Add parallel Print Page Options

سوکھی ہڈیوں کی رو یا

37 خداوند کی قوت اتری۔ خداوند کی روح مجھے شہر کے با ہر لے گئی اور نیچے ایک وادی کے بیچ میں مجھے رکھا، وا دی ہڈیوں سے بھری ہو ئی تھی۔ وادی میں لا تعداد ہڈیاں زمین پر پڑی تھیں۔خداوند نے مجھے ہڈیوں کی چاروں جانب گھمایا۔میں نے دیکھا کہ ہڈیاں بالکل ہی سو کھی ہو ئی ہیں۔

تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا یہ ہڈیاں زندہ ہو سکتی ہیں؟ ” میں نے جواب دیا، “خداوند میرے مالک،اس سوال کا جواب تُو خود جانتا ہے۔”

خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا، “ان ہڈیوں سے میرے لئے باتیں کرو۔ ان ہڈیوں سے کہو، ’ اے سو کھی ہڈیو! خداوند کا کلام سنو۔ خداوند میرا مالک تم سے یہ کہتا ہے: میں تمہا رے اندر ایک روح کو دا خل کرونگا اور تم زندہ رہو گے۔ میں تمہارے اوپرنسیں اور گوشت چڑھاؤنگا اور میں تمہیں چمڑے سے ڈھک دوں گا۔ تب میں تم میں دم پھونکونگا اور تم پھر زندہ ہو گے۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند اور مالک ہو ں۔”

اس لئے میں نے ان ہڈیوں سے خداوند کے لئے باتیں کی کیونکہ اس نے مجھے حکم دیا تھا۔جس وقت میں باتیں کر رہا تھا اسی وقت میں نے ایک بلند کھڑ کھڑا ہٹ کی آواز سنی اور تب ہڈیاں بڑھیں اور ایک دوسرے کے سا تھ جڑُ گئیں۔ وہاں میری آنکھو ں کے سامنے نسوں، گوشت اور چمڑوں نے ہڈیوں کو ڈھکنا شروع کیا۔ لیکن اب تک ان میں جان نہیں تھی۔

تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا، “ہوا سے میرے لئے باتیں کرو۔ اے ابن آدم! میرے لئے ہوا سے باتیں کرو۔ سانس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہہ رہا ہے: ' اے ہوا! ہر رُخ سے آؤ اور ان لا شوں میں دم بھرو۔ ان میں دم بھرو اور انہیں زندہ کرو!”

10 اس طرح میں نے خداوند کے لئے سانس سے باتیں کیں: جیسا اس نے کہا اور لاشوں میں سانس آئی۔ وہ زندہ ہو کر کھڑي ہو گئيں۔ وہاں بہت سے لوگ تھے۔ وہ ایک بڑی عظیم فوج تھی۔

11 تب خداوند میرے خدانے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! یہ ہڈیاں اسرائیل کے پو رے گھرانے کی طرح ہیں۔ بنی اسرائیل کہتے ہیں، ’ ہماری ہڈیاں سو کھ گئی ہیں۔ ہماری امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔ ہم پو ری طرح فنا کئے جا چکے ہیں۔‘ 12 اس لئے ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ ان سے کہو خداوند اور مالک یہ کہتا ہے، ’ اے میرے لوگو!میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہیں قبروں سے با ہر لا ؤنگا! تب میں تمہیں اسرائیل کی زمین پر واپس لا ؤنگا۔ 13 اے میرے لوگو! میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہا ری قبروں سے تمہیں با ہر لا ؤنگا، تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 14 میں اپنی روح تم میں ڈا لونگا اورتم پھر سے زندہ ہو جا ؤگے۔ تب تم کو میں تمہا رے ملک میں واپس لا ؤنگا۔ تب تم جانوگے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم یہ بھی جانوگے کہ میں نے ساری باتیں تم سے کہیں اور انہیں کیا۔” خداوند نے یہ کہا ہے۔

