Add parallel Print Page Options

رحبعام کی بیوقوفی کے کام

10 رحبعام شہر سکم کو گیا۔ کیوں کہ تمام بنی اسرائیل اس کو بادشاہ بنانے کے لئے وہاں گئے تھے۔ یُر بعام مصر میں تھا کیوں کہ وہ بادشاہ سلیمان کے پاس سے بھا گا تھا۔ یُربعام نباط کا بیٹا تھا۔ یُر بعام نے سنا کہ رحبعام نیا بادشاہ ہو رہا ہے اس لئے یر بعام مصر سے لوٹ آیا۔ بنی اسرائیلیوں نے یر بعام کو اپنے ساتھ رہنے کے لئے بلا یا تب یُر بعام اور سبھی بنی اسرائیل رحبعام کے پاس گئے۔ انہو ں نے اس سے کہا ، “رحبعام ، تمہارے باپ نے ہم لوگوں کی زندگیوں کو بڑی مصیبت میں ڈا لا یہ گو یا بھا ری وزن لے کر چلنے کے برا بر تھا۔ اس وزن کو ہلکا کرو تو ہم تمہاری خد مت کریں گے۔” رُحبعام نے ان سے کہا ، “ تین دن بعد میرے پاس آؤ۔” اس لئے لوگ چلے گئے۔ تب رحبعام نے بزر گ آدمیوں سے بات کی جو ماضی میں اس کے باپ سلیمان کی خدمت کئے تھے۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “آپ مجھے ان لوگوں سے کیا کہنے کے لئے مشورہ دیتے ہو؟” بزر گوں نے رحبعام سے کہا ، “اگر تم ان لوگوں کے ساتھ رحم دل ہو اور انہیں خوش رکھتے ہو اور ان سے اچھی باتیں کہو تو وہ زندگی بھر تمہاری خدمت کریں گے۔” لیکن رحبعام کو جو مشورہ بزر گوں نے دیا اسے قبول نہیں کیا۔ رحبعام نے نوجوان آدمیوں سے جو اسکے ساتھ بڑے ہو ئے تھے اور انکی خدمت کر رہے تھے ان سے بات کی۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “تم مجھے کیا مشورہ دیتے ہو ؟ ان لوگوں کو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے ؟ انہوں نے مجھے ان کا کام آسان کر نے کے لئے کہا ہے اور انہوں نے جو ئے کے سخت بوجھ کو جو میرے باپ نے ان لوگوں پر ڈا لا ہے ہلکا کرنا چاہا۔” 10 تب نو جوان نے جو رحبعام کے ساتھ بڑے ہو ئے تھے ان کو کہا ، “ان لوگوں سے یہ کہو جو تم سے باتیں کی۔ لوگوں نے تم سے کہا ، تیرے باپ نے ہماری زندگی کو سختی میں ڈا لدیا۔ یہ بھا ری وزن لے کر چلنے کے برابر تھا۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تم ہم لوگوں کے وزن کو کچھ ہلکا کرو۔‘ لیکن رحبعام تم کو ان لوگوں سے یہی کہنا چاہئے ، ’ میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کی کمر سے موٹی ہے۔ 11 میرے باپ نے تم پر بھا ری بوجھ لا دا لیکن میں اس بوجھ کو بڑھا ؤنگا۔ میرے باپ نے تم کو کو ڑے لگانے کی سزا دی تھی میں ایسے کو ڑے لگانے کی سزا دونگا جس کے سروں پر تیز دھا تی ٹکڑے لگے ہوں۔‘” 12 بادشاہ رحبعام نے کہا ، “تیسرے دن واپس آنا۔” تیسرے دن یر بعام اور سب اسرائیلی رعایا بادشاہ رحبعام کے پاس آئے۔ 13 تب بادشاہ رحبعام نے ان سے حقارت سے بات کی بادشاہ رحبعام نے بزر گ لوگوں کے مشوروں کو نہیں مانا۔ 14 بادشاہ رحبعام نے لوگوں سے ویسی ہی بات کی جیسا نو جوانوں نے مشورہ دیا تھا۔ اس نے کہا ، “میرے باپ نے تمہارے بوجھ کو بھا ری کیا تھا لیکن میں اسے اور زیادہ بھا ری کروں گا۔ میرے باپ نے تم پر کو ڑے لگا نے کی سزا دی تھی۔ لیکن میں ایسے کو ڑے سے سزادوں گا جنکے سروں پر تیز دھات کے ٹکڑے لگے ہوں گے۔” 15 اس طرح بادشاہ رحبعام نے لوگوں کی ایک نہ سنی۔ اس نے لوگوں کی ایک نہ سنی کیوں کہ یہ تبدیلی خدا کی طرف سے آئی تھی۔ خدا نے ایسا ہو نے دیا ایسا اس لئے ہوا تا کہ خدا وند اپنے اس وعدہ کو پورا کر سکے جو انہوں نے اخیاہ کے ذریعہ یُر بعام کو کہا تھا۔ اخیاہ شیلاہ کے لوگوں میں سے تھا۔ اور یُر بعام نباط کا بیٹا تھا۔ 16 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ رحبعام انکی ایک نہیں سنتا۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، “کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصّہ ہیں ؟ نہیں ! کیا ہم کو یسّی کی کو ئی زمین ملی ہے ؟ نہیں۔ اِس لئے اے اسرائیلیو ہمیں اپنے گھر وں کو جانے دو۔ داؤد کے بیٹے کو انکے اپنے لوگوں پر حکو مت کر نے دو !” تب تمام بنی اسرائیل اپنے گھروں کو چلے گئے۔ 17 لیکن کچھ بنی اسرائیل شہر یہوداہ میں رہتے تھے اور رحبعام ان لوگوں پر حکو مت کرتا تھا۔ 18 ادونیرام جبراً کا م پر لگے ہوئے لوگوں کا داروغہ تھا۔ رحبعام نے اسے بنی اسرائیلیوں کے پاس بھیجا لیکن بنی اسرائیلیوں نے ادو نیرام پر پتھر پھینکے اور اسے مار ڈا لا۔ تب رحبعام بھا گا اور اپنی رتھ سے کود کر بچ نکلا وہ بھاگ کر یروشلم گیا۔ 19 اس وقت سے اب تک اسرائیلی داؤد کے خاندان کے خلاف ہو گئے ہیں۔