Add parallel Print Page Options

30 لیکن اب وہ لوگ جو عمر میں مجھ سے چھو ٹے ہیں میرا مذا ق اُڑا تے ہیں۔
    ان کے آبا ؤ اجداد اتنے نکمّے تھے کہ میں ان لوگو ں کو اپنی بھیڑو ں کی رکھوا لی کرنے وا لے کتّو ں کے ساتھ بھی نہیں رکھ سکتا تھا۔
ان جوان لوگو ں کے باپ اتنے کمزور ہیں کہ وہ میری مدد نہیں کر سکتے۔
    ان کی طاقت انہیں چھوڑ دی۔
وہ لوگ مرے ہو ئے لوگو ں کی طرح ہیں۔ وہ لوگ بھو کے مر رہے ہیں کیونکہ کھانے کو کچھ نہیں ہے۔
    وہ ریگستان کی طرف بھا گے ، وہ لوگ اپنی غذ ا کے لئے سو کھی جڑوں کو کھو د رہے تھے۔
وہ ریگستان میں نمکین پو دو ں کو اکٹھا کر تے ہیں۔
    اور جھا ڑی دار درختوں کي بے مزہ جڑو ں کو کھا تے ہیں۔
وہ لوگ ، دوسرے لو گوں سے بھگا ئے گئے ہیں۔
    لوگ ان کے پیچھے ایسے چلاتے ہیں،جیسے چور کے پیچھے۔
ان لوگو ں کو خشک ندی کے تل میں ،
    پہاڑی دامن کے غاروں میں اور زمین کے شگا فوں میں رہنے کے لئے مجبور کیا۔
وہ جھاڑیوں کے بیچ غُراتے ہیں
    اور کانٹے دار جھاڑیوں کے نیچے ایک ساتھ اکٹھا ہوجا تے ہیں۔
وہ بیکار کے لوگو ں کا گروہ ہے جن کے نام تک نہیں ہیں۔
    ان کو اپنے ملک سے باہر کر دیا گیا تھا۔

“اب ان لوگو ں کے بیٹے آتے ہیں اور میری ہنسی اُڑانے کے لئے گیت گا تے ہیں۔
    میرا نام ان کے لئے بُرا سا لفظ بن گیا ہے۔
10 وہ سب جوان آدمی مجھ سے نفرت کر تے ہیں اور وہ مجھ سے دور کھڑے رہتے ہیں۔
    وہ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آتے ہیں اور میرے منھ پر تھوکتے ہیں۔
11 خدا نے میری کمان سے ڈوری کو لے لیا ہے اور مجھے کمزور بنا دیا ہے۔
    وہ جوان اپنے آپ کو قابو میں نہیں رکھتے ہیں بلکہ اپنے تمام غصّہ کے ساتھ میرے خلاف ہو جا تے ہیں۔
12 وہ میری داہنی طرف سے مجھ پر حملہ کر تے ہیں۔
    وہ میرے پاؤں کے لئے پھندا ڈالتے ہیں۔ میں قبضہ کے اندر آئے ہو ئے شہر کے جیسا محسوس کرتا ہوں۔
    وہ مجھ پر حملہ کرنے اور بر باد کرنے کے لئے میری دیواروں کے بر خلاف مٹی سے ڈھلوان چبوترے بناتے ہیں۔
13 وہ نو جوان میری راہ پر نظر رکھتے ہیں تا کہ میں بچ کر بھاگنے نہ پا ؤں۔
    وہ مجھے تباہ کرنے میں کامیاب ہو جا تے ہیں۔ وہ کسی کی مدد نہیں چاہتے ہیں۔
14 وہ لوگ دیوار میں سوراخ کر تے ہیں۔
    وہ لوگ اس سے بھاگتے ہو ئے آتے ہیں اور ٹوٹتی ہو ئی چٹان مجھ پر گر تی ہے۔
15 مجھ کو خوف جکڑ لیتا ہے۔جیسے ہوا چیزوں کو اُڑا لے جا تی ہے ،
    ویسے ہی وہ نو جوان میری عظمت کو اُڑا دیتے ہیں۔
    جیسے بادل غائب ہو جا تا ہے ویسے ہی میرا تحفظ غا ئب ہو جا تا ہے۔

16 “اب میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ، اور میں بہت جلد مر جا ؤں گا۔
    مصیبتوں کے دنو ں نے مجھے جکڑلیا ہے۔
17 میری تمام ہڈیاں رات کو دُکھتی ہیں
    اور وہ درد مجھے چِبانے سے کبھی نہیں رکتا ہے۔
18 میرے گریبان کو خدا بڑی قوّت سے پکڑ تا ہے ،
    وہ میرے کپڑو ں کا حُلیہ بگاڑ دیتا ہے۔
19 خدا نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا
    اور میں دھول و راکھ کی طرح ہو گیا۔

20 “اے خدا ! میں نے مدد کے لئے تجھ کو پکا را۔
    لیکن تُو کبھی جواب نہیں دیتا ہے۔
    میں کھڑا ہو تا ہوں اور دُعا کرتا ہوں مگر تُو مجھ پر توجہ نہیں دیتا۔
21 اے خدا ، تو میرے تیئں بہت بے رحم ہے
    تو اپنی طاقت میرے خلاف استعمال کر تا ہے۔
22 اے خدا ! تو مجھے تیز آندھی کے ساتھ اُڑا دیتا ہے۔
    تو مجھے طوفان کے بیچ پھینک دیتا ہے۔
23 میں جانتا ہو ں کہ تو مجھے میری موت کے پاس بھیج رہا ہے ،
    اس جگہ جو سبھی زندہ شخص کے لئے مقرر ہے۔

24 “لیکن یقیناً کو ئی بھی اس شخص کو جو تباہ ہو چکا ہے
    اور مدد کے لئے پکا رہا ہے۔ نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔
25 اے خدا ! تُو تو یہ جانتا ہے کہ میں ان کے لئے رو یا جو مصیبت میں پڑے ہیں۔
    تُو تو یہ جانتا ہے کہ میرا دِل غریب لوگو ں کے لئے دُکھی رہتا تھا۔
26 لیکن جب میں اچھا ئی کا منتظر تھا تو اس کے بدلے میں بُری چیزیں آئيں۔
    جب میں روشنی کے لئے ٹھہرا تھا تو تاریکی آئی۔
27 میں اندرونی بے چینی میں مبتلا ہوں۔ میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں۔
    مصیبتیں کبھی رکتی ہی نہیں ہیں۔ اور مصیبت کے دن بس ابھی ہی شروع ہو ئے ہیں۔
28 میں بغیر کسی تسکین کے ہر وقت غمزدہ اور تکلیف میں ہو ں۔
    میں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لئے دُہا ئی دیتا ہوں۔
29 میں اکیلا ہی جنگلی کتّے
    اور ریگستان میں شُتر مرغ جیسا ہوں۔
30 میرا چمڑا کا لا ہو رہا ہے اور جھڑ رہا ہے۔
    میرا جسم بخار سے جل رہا ہے۔
31 اسی لئے میرے سِتارسے ماتم
    اور میری بانسری سے رونے کی آواز نکلتی ہے۔