Add parallel Print Page Options

یا ہو کا سامریہ کے قائدین کو لکھنا

10 سامریہ میں اخی اب کے ۷۰ بیٹے تھے۔ یا ہو نے خطوط لکھے اور اُنہیں اور یزرعیل کے حاکم اور قائدین کے پاس سامریہ بھیجا۔ اس نے ان لوگوں کو بھی خطوط بھیجے جو اخی اب کے بیٹوں کو عروج پر لانے کے ذمہ دار تھے۔ خطوط میں یاہو نے کہا ، 2-3 “جیسے ہی تمہیں یہ خطوط ملیں سب سے قابل آدمی کو چنو جو تمہارے باپ کے بیٹوں میں ہو۔ تمہارے پاس رتھ اور گھو ڑے ہیں اور تم ایک فصیل دار شہر میں رہتے ہو۔ تمہارے پاس ہتھیار بھی ہیں۔ بیٹے کو چُن کر اپنے باپ کی جگہ تخت پر بٹھا ؤ۔ پھر اپنے باپ کے خاندان کے لئے لڑو۔”

لیکن یزر عیل کے حاکم اور قائدین بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے انہوں نے کہا ، “دو بادشاہ ( یورام اور اخزیاہ ) یا ہو کو روک نہ سکے اس لئے ہم بھی اسے روک نہیں سکتے۔”

وہ آدمی جو اخی اب کے محل کی دیکھ بھال کرتا تھا ،وہ آدمی جو شہر کو قابو میں رکھتا ، بزرگوں اور وہ لوگ جو اخی اب کے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا انہوں نے یاہو کو پیغام بھیجا ، “ہم آپ کے خادم ہیں جو آپ کہیں ہم وہی کریں گے۔ ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے آپ جو اچھا سمجھیں وہ کریں۔”

سامریہ کے قائدین کا اخی اب کے بچوں کو مار ڈا لنا

پھر یاہو نے دوسرا خط اُن قائدین کو لکھا جس میں یہ لکھا تھا ، “اگر تم میری مدد اورمیری اطاعت کرتے ہو تو اخی اب کے بیٹوں کے سر کاٹ دو اور میرے پاس کل اسی وقت یزرعیل کولا ؤ۔”

احی اب کو ۷۰ بیٹے تھے وہ شہر کے ان قائدین کے ساتھ تھے جو ان کو پال پوس کر بڑا کیا تھا۔ جب شہر کے قائدین کو خط ملا تو انہوں نے بادشاہ کے تمام ۷۰ بیٹوں کو لے کر مارڈا لا پھر قائدین نے ان کے سروں کو ٹوکریوں میں رکھا اور ان ٹوکریوں کو یزرعیل میں یا ہو کے پاس بھیجا۔ خبر رساں یاہو کے پاس آیا اور اس کو کہا ، “وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لا ئے ہیں۔”

تب یا ہو نے کہا ، “سروں کو دوقطاروں میں شہر کے دروازہ پر صبح تک رکھو۔ ” صبح کے وقت یا ہو باہر گیا اور لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، “تم لوگ معصوم ہو۔ دیکھومیں نے اپنے آقا کے خلاف منصوبہ بنایا میں نے اس کومار ڈا لا۔ لیکن اخی اب کے سبھی بیٹوں کا قتل کس نے کیا ؟ تم نے انہیں مارڈا لا۔ 10 تم کو جاننا چا ہئے کہ جو کچھ بھی خداوند کہتا ہے وہ ہو گا۔ اخی اب کے خاندان سے متعلق ان باتوں کو کہنے کیلئے خداوند نے اپنے خادم ایلیاہ کو استعمال کیا۔ خداوند نے جن باتوں کے لئے کہا تھا کہ وہ اسے کریگا تو اب اس نے ا ن باتوں کوکر چکا ہے۔”

11 اس لئے یا ہو یزرعیل کے رہنے وا لے اخی اب کے خاندان کے تمام لوگوں کومار ڈا لا۔ یاہو نے تمام اہم آدمیوں، قریبی دوستوں اور کاہنوں کو مارڈا لا۔ اخی اب کے لوگوں کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں رہا۔

یاہو کا اخزیاہ کے رشتہ داروں کو ہلاک کرنا

12 یا ہو یزرعیل سے نکل کر سامریہ گیا۔راستہ پر یا ہو ایک جگہ رُکا جس کانام چرواہے کی چھاؤنی تھی۔ جہاں چرواہے اپنی بھیڑوں کی اُون کاٹتے تھے۔ 13 یہودا ہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتے داروں سے ملا۔یا ہونے ان سے کہا ، “تم کون ہو ؟”

