Add parallel Print Page Options

“ آدمی کو زمین پر جدّو جہد کرنی پڑتی ہے۔
    اسکی زندگی کرائے کے مزدور کی زندگی کی طرح ہوتی ہے۔
آدمی اس غلام کے جیسا ہے جو تپتے ہوئے دن میں سخت محنت کرتا ہے
    اور اسکے بعد چھاؤں کی خواہش کرتا ہے۔ آدمی اس کِرائے کے مزدور کے جیسا ہے جو اپنی سخت محنت کی مزدوری کا منتظر رہتا ہے۔
ما یوسی کے مہینے گزر گئے۔
    میں نے تکلیفوں کی راتیں جھیلی ہیں۔
جب کبھی بھی میں بستر پر لیٹتا ہوں، میں سوچتا ہوں ،
    “ابھی اور کتنی دیر ہے مجھے اٹھنا ہوگا۔”
رات گھسیٹتی چلی جا رہی ہے،
    اور دن نکلنے تک میں بستر پر بے چین ہوں۔
میرا جسم کیڑوں اور کیچڑ سے ڈھکا ہے۔میرا چمڑا پھٹ گیا ہے
    اور بہتے پھو ڑا پھنسی سے ڈھک گیا ہے۔

“میرے دن جلا ہے کی پھر کی سے بھی تیز رفتار سے گزر تے ہیں،
    اور میری زندگی بغیر امید کے گزر جا تی ہے۔
خدا ، یاد رکھ ، میری زندگی محض ایک پھونک ہے۔
    میری آنکھیں کبھی بھی کوئی اچھی چیز دوبارہ نہیں دیکھيں گی۔
تو مجھے پھر سے نہیں دیکھ پائے گا تو مجھ کو ڈھونڈے گا۔
    لیکن تب تک میں جا چکا ہوں گا۔
جیسا کہ ایک بادل غائب ہو جاتا ہے ،
    اس طرح ایک شخص جو مر جا تا اور قبر میں دفن کر دیا جا تا ہے وہ پھر واپس نہیں آئے گا۔
10 وہ اپنے پرانے گھر کو واپس کبھی نہیں لوٹے گا۔
    اس کا گھر اس کو پھر اور کبھی بھی نہیں جانے گا۔

11 “اس لئے میں چُپ نہیں رہونگا۔
    میں سب کچھ کہہ ڈالوں گا۔
    میری روح تکلیف زدہ ہے اور میری جان تلخیوں سے بھری ہوئی ہے اسی لئے میں شکایت کروں گا۔
12 اے خدا! تو میری رکھوالی کیوں کرتا ہے؟
    کیا میں ایک سمندر یا سمندری دیو ہوں۔
13 میرے بستر کو چاہئے کہ مجھے آرام دے
    اور میرے پلنگ کو چاہئے کہ مجھے سکون اور آرام دے۔
14 لیکن اے خدا ! تو مجھے خواب میں ڈراتا ہے،
    اور رویاؤں سے مجھے لر زا دیتا ہے۔
15 اس لئے مجھے زندہ رہنے سے
    موت کو گلے لگا نا زیادہ پسند ہے۔
16 میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
میں اسے چھو ڑ دونگا۔ میں اب جینا نہیں چاہتا
    مجھے اکیلا چھو ڑو!
میری زندگی میرے لئے بے معنیٰ ہو گئی ہے۔
17 اے خدا ! انسان تیرے لئے کیوں اتنا اہم ہے ؟
    تمہیں اسکی تعظیم کیوں کرنی چاہئے ؟ تو نے اس پر توجہ بھی کیوں دیا ؟
18 ہر صبح کیوں تو انسان کے پاس آتا ہے
    اور ہر پل تو کیوں اسے پر کھا کرتا ہے ؟
19 اے خدا وند تو مجھے دیکھنے سے کبھی نہیں رکتا ہے۔
    تو کبھی ایک سیکنڈ کے لئے بھی مجھے اکیلا نہیں چھو ڑیگا۔
20 خدا ! تو لوگوں پر نگاہ رکھتا ہے،
    اگر میں نے گناہ کیا تو اب میں کیا کر سکتا ہوں؟
میں تمہارا نشانہ کیوں بن گیا ؟
    کیا میں تیرے لئے مسئلہ بن گیا ہوں ؟
21 تو میرے گناہ کو کیوں نہیں معاف کرتا ؟
    میں جلد ہی مر جاؤں گا اور اپنی قبر میں چلا جاؤنگا۔
جب تو مجھے تلاش کرے گا ،
    میں ہمیشہ کے لئے چلا جاؤنگا۔”

“Do not mortals have hard service(A) on earth?(B)
    Are not their days like those of hired laborers?(C)
Like a slave longing for the evening shadows,(D)
    or a hired laborer waiting to be paid,(E)
so I have been allotted months of futility,
    and nights of misery have been assigned to me.(F)
When I lie down I think, ‘How long before I get up?’(G)
    The night drags on, and I toss and turn until dawn.(H)
My body is clothed with worms(I) and scabs,
    my skin is broken and festering.(J)

“My days are swifter than a weaver’s shuttle,(K)
    and they come to an end without hope.(L)
Remember, O God, that my life is but a breath;(M)
    my eyes will never see happiness again.(N)
The eye that now sees me will see me no longer;
    you will look for me, but I will be no more.(O)
As a cloud vanishes(P) and is gone,
    so one who goes down to the grave(Q) does not return.(R)
10 He will never come to his house again;
    his place(S) will know him no more.(T)

11 “Therefore I will not keep silent;(U)
    I will speak out in the anguish(V) of my spirit,
    I will complain(W) in the bitterness of my soul.(X)
12 Am I the sea,(Y) or the monster of the deep,(Z)
    that you put me under guard?(AA)
13 When I think my bed will comfort me
    and my couch will ease my complaint,(AB)
14 even then you frighten me with dreams
    and terrify(AC) me with visions,(AD)
15 so that I prefer strangling and death,(AE)
    rather than this body of mine.(AF)
16 I despise my life;(AG) I would not live forever.(AH)
    Let me alone;(AI) my days have no meaning.(AJ)

17 “What is mankind that you make so much of them,
    that you give them so much attention,(AK)
18 that you examine them every morning(AL)
    and test them(AM) every moment?(AN)
19 Will you never look away from me,(AO)
    or let me alone even for an instant?(AP)
20 If I have sinned, what have I done to you,(AQ)
    you who see everything we do?
Why have you made me your target?(AR)
    Have I become a burden to you?[a](AS)
21 Why do you not pardon my offenses
    and forgive my sins?(AT)
For I will soon lie down in the dust;(AU)
    you will search for me, but I will be no more.”(AV)

Footnotes

  1. Job 7:20 A few manuscripts of the Masoretic Text, an ancient Hebrew scribal tradition and Septuagint; most manuscripts of the Masoretic Text I have become a burden to myself.