Add parallel Print Page Options

یہودیوں کو تباہ کرنے کیلئے ہامان کا منصوبہ

یہ واقعات ہونے کے بعد بادشاہ اخسو یرس نے ہامان کو عزت بخشی۔ہامان اجاجی کے ہمّدا تا نامی شخص کا بیٹا تھا۔ بادشا ہ نے ہامان کو ترقی دی اور اس کو دوسرے قائدین سے زیادہ عزت کی جگہ بخشی۔ بادشا ہ کے تمام قائدین بادشا ہ کے شاہی پھاٹک پر جھک کر ہامان کو سلام کر تے تھے اس لئے کہ بادشا ہ نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔لیکن مردکی نے جھک کر ہامان کی تعظیم کرنے سے انکار کیا۔ تب شاہی پھاٹک پر بادشا ہ کے قائدین نے مرد کی سے پو چھا، “تم بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کیو ں نہیں کر تے اور ہامان کے سامنے جھکتے کیوں نہیں ؟”

دِن بدن وہ بادشا ہ کے قائدین مرد کی سے کہتے لیکن اس نے جھک کر تعظیم کرنے کے احکام سے انکار کیا۔اس لئے ان قائدین نے اسکے متعلق ہامان سے کہا وہ دیکھنا چا ہتے تھے کہ ہامان مرد کی کے تعلق سے کیا کرتا ہے۔ مرد کی ان قائدین سے کہہ چکا تھا کہ وہ یہودی ہے۔ جب ہامان نے دیکھا کہ مرد کی نے اس کے لئے جھک کر تعظیم کر نے سے انکار کیا تو اسے بہت غصّہ آیا۔ ہامان کو معلوم ہوا کہ مرد کی یہودی ہے لیکن وہ صرف مرد کی کو ہی مارنے سے مطمئن نہیں تھا۔ ہامان بادشا ہ اخسو یرس کی ساری حکومت میں مرد کی کے تمام یہودی لوگو ں کو مار ڈالنے کی ترکیب کی تلاش میں تھا۔

بادشاہ اخسو یرس کی حکومت کے بارہویں سال میں ہامان نے نیسان کے مہینے میں جو کہ سال کا پہلا مہینہ تھا خاص دن مہینہ اور چننے کے لئے قرعہ ڈا لا۔آخر کا ر بارہواں مہینہ یعنی ادار کا مہینہ چنا گیا۔ ( اسوقت قرعہ “ پُور” کہلا تا تھا ) تب ہا مان بادشاہ اخسو یرس کے پاس آیا اس نے کہا ، “بادشاہ اخسو یرس تمہاری حکو مت کے ہر صوبہ میں ایک خاص گروہ کے لوگ پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دوسرے لوگو ں سے الگ رکھتے ہیں ان لوگوں کے رسم و رواج بھی ان سبھی دوسرے لوگوں سے الگ ہیں اور یہ لوگ بادشاہ کے قانونو ں کی تعمیل بھی نہیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو حکو مت میں رہنے دینا بادشاہ کے لئے اچھا نہیں ہے۔

“اگر بادشاہ کو مناسب معلوم ہو تو میرے پاس ایک حل ہے ان لوگوں کو تباہ کرنے کا حکم صادر کیا جائے اس کے لئے میں بادشاہ کے خزانہ میں چاندی کے سکّے جمع کراؤنگا۔ میں بادشاہ کے خزانے کے نگراں کار عہدیدار کو اس مبلغ رقم کو دیدونگا۔” [a]

10 اس طرح بادشاہ نے سرکاری مہر کی انگوٹھی اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے ہامان کے حوالے کی۔ ہامان اجاجی ہمّداتا کا بیٹا تھا وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔ 11 اس کے بعد بادشاہ نے ہامان سے کہا ، “یہ دولت اپنے پاس رکھو اور جو کچھ ان لوگوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو کرو۔”

12 پھر اس پہلے مہینے کے ۱۳ ویں دن بادشاہ کے معتمدوں کو بلایا گیا انہوں نے ہر صوبہ کی اور ہر ایک لوگوں کی زبانوں میں ہامان کے احکام لکھے۔ انہوں نے بادشاہ کے قائدین کو لکھا اور مختلف صوبوں کے صوبیداروں کو اور مختلف گروہ کے لوگوں کے قائدین کو بھی لکھا۔ انہوں نے بادشاہ اخسو یرس کے اختیار کے ساتھ لکھا اور بادشاہ کی انگو ٹھی سے اس کو مہر بند کر دیا۔