انہوں نے جواب دیا ، “ہم یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتہ دار ہیں ہم یہاں بادشاہ کے بچوں سے ملکہ ماں کے بچوں سے ملنے آئے ہیں۔”

14 تب یا ہو نے اپنے آدمیوں سے کہا، “ان کو زندہ لے لو۔”

یا ہو کے آدمی اخزیاہ کے رشتہ داروں کو زندہ پکڑلئے جو بیالیس لوگ تھے یا ہو نے ان کو بیت اِکاد کے قریب کنویں پر مارڈا لا۔ یا ہو نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا۔

یا ہو یہوناداب سے ملتا ہے

15 یا ہو وہاں سے نکلنے کے بعد ریکاب کے بیٹے یہوناداب سے ملا۔ جو یاہو سے ملنے ہی آرہا تھا۔ یا ہو نے اسے سلام کیا اور پو چھا ، “کیا تم میرے وفادار دوست ہو جیسا کہ میں تمہا را ہوں؟”

یہوناداب نے جوا ب دیا ، “ہاں ! میں تمہا را وفادار دوست ہوں۔”

یا ہو نے کہا ، “اگر ایسا ہے تو مجھے تمہا را ہاتھ دو۔” اس لئے یہوناداب نے اپنا ہا تھ رتھ سے اسکی طرف بڑھا یا اور یہوناداب کو اوپر اپنی رتھ میں کھینچ لیا۔

16 یا ہو نے کہا ، “میرے ساتھ آؤ تم دیکھ سکتے ہو کہ میری سر گرمی خداوند کے لئے کتنی مضبوط ہے۔”

اس لئے یہوناداب یا ہوکی رتھ میں سوار ہوا۔ 17 یا ہو سامر یہ کو آیا اور اخی اب کے خاندان کو مار ڈا لا جو اب تک سامریہ میں زندہ تھے۔ یا ہو نے اُن تمام کو مار ڈا لا۔ یا ہو نے وہ چیزیں کیں جو خداوند نے ایلیاہ سے کہی تھیں۔

یا ہو کا بعل کی پرستش کرنے وا لوں کو بُلا نا

18 تب یا ہو نے تمام لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یا ہو نے اُن کو کہا ، “اخی اب نے بعل کی تھوڑی سی خدمت کی لیکن یا ہو بعل کی زیادہ خدمت کرے گا۔ 19 اب تمام کاہنوں اور بعل کے نبیوں کو ایک ساتھ بُلا ؤ تمام لوگوں کو جو بعل کی پرستش کرتے ہیں ایک ساتھ بُلا ؤ کو ئی بھی آدمی ا س مجلس میں آنے سے چھوٹ نہ پا ئے۔ مجھے ایک عظیم قربانی بعل کو نذر کرنے کی خواہش ہے۔ کو ئی ایک بھی اس مجلس میں غیر حاضر رہے تو مار دیا جا ئے گا۔”

لیکن یا ہو ان سے فریب کر رہا تھا۔ یا ہو بعل کے پرستاروں کو تباہ کرنا چا ہتا تھا۔ 20 یا ہو نے کہا ، “بعل کے لئے ایک مقدس مجلس مقرر کرو۔” او ر کا ہنوں نے مجلس کا اعلان کیا۔ 21 تب یا ہو نے اسرئیل کی ساری زمین پر پیغام بھیجا تمام بعل کے پرستار آئے ایک بھی آدمی گھر پر نہیں رہے۔بعل کے پرستار بعل کی ہیکل میں اندر آئے۔ ہیکل لوگوں سے بھر گئی تھی۔

22 یا ہو نے اس آدمی سے جو لباس رکھتا تھا کہا ، “بعل کے تمام پرستاروں کے لئے لباس لاؤ۔” اور اس آدمی نے بعل کے سب پرستاروں کے لئے لباس لا یا۔

23 پھر یا ہو اور ریکاب کا بیٹا یہوناداب بعل کی ہیکل میں داخل ہو ئے۔ یا ہو نے بعل کے پرستاروں سے کہا، “چاروں طرف دیکھو اور تسلّی کرو کہ کہیں کو ئی خداوند کا خادم تم میں نہ ہو۔ تسلی کرلو کہ صرف وہی لوگ ہیں جو بعل کی پرستش کر تے ہیں۔” 24 بعل کے پرستار بعل کی ہیکل کے اندر قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اندر گئے۔

لیکن باہر یا ہو کے پاس ۸۰ آدمی انتظار کر رہے تھے۔ یا ہو نے انہیں کہا ، “لوگوں میں کسی کو بھی فرار ہونے نہ دو۔ اگر تم میں سے کسی نے بھی بعل کے پرستاروں کو فرار ہونے دیا تو پھر اس کو اپنی زندگی بطور معاوضہ دینی ہوگی۔”

