Add parallel Print Page Options

ایک نبی کی بیوہ کا الیشع سے مد دمانگنا

نبیوں کے گروہ کے ایک آدمی کی بیوہ تھی۔ وہ آدمی مرگیا اسکی بیوی الیشع کے پاس رو ئی ، “میرا شوہر آپ کے خادم کی مانند تھا اب میرا شوہر مرچکا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ خداوندکی تعظیم کرتا تھا لیکن اس پر ایک آدمی کا قرض باقی ہے اور اب وہ آدمی میرے دو بیٹوں کو غلا م بنانے کیلئے لینے آرہا ہے۔”

الیشع نے جواب دیا ، “میں تمہا ری کس طرح مدد کرسکتا ہوں۔ مجھے کہو کہ تمہا رے گھر میں تمہا رے پاس کیا ہے ؟”

عورت نے کہا ، “گھر میں میرے پاس کو ئی چیز نہیں ہے میرے پاس صرف زیتون کے تیل کا مرتبان ہے۔”

تب الیشع نے کہا ، “جا ؤ اور اپنے سارے پڑوسیوں سے خالی مرتبان کو مانگ کر لا ؤ۔ پھر اپنے گھر جا ؤ اور درواز ے بند کرلو صرف تم اور تمہا رے بیٹے گھر میں رہیں گے۔ پھر ہر ایک مرتبان میں تیل ڈا لو اور اسے ایک طرف رکھو۔”

اس طرح وہ عورت الیشع کے پاس سے نکلی اور اپنے گھر میں گئی اور دروازہ بند کردی صرف وہ اور اس کے بیٹے گھر میں تھے اس کے بیٹے مرتبانوں کولا ئے اور اسے تیل سے بھر دیئے۔ اسنے کئی مرتبانوں کوبھرے آخر کار اس نے اپنے بیٹے سے کہا ، “ایک اور مرتبان میرے پاس لا ؤ۔”

لیکن تمام مرتبان بھرے ہو ئے تھے اس لڑکے نے عورت سے کہا ، “یہاں اور کو ئی مرتبان خالی نہیں ہے۔” اس وقت مرتبان میں تیل ختم ہو چکا تھا۔

تب اس عورت نے خدا کے آدمی ( الیشع ) سے جو کچھ ہوا اسے کہا۔الیشع نے اس سے کہا ، “جا ؤ تیل کو بیچو اور قرض ادا کرو تیل کے بیچنے کے بعد اور قرض ادا کرنے کے بعد تم اور تمہا رے بیٹے جو رقم بچی ہے اس سے گذارا کر سکتے ہیں۔”

شونیم کی ایک عورت کا الیشع کوکمرہ دینا

ایک دن الیشع شونیم کو گیا۔ ایک دولتمند عورت وہاں رہتی تھی۔ اس عورت نے الیشع سے کہا ، “وہ اس کے گھر پر ٹھہرے اور کھانا کھا ئے۔ اس لئے جب بھی الیشع وہاں گیا وہ اس کے ساتھ ٹھہرا ور کھانا کھایا۔

عورت نے اپنے شوہر سے کہا ، “دیکھو ! میں دیکھ سکتی ہوں کہ الیشع ایک مقدس خدا کا آدمی ہے وہ ہمارے گھر سے ہر وقت گذرتا ہے۔ 10 ہمیں الیشع کے لئے چھت پر ایک چھوٹا کمرہ بنا نے دو۔ ہم اس کمرے کو ایک پلنگ ، میز ،چراغ ، اور کرسی سے آراستہ کریں گے تا کہ وہ جب بھی ہمارے ساتھ رہنے کیلئے آئے وہ وہاں رہ سکے۔”

11 ایک دن الیشع عورت کے گھر آیا وہ اس کمرے میں گیا اور اس کو جانچا۔ 12 الیشع نے اپنے خادم جیحا زی سے کہا ، “ اس شونیمی عورت کو بلا ؤ۔”