13 خبر رساں ان خطو ط کو بادشاہ کے صوبوں میں لے گئے۔ ان خطوں میں بادشاہ کا ایک حکم تھا کہ بوڑھے ، جوان ، عورت اور چھو ٹے بچّے سمیت تمام یہودیوں کو کچلو مارو اور تباہ کر ڈا لو۔ حکم تھا کہ تمام یہودیوں کو ایک دن میں ہی مار ڈا لا جائے وہ دن بارہویں مہینے کا تیرہواں دن ادار کا مہینہ تھا اور حکم تھا کہ تمام یہودیوں کی تمام چیزوں کو لے لیا جائے۔

14 احکام پر مشتعمل ان خطو ط کی ایک نقل اس سر زمین کا قانون ہونا چاہئے تھا۔ یہ سب صوبوں کا قانون ہونا چاہئے تھا۔ اس کا اعلان حکو مت میں رہ رہے ہر قوموں کے لوگوں میں کرنا تھا۔ تب وہ سب کے سب لوگ اس دن کے لئے تیار ہونگے۔ 15 بادشاہ کے حکم سے خبر رساں جلد ہی چلے گئے۔ پا یہ تخت شہر سوسن میں یہ حکم جاری کر دیا گیا۔ بادشاہ اور ہامان مئے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ شہر سوسن کے شہریوں کے درمیان گھبراہٹ اور حیرانی پھیلی ہوئی تھی۔ [b]

Footnotes

  1. ایستر 3:9 میں … دے دونگا شاید کہ ہامان اس رقم کو پھانسی دیئے جانے وا لے یہودی کی جائیداد کو ضبط کر کے جمع کر نے کی امید کر رہا تھا۔
  2. ایستر 3:15 بادشاہ … ہوئی تھی جیسا کہ بادشاہ اور ہامان نےقانون کے اعلان کا جشن منایا، جب کہ سوسن کے شہری یہودیوں کے تباہ کاری کے بادشاہ کے حکم کو سمجھ نہ سکے۔ اس لئے وہ لوگ غمزدہ، گھبراہٹ اور حیرانی کے عالم میں تھے۔ شاید کہ وہ لوگ ان لوگوں سے اچھا پڑوسی پن یا اچھا تجارتی تعلقات رکھتے تھے۔

Haman’s Plot to Destroy the Jews

After these events, King Xerxes honored Haman son of Hammedatha, the Agagite,(A) elevating him and giving him a seat of honor higher than that of all the other nobles. All the royal officials at the king’s gate knelt down and paid honor to Haman, for the king had commanded this concerning him. But Mordecai would not kneel down or pay him honor.

Then the royal officials at the king’s gate asked Mordecai, “Why do you disobey the king’s command?”(B) Day after day they spoke to him but he refused to comply.(C) Therefore they told Haman about it to see whether Mordecai’s behavior would be tolerated, for he had told them he was a Jew.

When Haman saw that Mordecai would not kneel down or pay him honor, he was enraged.(D) Yet having learned who Mordecai’s people were, he scorned the idea of killing only Mordecai. Instead Haman looked for a way(E) to destroy(F) all Mordecai’s people, the Jews,(G) throughout the whole kingdom of Xerxes.

In the twelfth year of King Xerxes, in the first month, the month of Nisan, the pur(H) (that is, the lot(I)) was cast in the presence of Haman to select a day and month. And the lot fell on[a] the twelfth month, the month of Adar.(J)

Then Haman said to King Xerxes, “There is a certain people dispersed among the peoples in all the provinces of your kingdom who keep themselves separate. Their customs(K) are different from those of all other people, and they do not obey(L) the king’s laws; it is not in the king’s best interest to tolerate them.(M) If it pleases the king, let a decree be issued to destroy them, and I will give ten thousand talents[b] of silver to the king’s administrators for the royal treasury.”(N)

10 So the king took his signet ring(O) from his finger and gave it to Haman son of Hammedatha, the Agagite, the enemy of the Jews. 11 “Keep the money,” the king said to Haman, “and do with the people as you please.”

12 Then on the thirteenth day of the first month the royal secretaries were summoned. They wrote out in the script of each province and in the language(P) of each people all Haman’s orders to the king’s satraps, the governors of the various provinces and the nobles of the various peoples. These were written in the name of King Xerxes himself and sealed(Q) with his own ring. 13 Dispatches were sent by couriers to all the king’s provinces with the order to destroy, kill and annihilate all the Jews(R)—young and old, women and children—on a single day, the thirteenth day of the twelfth month, the month of Adar,(S) and to plunder(T) their goods. 14 A copy of the text of the edict was to be issued as law in every province and made known to the people of every nationality so they would be ready for that day.(U)

15 The couriers went out, spurred on by the king’s command, and the edict was issued in the citadel of Susa.(V) The king and Haman sat down to drink,(W) but the city of Susa was bewildered.(X)

Footnotes

  1. Esther 3:7 Septuagint; Hebrew does not have And the lot fell on.
  2. Esther 3:9 That is, about 375 tons or about 340 metric tons