25 یا ہو اپنی قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کا مرحلہ ختم کرتے ہی فوراً اپنے پہرے داروں کو اور سپہ سالاروں کو کہا ، “اندر جاؤ اور بعل کے پرستاروں کو مار ڈالو کسی بھی آدمی کو ہیکل کے باہر زندہ آنے نہ دو۔”

اس لئے سپہ سالاروں نے تیز تلواریں استعمال کیں اور بعل کے پرستاروں کو مارڈا لا۔ پہریداروں اور سپہ سالاروں نے بعل کے پرستاروں کی لا شوں کو باہر پھینک دیا۔پھر پہریدار اور سپہ سالار ہیکل کے اندرونی کمرہ میں گئے۔ 26 وہ یاد گار پتھر کو باہر لائے ، جو بعل کی ہیکل میں تھا اور ہیکل کو جلادیا۔ 27 پھر انہوں نے بعل کے یادگار پتھروں کو تہس نہس کر دیا۔ انہو ں نے بعل کی ہیکل کو تہس نہس نہیں کیا انہوں نے بعل کی ہیکل کو بیت الخلاء بنادیا۔ لوگ ابھی تک اس جگہ کو بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

28 اس طرح سے یاہو نے اسرائیل میں بعل کی پرستش کو ختم کردیا۔ 29 لیکن یاہو پوری طرح سے ان گناہوں سے پلٹا نہیں جو نباط کے بیٹے یر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے کرنے کا سبب بنا۔ یا ہو نے بیت ایل اور دان میں سنہرے بچھڑوں کو تباہ نہیں کیا۔

یا ہو کی اسرائیل پر حکو مت

30 خدا وند نے یاہو سے کہا ، “تم نے اچھا کیا تم نے وہی کئے جنہیں میں اچھا کہتا ہوں۔ تم نے اخی اب کے خاندان کو اسی طرح تباہ کر دیا جیسا میں نے تم سے چاہا تھا ، اس لئے تمہاری نسلیں اسرائیل پر چار نسلوں تک حکومت کریں گی۔”

31 لیکن یاہو پورے دل سے خدا وند کے اصولوں کو پورا کرنے میں ہوشیار نہیں تھا۔ یا ہو نے یُربعام کے گناہوں کو کرنا بند نہیں کیا جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے۔

حزائیل کا اِسرائیل کو شکست دینا

32 اس وقت خدا وند نے اسرائیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا۔ ارام کے بادشاہ حزائیل نے بنی اسرائیلیوں کو اسرائیل کی ہر سر حد پر شکست دی۔ 33 حزائیل نے یردن ندی کی مشرقی زمین کو جیت لیا اور جِلعاد کی تمام زمین اور بشمول وہ زمین جو جاد کے خاندانی گروہ کی روبن اور منسّی کی تھی۔ حزائیل نے عرو عیر سے اروناہ کی وادی ہوتے ہو ئے جِلعاد اور بسن تک کی تمام زمینات کو جیت لیا۔

یا ہو کی موت

34 وہ تمام عظیم کارنامے جو یا ہو نے کئے وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔ 35 یا ہو مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے یا ہو کو سا مریہ میں دفن کیا۔ یا ہو کا بیٹا یہو آخز اس کے بعد اسرائیل کا نیا بادشاہ بنا۔ 36 یا ہو نے سامریہ میں اسرائیل پر ۲۸ سال حکو مت کی۔

Ahab’s Family Killed

10 Now there were in Samaria(A) seventy sons(B) of the house of Ahab. So Jehu wrote letters and sent them to Samaria: to the officials of Jezreel,[a](C) to the elders and to the guardians(D) of Ahab’s children. He said, “You have your master’s sons with you and you have chariots and horses, a fortified city and weapons. Now as soon as this letter reaches you, choose the best and most worthy of your master’s sons and set him on his father’s throne. Then fight for your master’s house.”

But they were terrified and said, “If two kings could not resist him, how can we?”

So the palace administrator, the city governor, the elders and the guardians sent this message to Jehu: “We are your servants(E) and we will do anything you say. We will not appoint anyone as king; you do whatever you think best.”

Then Jehu wrote them a second letter, saying, “If you are on my side and will obey me, take the heads of your master’s sons and come to me in Jezreel by this time tomorrow.”