خادم نے شونیمی عورت کو بلا یا اور وہ الیشع کے سامنے کھڑی ہو ئی۔ 13 الیشع نے اس کے خادم سے کہا ، “ اس عورت سے کہو ، “تم ہماری دیکھ بھال کی خاطر بڑی تکلیف اٹھا ئی۔ اس کے بدلے میں ہم تمہا رے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ اگر تم چا ہو تو ہم بادشاہ یا فوج کے سپہ سالار سے تمہا ری خاطر بات کر سکتے ہیں ،

“عورت نے جواب دیا ، “میں یہاں اچھی طرح اپنے لوگوں میں ہوں۔”

14 الیشع نے جیحازی سے کہا ، “ہم اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں ؟”

جیحازی نے جواب دیا ، “میں جانتا ہوں! اس کو بیٹا نہیں ہے اور اس کا شوہر ایک بوڑھا آدمی ہے۔”

15 تب الیشع نے کہا ، “اس کو بلا ؤ۔”

اس لئے جیحازی نے اس عورت کو بلا یا وہ آئی اور دروازے پر کھڑی رہی۔ 16 الیشع نے عورت سے کہا ، “اس وقت سے دوسرے بہار کے موسم تک تمہا ری گود میں تمہا را لڑکا ہو گا۔”

عورت نے کہا ، “نہیں جناب ! اے خدا کے آدمی مجھ سے جھوٹ مت کہو۔”

شونیم کی عورت کو بیٹا ہو تا ہے

17 لیکن عورت حاملہ ہو ئی اس نے لڑکے کو جنم دیا دوسرے بہار کے موسم میں جیسا کہ الیشع نے کہا تھا۔

18 لڑکا بڑا ہوا۔ ایک دن لڑکا باہر کھیتو ں میں اپنے باپ اور ان آدمیوں کو جو اناج کا ٹ رہے تھے دیکھنے گیا۔ 19 لڑکے نے اپنے باپ سے کہا ، “آہ میرا سر۔ میرا سر پھٹا جا رہا ہے۔”

باپ نے اپنے نوکر سے کہا ، “اس کو اس کی ماں کے پاس لے جا ؤ۔”

20 نوکر لڑ کے کو ماں کے پاس لے گیا لڑکا ماں کی گود میں دوپہر تک بیٹھا اور وہ مرگیا۔

عورت کا الیشع سے ملنا

21 عورت نے لڑکے کو خدا کے آدمی ( الیشع) کے بستر پر لٹا دیا اور اس کمرے کا دروازہ بند کردیا اور باہر چلی گئی۔ 22 اس نے اپنے شوہر کو بلا یا اور کہا ، “براہ کرم اپنے کسی ایک نوکر اور ایک خچر کو میرے پاس بھیجو تب میں جلدی ہی خدا کے آدمی کولینے جا ؤں گی اور واپس آؤں گی۔

23 عورت کے شوہر نے کہا ، “تم آج کیوں خدا کے آدمی کے پاس جانا چا ہتی ہوں؟” یہ کو ئی نیا چاند یا سبت کا دن نہیں ہے۔”

اس نے کہا ، “فکر نہ کرو ہر چیز ٹھیک ہے۔”

24 تب اس نے خچر پر زین ڈا لی اور اپنے خادم سے کہا ، “جلدی چلو جب تک میں نہ کہوں تو آہستہ نہ چلنا۔”

25 عورت کرمل کی چوٹی پر خدا کے آدمی کو لینے گئی۔

خدا کے آدمی نے دیکھا کہ شونیمی عورت آرہی ہے۔ وہ ابھی کچھ دور ہی میں تھی کہ الیشع نے ملا زم جیحازی سے کہا، “دیکھو اس شونیمی عورت کو۔ 26 براہ کرم ابھی دوڑ کر اس سے ملو اس سے کہو ، ’ کیا ہوا ؟ کیا تم بالکل ٹھیک ہو ؟ کیا تمہا را شوہرٹھیک ہے؟ کیا تمہا را بیٹا بالکل ٹھیک ہے ؟” جیحازی شونیمی عورت سے ان باتوں کو پو چھا

اس نے جواب دیا ہر چیز ٹھیک ہے۔”

