priests at Nob, and they all came to the king. 12 Saul said, “Listen now, son of Ahitub.”

“Yes, my lord,” he answered.

13 Saul said to him, “Why have you conspired(T) against me, you and the son of Jesse, giving him bread and a sword and inquiring of God for him, so that he has rebelled against me and lies in wait for me, as he does today?”

14 Ahimelek answered the king, “Who(U) of all your servants is as loyal as David, the king’s son-in-law, captain of your bodyguard and highly respected in your household? 15 Was that day the first time I inquired of God for him? Of course not! Let not the king accuse your servant or any of his father’s family, for your servant knows nothing at all about this whole affair.”

16 But the king said, “You will surely die, Ahimelek, you and your whole family.(V)

17 Then the king ordered the guards at his side: “Turn and kill the priests of the Lord, because they too have sided with David. They knew he was fleeing, yet they did not tell me.”

But the king’s officials were unwilling(W) to raise a hand to strike the priests of the Lord.

18 The king then ordered Doeg, “You turn and strike down the priests.”(X) So Doeg the Edomite turned and struck them down. That day he killed eighty-five men who wore the linen ephod.(Y) 19 He also put to the sword(Z) Nob,(AA) the town of the priests, with its men and women, its children and infants, and its cattle, donkeys and sheep.

20 But one son of Ahimelek son of Ahitub,(AB) named Abiathar,(AC) escaped and fled to join David.(AD) 21 He told David that Saul had killed the priests of the Lord. 22 Then David said to Abiathar, “That day, when Doeg(AE) the Edomite was there, I knew he would be sure to tell Saul. I am responsible for the death of your whole family. 23 Stay with me; don’t be afraid. The man who wants to kill you(AF) is trying to kill me too. You will be safe with me.”