Add parallel Print Page Options

صور خود کوخدا سمجھتا ہے

28 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! شاہِ صور سے کہو، ’ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے:

’“تم بہت مغرور ہو!
    اور تم کہتے ہو میں دیوتا ہوں۔
"میں سمندر کے بیچ میں
    دیوتاؤں کے تخت پر بیٹھتا ہوں۔”

’“لیکن تم انسان ہو، خدا نہیں۔
    تم صرف سوچتے ہو کہ تم دیوتا ہو۔

تم سوچتے ہو تم دانیال سے زیادہ دانشمند ہو۔

    تم سمجھتے ہو کہ تم سارے اسرائیل کو جان لو گے۔
اپنی دانشمندی اور اپنی سمجھ سے تم نے دو لت خود کما ئی ہے۔
    اور تم نے اپنے خزانے میں سو نا چاندی رکھا ہے۔
اپنی حکمت اور سوداگری سے تم نے اپنی دو لت بڑھا ئی ہے۔
    اور اب تم اس دولت کے سبب مغرور ہو۔

’“اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے:
“اے صور! تم نے سو چا تم خدا کی طرح ہو۔
میں اجنبیوں کو تمہا رے خلاف لڑنے کیلئے لا ؤں گا۔
    وہ قوموں میں نہا یت ہیبت ناک ہیں۔
وہ اپنی تلواریں کھینچیں گے
    اور ان خوشنما چیزوں کے خلاف چلاّئیں گے
    جنہیں تمہاری حکمت نے کمائی۔ وہ تمہاری شوکت کو نیست و نابود کردیں گے۔
وہ تمہیں گراکر قبر میں پہنچائیں گے۔
    تم اس ملاح کی طرح ہوگے جو سمندر میں ڈوب مرا۔
وہ شخص تم کو مار ڈالے گا۔
    کیا اب بھی تم کہو گے، “میں دیوتا ہوں؟ ”
اس وقت وہ تمہیں مار ڈالے گا۔
    تم انسان ہو خدا نہیں۔
10 اجنبی تمہارے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ کریں گے، اور تم کو مار ڈالیں گے۔
    یہ باتیں ضرور ہوں گی، کیوں کہ میرے پاس حکم کی قدرت ہے!”
خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔

11 خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 12 “اے ابن آدم! شاہ ِ صور کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ۔ اس سے کہو، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے:

“تم کامل،
    دانش سے معمور اور حسن سے بھر پور تھے۔”
13 تم عدن میں تھے۔
خدا کے باغ میں تمہارے پاس قیمتی رتن تھے۔
    یہ رتن تھے: لعل، پکھراج، ہیرے، الماس،
    سنگِ سلیمانی اور زبر جد، اور نیلم، فیروزہ اور زمرد۔
    یہ سب سونے میں جڑے ہوئے تھے۔
تمہیں یہ خوبصورتی تمہاری پیدائش ہی سے عطاء کی گئی تھی۔
14 تم ممسوح کروبی تھے۔
    تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے تھے
اور میں نے تم کو خدا کے کوہِ مقدس میں رکھا۔
    تم ان رتنوں کے بیچ چلے جو آتش کی طرح کوند تے تھے۔
15 تم نیک اور ایماندار تھے جب میں نے تمہیں بنایا۔
    لیکن اس کے بعد تم برے بن گئے۔
16 تمہاری تجارت تمہارے پاس بہت دولت لاتی تھی۔
    لیکن اس نے بھی تمہارے اندر تکبر پیدا کی اور تم نے گناہ کیا۔
اس لئے میں نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے تم ناپاک چیز ہو۔
    میں نے تمہیں خدا کے پہاڑ سے دور پھینک دیا میں نے تمہیں تباہ کردیا۔
تم خاص کروبی فرشتوں میں سے ایک تھے۔
    تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے ہوئے تھے
لیکن میں نے تمہیں آگ کے شعلوں کی طرح
    بھڑکنے والے رتنوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔
17 تم اپنے حسن کے سبب گھمنڈی ہوگئے۔
    تمہارے حسن نے تمہاری حکمت کو فنا کیا۔
اس لئے تمہیں زمین پر لا پھینکا
    اور اب دیگر بادشاہ تمہیں آنکھیں دکھا تے ہیں۔
18 تم نے کئی غلط کام کئے تم نہا یت دھو کے باز سودا گر تھے،
اس طرح تم نے مقدس مقاموں کی بے حر متی کی۔
    اس لئے میں نے تمہارے ہی اندر آتش لایا۔
ہر ایک کی نظر میں جل کر تم زمین پر راکھ کا ڈھیر ہو گئے۔

19 دیگر قوموں کو جو تجھ پر ہوا
    اسے دیکھ کر صدمہ پہنچا۔
تم بالکل ڈر گئے تھے
    اور پوری طرح سے تباہ ہوگئے تھے۔”

صیدا کے خلاف پیغام

20 خدا وند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، 21 “اے ابن آدم! صیدا کی طرف دیکھو اور میرے لئے اس مقام کے خلاف کچھ کہو۔ 22 کہو، “خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے:

’“اے صیدا! میں تمہارے خلاف ہوں۔
    تمہارے لوگ میری تعظیم کرنی سیکھیں گے،
میں صیدا کو سزا دوں گا۔
    تب لوگ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔
اور میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔
23 میں صیدا میں وبا اور موت بھیجوں گا
    شہر کے اندر اور چاروں طرف تلوار موت کو لیکر آئیگی۔
تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

قومیں اسرائیل کا مذاق اڑانا بند کریں گے

24 ’“ماضی میں اسرائیل کی چاروں جانب کے ملک درد ناک تیز کانٹوں کے طرح تھے اور وہ اس سے نفرت کرتے تھے۔ لیکن اسکا خاتمہ ہوجائے گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں انکا مالک خدا وند ہوں۔”

25 خدا وند میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “میں نے بنی اسرائیلیوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دیا ہے۔ لیکن میں پھر اسرائیل کے گھرانے کو اکٹھا کروں گا۔ تب پھر میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔ اس وقت بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے یعنی جس ملک کو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔ 26 وہ اس ملک میں محفوظ رہیں گے وہ گھر بنائیں گے اور تاکستان لگائیں گے۔ میں اسکے چاروں جانب کی قوموں کو سزا دوں گا۔ جنہوں نے اس سے نفرت کی۔ تب بنی اسرائیل محفوظ رہیں گے۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں انکا خدا وند خدا ہوں۔”