27 لیکن شونیمی عورت اوپر پہاڑی پر خدا کے آدمی کے پاس گئی وہ جھک گئی اور الیشع کے قد م چھو ئی۔جیحازی اس خاتون کو ڈھکیل دینے کیلئے آگے بڑھا۔لیکن خدا کے آدمی نے جیحازی سے کہا ، “اس کو اکیلا چھوڑدو۔ وہ بہت تناؤ میں ہے اور خداوند نے اس عورت کے متعلق کچھ ظاہر نہیں کیا۔خداوند نے اس خبر کو مجھ سے پوشیدہ رکھا۔”

28 تب شونیمی عورت نے کہا ، “جناب میں نے بیٹے کیلئے کبھی سوال نہیں کیا تھا میں نے تم سے کہا تھا ، ’ مجھے فریب مت دو۔”

29 تب الیشع نے جیحازی سے کہا ، “جانے کیلئے تیار رہو میری چھڑی لو اور چلو کسی سے بات کرنے کیلئے مت رُکو اگر راستے میں کسی سے ملو تو سلام نہ کرو اور اگر تم سے کو ئی سلام کرے تو جواب نہ دو۔ میری چھڑی کو لڑکے کے چہرے پر رکھو۔”

30 لیکن لڑکے کی ماں نے کہا ، “میں خداوند اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تی ہوں میں آپ کے بغیر یہاں سے نہیں جا ؤں گی۔”

اس لئے الیشع اٹھا اور شونمی عورت کے ساتھ چلا۔

31 جیحازی شونیمی عورت کے گھر شونیمی عورت اور الیشع سے پہلے پہنچا۔جیحازی نے چھڑی کو بچے کے چہرہ پر رکھا لیکن لڑکے نے بات نہیں کی یا کو ئی ایسی نشانی دکھا ئی نہیں دی جس سے ظاہر ہو کہ اس نے کو ئی چیز سنی ہو۔ تب جیحاز ی واپس الیشع سے ملنے آیا۔جیحازی نے الیشع سے کہا ، “لڑکا نہیں اٹھا۔”

شونیمی عورت کے بیٹے کا دوبارہ زندہ ہونا

32 الیشع گھر کے اندر گیا اور وہاں بچہ اس کے بستر پر مُردہ پڑا تھا۔ 33 الیشع کمرہ کے اندر گیا اور دروازہ بند کردیا۔ اب صرف الیشع اور بچہ ہی کمرے میں تھے۔ تب الیشع نے خداوند سے دُعا کی۔ 34 الیشع بستر کے پاس گیا اور بچے پر لیٹ گیا۔ الیشع نے بچّے کے منہ پر اپنا منھ رکھا الیشع نے اپنی آنکھیں اسکی آنکھوں پر رکھیں۔ الیشع نے ا س کے ہاتھ بچے کے ہاتھ پر رکھے۔ الیشع اس وقت بچے کے اوپر پڑا رہا جب تک کہ بچے کا جسم گرم نہ ہوگیا۔

35 تب الیشع واپس ہوا اور اپنے کمرے کے اطراف ٹہلنے لگا وہ پھر دوبارہ گیا اور بچّے کے اوپر لیٹ گیا جب تک بچّے نے سات مرتبہ چھینکیں نہ لیں اور آنکھیں نہ کھو لیں۔

36 الیشع نے جیحازی کو بلایا ، “شو نیمی عورت کو بلاؤ۔”

جیحازی نے شونیمی عورت کو بلایا اور وہ الیشع کے پاس آئی اس نے کہا ، “ اپنے بیٹے کو اٹھا لو۔”

37 تب شونیمی عورت (کمرہ کے ) اندر گئی اور الیشع کے قدم بوس ہوئی تب اس نے بچے کو اٹھا یا اور باہر گئی۔

الیشع اور زہریلا شوربہ

38 الیشع دوبارہ جلجال گیا اس وقت زمین پر قحط تھا نبیوں کا گروہ الیشع کے سامنے بیٹھا تھا۔الیشع نے اپنے خادم سے کہا ، “بڑا برتن آگ پر رکھو اور کچھ شوربہ نبیوں کے گروہ کے لئے بناؤ۔”