Now the royal princes, seventy of them, were with the leading men of the city, who were rearing them. When the letter arrived, these men took the princes and slaughtered all seventy(F) of them. They put their heads(G) in baskets and sent them to Jehu in Jezreel. When the messenger arrived, he told Jehu, “They have brought the heads of the princes.”

Then Jehu ordered, “Put them in two piles at the entrance of the city gate until morning.”

The next morning Jehu went out. He stood before all the people and said, “You are innocent. It was I who conspired against my master and killed him, but who killed all these? 10 Know, then, that not a word the Lord has spoken against the house of Ahab will fail. The Lord has done what he announced(H) through his servant Elijah.”(I) 11 So Jehu(J) killed everyone in Jezreel who remained of the house of Ahab, as well as all his chief men, his close friends and his priests, leaving him no survivor.(K)

12 Jehu then set out and went toward Samaria. At Beth Eked of the Shepherds, 13 he met some relatives of Ahaziah king of Judah and asked, “Who are you?”

They said, “We are relatives of Ahaziah,(L) and we have come down to greet the families of the king and of the queen mother.(M)

14 “Take them alive!” he ordered. So they took them alive and slaughtered them by the well of Beth Eked—forty-two of them. He left no survivor.(N)

15 After he left there, he came upon Jehonadab(O) son of Rekab,(P) who was on his way to meet him. Jehu greeted him and said, “Are you in accord with me, as I am with you?”

“I am,” Jehonadab answered.

“If so,” said Jehu, “give me your hand.”(Q) So he did, and Jehu helped him up into the chariot. 16 Jehu said, “Come with me and see my zeal(R) for the Lord.” Then he had him ride along in his chariot.

17 When Jehu came to Samaria, he killed all who were left there of Ahab’s family;(S) he destroyed them, according to the word of the Lord spoken to Elijah.

Servants of Baal Killed

18 Then Jehu brought all the people together and said to them, “Ahab served(T) Baal a little; Jehu will serve him much. 19 Now summon(U) all the prophets of Baal, all his servants and all his priests. See that no one is missing, because I am going to hold a great sacrifice for Baal. Anyone who fails to come will no longer live.” But Jehu was acting deceptively in order to destroy the servants of Baal.

20 Jehu said, “Call an assembly(V) in honor of Baal.” So they proclaimed it. 21 Then he sent word throughout Israel, and all the servants of Baal came; not one stayed away. They crowded into the temple of Baal until it was full from one end to the other. 22 And Jehu said to the keeper of the wardrobe, “Bring robes for all the servants of Baal.” So he brought out robes for them.

23 Then Jehu and Jehonadab son of Rekab went into the temple of Baal. Jehu said to the servants of Baal, “Look around and see that no one who serves the Lord is here with you—only servants of Baal.” 24 So they went in to make sacrifices and burnt offerings. Now Jehu had posted eighty men outside with this warning: “If one of you lets any of the men I am placing in your hands escape, it will be your life for his life.”(W)

25 As soon as Jehu had finished making the burnt offering, he ordered the guards and officers: “Go in and kill(X) them; let no one escape.”(Y) So they cut them down with the sword. The guards and officers threw the bodies out and then entered the inner shrine of the temple of Baal. 26 They brought the sacred stone(Z) out of the temple of Baal and burned it. 27 They demolished the sacred stone of Baal and tore down the temple(AA) of Baal, and people have used it for a latrine to this day.

28 So Jehu(AB) destroyed Baal worship in Israel. 29 However, he did not turn away from the sins(AC) of Jeroboam son of Nebat, which he had caused Israel to commit—the worship of the golden calves(AD) at Bethel(AE) and Dan.

30 The Lord said to Jehu, “Because you have done well in accomplishing what is right in my eyes and have done to the house of Ahab all I had in mind to do, your descendants will sit on the throne of Israel to the fourth generation.”(AF) 31 Yet Jehu was not careful(AG) to keep the law of the Lord, the God of Israel, with all his heart. He did not turn away from the sins(AH) of Jeroboam, which he had caused Israel to commit.

32 In those days the Lord began to reduce(AI) the size of Israel. Hazael(AJ) overpowered the Israelites throughout their territory 33 east of the Jordan in all the land of Gilead (the region of Gad, Reuben and Manasseh), from Aroer(AK) by the Arnon(AL) Gorge through Gilead to Bashan.

34 As for the other events of Jehu’s reign, all he did, and all his achievements, are they not written in the book of the annals(AM) of the kings of Israel?

35 Jehu rested with his ancestors and was buried in Samaria. And Jehoahaz his son succeeded him as king. 36 The time that Jehu reigned over Israel in Samaria was twenty-eight years.

Footnotes

  1. 2 Kings 10:1 Hebrew; some Septuagint manuscripts and Vulgate of the city