Add parallel Print Page Options

اسرائیل بھیڑوں کی ایک ریوڑ کی طرح ہے

34 خداوند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں (امراء ) کے خلاف باتیں کرو۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے: ' اے اسرائیل کے چروا ہو (امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو۔ یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا۔ تم چروا ہو! گلّہ کا پیٹ کیو ں نہیں بھرتے؟ تم فربہ بھیڑوں کو کھا تے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کر تے ہو۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو، لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔ تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھا ئی ہو ئی بھیڑو ں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کر نے نہیں گئے۔ نہیں! تم ظالم اورسخت رہے۔اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے!

’“اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانورو ں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں۔ میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلو ں پر بھٹکا۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھرگیا کو ئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کر نے وا لا نہیں تھا۔”

اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو۔خداوند میرا مالک کہتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلا تا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانورو ں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا۔ لیکن انہو ں نے میری بھیڑو ں کو نہیں کھلا یا۔” اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو! 10 خداوند فرماتا ہے، “میں ان چروا ہو ں کے خلاف ہوں۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دو ں گا۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا ئیں گے۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچا ؤں گا۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہونگیں۔”

11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں خود اپنی بھیڑو ں کی دیکھ بھال کروں گا۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا۔ 12 اگر کو ئی چروا ہا اپنی بھیڑو ں کے ساتھ اس وقت ہے، جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جا ئے گا۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹا ؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔ 13 میں انہیں ان قو موں سے وا پس لا ؤں گا۔ میں ان ملکو ں سے انہیں اکٹھا کرونگا۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لا ؤنگا۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑو ں پر، نہروں کے کنا رو ں پر اور ان جگہو ں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلا ؤنگا۔ 14 میں انہیں گھاس وا لے میدان میں لے جا ؤ نگا۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں کے بلند مقام پر جا ئیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سو ئیں گی اور گھاس کھا ئیں گی۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں پر ہری چراگاہ میں چریں گی۔ 15 ہاں! میں اپنی بھیڑو ں کو کھلا ؤنگا اور انہیں آرام کے مقام پر لے جا ؤ نگا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔

16 “میں کھو ئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں ان بھیڑو ں کو وا پس لا ؤنگا جو بکھر گئی تھیں۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کرونگا۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بنا ؤنگا۔ لیکن میں ان مو ٹے اور طاقتور چروا ہو ں کو فنا کردونگا۔ میں انہیں وہ سزا دونگا۔ جس کے وہ حقدار ہیں۔”

17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدا لت کرونگا۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کرونگا۔ 18 تم اچھی زمین پر اُ گی گھاس کو کھا سکتی ہو۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں۔ 19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھا ئیں گی جسے تم نے اپنے پیرو ں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے۔”

20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے: “میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدا لت کروں گا۔ 21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑو ں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مار تے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہو نے کے لئے مجبور کر تے ہو۔ 22 اس لئے میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جا ئیں گے۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کرونگا۔ 23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھونگا۔ وہ انہیں خود کھلا ئے گا۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا۔ 24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہونگا۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا۔ میں (خداوند ) نے یہ کہا ہے۔

25 “میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے وا لے جانوروں کو ملک سے با ہر کردونگا، تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سو ئیں گی۔ 26 میں بھیڑو ں کو اور اپنی پہاڑی (یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقامو ں کو برکت دونگا۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برسا ؤنگا۔ وہ برکت کی بارش ہو گی۔ 27 میدانوں میں اگنے وا لے درخت اپنا میوہ دیں گے۔ زمین اپنی فصل دیگی۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی۔ میں ان کے اوپر رکھے جو ؤں کو تو ڑدونگا۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچا ؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا۔ تب وہ جا نیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ 28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا۔ 29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے۔ 30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں۔” خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے!

31 “تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں۔” خدا وند میرے خدا نے یہ کہا۔