39 ایک آدمی باہر کھیت میں بوٹیاں لانے گیا اس کو ایک جنگلی انگور کی بیل ملی اس نے اس سے کچھ میوے لئے۔ اس نے اس میوہ کو لباس میں رکھا اور واپس لایا۔ اس نے میوہ کو کاٹا اور برتن میں ڈا لا لیکن نبیوں کے گروہ کو معلوم نہ تھا کہ وہ کس قسم کا میوہ تھا۔

40 تب انہوں نے کچھ شوربہ آدمیوں کو کھانے کے لئے ڈا لا لیکن جب انہوں نے شوربہ کھا نا شروع کیا انہوں نے الیشع کو پکا را ، “خدا کے آدمی برتن میں زہر ہے۔ ” پوری غذا ز ہر آلود ہے اس لئے انہوں نے وہ غذا نہیں کھا ئی۔

41 لیکن الیشع نے کہا ، “تھو ڑا آٹا لاؤ۔” انہوں نے آٹا الیشع کے پاس لایا اور اس نے اس کو برتن میں پھینکا۔ تب الیشع نے کہا ، “لوگوں کے لئے شوربہ ڈا لو تا کہ وہ کھا پی سکیں۔ ”

اس شوربہ میں کچھ بھی نقصان دہ چیز نہ تھی۔

الیشع کا نبیوں کے گروہ کو کھانا کھلانا

42 بعل شلیشہ کے پاس سے ایک آدمی اور پہلی فصل کی رو ٹی خدا کے آدمی( الیشع) کے لئے لا یا اس آدمی نے بارلی کے ۲۰ رو ٹی کے ٹکڑے اور تازہ اناج اس کے تھیلے میں لا یا۔ تب الیشع نے کہا ، “یہ غذا لوگوں کو دو تا کہ وہ کھا سکیں۔”

43 الیشع کے خادم نے کہا ، “ کیا ؟ یہاں تو ۱۰۰ آدمی ہیں میں ان تمام آدمیوں کو کیسے غذا دے سکتا ہوں ؟”

لیکن الیشع نے کہا ، “لوگوں کو کھانے کے لئے غذا دو خدا وند کہتا ہے ، “وہ کھائیں گے اور پھر بھی غذا بچی رہے گی۔”

44 تب الیشع کے خادم نے کھانا نبیوں کے گروہ کے سامنے رکھا نبیوں کے گروہ نے کافی سیر ہو کر کھا یا اور پھر بھی کھانا بچا رہا یہ واقعہ ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔

The Widow’s Olive Oil

The wife of a man from the company(A) of the prophets cried out to Elisha, “Your servant my husband is dead, and you know that he revered the Lord. But now his creditor(B) is coming to take my two boys as his slaves.”

Elisha replied to her, “How can I help you? Tell me, what do you have in your house?”

“Your servant has nothing there at all,” she said, “except a small jar of olive oil.”(C)

Elisha said, “Go around and ask all your neighbors for empty jars. Don’t ask for just a few. Then go inside and shut the door behind you and your sons. Pour oil into all the jars, and as each is filled, put it to one side.”

She left him and shut the door behind her and her sons. They brought the jars to her and she kept pouring. When all the jars were full, she said to her son, “Bring me another one.”

But he replied, “There is not a jar left.” Then the oil stopped flowing.

She went and told the man of God,(D) and he said, “Go, sell the oil and pay your debts. You and your sons can live on what is left.”

The Shunammite’s Son Restored to Life

One day Elisha went to Shunem.(E) And a well-to-do woman was there, who urged him to stay for a meal. So whenever he came by, he stopped there to eat. She said to her husband, “I know that this man who often comes our way is a holy man of God. 10 Let’s make a small room on the roof and put in it a bed and a table, a chair and a lamp for him. Then he can stay(F) there whenever he comes to us.”

11 One day when Elisha came, he went up to his room and lay down there. 12 He said to his servant Gehazi, “Call the Shunammite.”(G) So he called her, and she stood before him. 13 Elisha said to him, “Tell her, ‘You have gone to all this trouble for us. Now what can be done for you? Can we speak on your behalf to the king or the commander of the army?’”