یہودا ہ اور اسرائیل کا دوبارہ ایک ہو نا

15 مجھے خداوند کا کلام پھر سے ملا۔اس نے کہا، 16 “اے ابن آدم ایک چھڑی لو اور اس پر یہ پیغام لکھو: ' یہ چھڑی یہودا ہ اور اس کے دوست بنی اسرائیلیو ں کی ہے۔‘ تب دوسری چھڑی لو اور اس پر لکھو، ’افرائیم کی یہ چھڑی یوسف اور اس کے دوست بنی اسرائیلیوں کی ہے۔‘ 17 تب دونوں چھڑیوں کو ایک ساتھ جو ڑ دو۔ تمہا رے ہاتھ میں وہ ایک چھڑی ہو گی۔

18 “تمہا رے لوگ پو چھیں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے؟ 19 ان سے کہو کہ خداوند اور مالک فرماتا ہے، ’ میں یوسف کی چھڑی لونگا جو کہ افرا ئیم اور ان کے دوستوں، بنی اسرائیلو ں کے ہا تھو میں ہے۔ تب میں اس چھڑی کو یہودا ہ کی چھڑی کے ساتھ جو ڑونگا اور اسے ایک چھڑی بنا دو نگا اور وہ ایک چھڑی میرے ہا تھ میں ہو گی!‘

20 “ان کی آنکھوں کے سامنے ان چھڑیوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑو تم نے وہ نام ان چھڑ یوں پر لکھے تھے۔ 21 لوگوں سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے: ' میں بنی اسرائیلیوں کو ان قوموں سے لاؤ نگا جہاں وہ گئے ہیں میں انہیں چاروں جانب سے اکٹھا کروں گا اور انکو اپنے ملک میں لاؤں گا۔ 22 میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے ملک میں ایک قوم بناؤں گا۔ ان سب کا صرف ایک بادشاہ ہوگا۔ وہ دو الگ الگ قوموں میں نہیں رہیں گے۔ وہ آگے الگ الگ سلطنتوں میں تقسیم نہیں کئے جائیں گے۔ 23 وہ اپنے بتوں اور بھیانک مورتیوں یا اپنے دیگر کسی قصور سے اپنے آپ کو گندہ بناتے نہیں رہیں گے۔ میں انہیں ان تمام جگہوں سے بچاتا رہوں گا جہاں وہ گناہ کئے تھے۔ میں انہیں پاک بناؤں گا۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا رہوں گا۔

24 “میرا بندہ داؤد انکے اوپر بادشاہ ہوگا۔ ان سبھی کا ایک چرواہا ہوگا۔ وہ میرے آئین کے سہارے رہیں گے اور میرے احکام کو قبول کریں گے۔ وہ وہی کام کریں گے جسے میں کہوں گا۔ 25 وہ اس زمین پر رہیں گے جو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دی تھی۔ تمہارے باپ دادا اس مقام پر رہتے تھے اور اب میرے لوگ وہاں رہیں گے۔ وہ لوگ اور انکی اولاد وہاں ہمیشہ رہے گی اور میرا خادم داؤد انکا حاکم ہمیشہ رہے گا۔ 26 میں انکے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں گا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ بنا رہے گا۔ میں ان کو انکا ملک دے دوں گا۔ میں انکی آبادی کو بڑھاؤں گا۔ میں اپنی مقدس جگہ بھی وہاں ہمیشہ کے لئے رکھوں گا۔ 27 میرا مقدس حرم انکے درمیان رہے گا۔ ہاں! میں انکا خدا اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔ 28 تب دیگر قومیں سمجھیں گی کہ میں خدا وند ہوں اور وہ لوگ یہ بھی جانیں گی کہ میں اسرائیل کو اپنی مقدس جگہ انکے بیچ ہمیشہ کے لئے رکھ کر اپنا خاص لوگ بنا رہا ہوں۔”