She replied, “I have a home among my own people.”

14 “What can be done for her?” Elisha asked.

Gehazi said, “She has no son, and her husband is old.”

15 Then Elisha said, “Call her.” So he called her, and she stood in the doorway. 16 “About this time(H) next year,” Elisha said, “you will hold a son in your arms.”

“No, my lord!” she objected. “Please, man of God, don’t mislead your servant!”

17 But the woman became pregnant, and the next year about that same time she gave birth to a son, just as Elisha had told her.

18 The child grew, and one day he went out to his father, who was with the reapers.(I) 19 He said to his father, “My head! My head!”

His father told a servant, “Carry him to his mother.” 20 After the servant had lifted him up and carried him to his mother, the boy sat on her lap until noon, and then he died. 21 She went up and laid him on the bed(J) of the man of God, then shut the door and went out.

22 She called her husband and said, “Please send me one of the servants and a donkey so I can go to the man of God quickly and return.”

23 “Why go to him today?” he asked. “It’s not the New Moon(K) or the Sabbath.”

“That’s all right,” she said.

24 She saddled the donkey and said to her servant, “Lead on; don’t slow down for me unless I tell you.” 25 So she set out and came to the man of God at Mount Carmel.(L)

When he saw her in the distance, the man of God said to his servant Gehazi, “Look! There’s the Shunammite! 26 Run to meet her and ask her, ‘Are you all right? Is your husband all right? Is your child all right?’”

“Everything is all right,” she said.

27 When she reached the man of God at the mountain, she took hold of his feet. Gehazi came over to push her away, but the man of God said, “Leave her alone! She is in bitter distress,(M) but the Lord has hidden it from me and has not told me why.”

28 “Did I ask you for a son, my lord?” she said. “Didn’t I tell you, ‘Don’t raise my hopes’?”

29 Elisha said to Gehazi, “Tuck your cloak into your belt,(N) take my staff(O) in your hand and run. Don’t greet anyone you meet, and if anyone greets you, do not answer. Lay my staff on the boy’s face.”

30 But the child’s mother said, “As surely as the Lord lives and as you live, I will not leave you.” So he got up and followed her.

31 Gehazi went on ahead and laid the staff on the boy’s face, but there was no sound or response. So Gehazi went back to meet Elisha and told him, “The boy has not awakened.”

32 When Elisha reached the house, there was the boy lying dead on his couch.(P) 33 He went in, shut the door on the two of them and prayed(Q) to the Lord. 34 Then he got on the bed and lay on the boy, mouth to mouth, eyes to eyes, hands to hands. As he stretched(R) himself out on him, the boy’s body grew warm. 35 Elisha turned away and walked back and forth in the room and then got on the bed and stretched out on him once more. The boy sneezed seven times(S) and opened his eyes.(T)

36 Elisha summoned Gehazi and said, “Call the Shunammite.” And he did. When she came, he said, “Take your son.”(U) 37 She came in, fell at his feet and bowed to the ground. Then she took her son and went out.

Death in the Pot

38 Elisha returned to Gilgal(V) and there was a famine(W) in that region. While the company of the prophets was meeting with him, he said to his servant, “Put on the large pot and cook some stew for these prophets.”

39 One of them went out into the fields to gather herbs and found a wild vine and picked as many of its gourds as his garment could hold. When he returned, he cut them up into the pot of stew, though no one knew what they were. 40 The stew was poured out for the men, but as they began to eat it, they cried out, “Man of God, there is death in the pot!” And they could not eat it.

41 Elisha said, “Get some flour.” He put it into the pot and said, “Serve it to the people to eat.” And there was nothing harmful in the pot.(X)

Feeding of a Hundred

42 A man came from Baal Shalishah,(Y) bringing the man of God twenty loaves(Z) of barley bread(AA) baked from the first ripe grain, along with some heads of new grain. “Give it to the people to eat,” Elisha said.

43 “How can I set this before a hundred men?” his servant asked.

But Elisha answered, “Give it to the people to eat.(AB) For this is what the Lord says: ‘They will eat and have some left over.(AC)’” 44 Then he set it before them, and they ate and had some left over, according to the word of the Lord.