Add parallel Print Page Options

یہوداہ میں عتلیاہ کا بادشاہ کے بیٹے کو مارنا

11 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی۔ اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مرگیا اس لئے وہ اٹھی اور بادشاہ کے سارے خاندان کو مار ڈا لی۔

یہوشبع بادشاہ یو رام کی بیٹی اور اخزیاہ کی بہن تھی۔ یو آس بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا۔یہوشبع نے یو آس کو لیا جبکہ دوسرے بچے مار دیئے گئے تھے۔یہوشبع نے یو آس کو چھپایا۔ اس نے یو آس اور اس کی دایہ کو اس کے کمرہ میں رکھا۔اس طرح یہوشبع اور دایہ نے یو آس کو عتلیاہ سے چھپایا اس طرح یو آس مارا نہیں گیا۔

تب یوآس اور یہوشبع خداوند کی ہیکل میں چھپے۔ یو آس وہاں چھ سال تک چھپا رہا اور عتلیاہ یہوداہ پر حکومت کی۔

ساتویں سال اعلیٰ کا ہن یہویدع نے کریتوں کے سپہ سالا روں اور پہریداروں کو بلانے کیلئے بھیجا۔یہویدع نے ان کو ایک ساتھ خداوند کی ہیکل میں لا یا پھر اسنے ان سے ایک معاہدہ کیا۔ہیکل میں یہویدع نے ان کو وعدہ کرنے پر مجبور کیا۔ تب اس نے بادشاہ کے بیٹے یو آس کو انہیں دکھا یا۔

پھر یہویدع نے انہیں ایک حکم دیا۔ اس نے کہا ، “تمہیں یہ کام کرنا چا ہئے تمہا رے ایک تہائی لوگوں کو ہر سبت کے دن شروع میں آنا چا ہئے۔تم لوگ بادشاہ کی حفاظت اس کے گھر پر کرو گے۔ دوسرے تہائی کو سُر کے دروازہ پر رہنا ہو گا اور تیسرے تہا ئی کو پہریداروں کے پیچھے رہنا ہو گا۔اس طریقے سے تم ایک دیوار کی مانند یو آس کی حفاظت کرو گے۔ ہر سبت کے دن آخرمیں تم میں سے دوتہا ئی خداوند کی ہیکل کی حفاظت کرو گے اور باقی بادشاہ یو آس کی حفاظت کرو گے۔ تم کو ہر وقت بادشاہ کے ساتھ رہنا چا ہئے جہاں کہیں بھی وہ جا ئے۔تم سبھوں کو بادشاہ کو گھیرے ہو ئے رکھنا چا ہئے۔ ہر پہریدار کا ہتھیار اپنے اپنے ہاتھ میں ہو نا چا ہئے۔ جو کو ئی بھی تمہا رے قریب آئے فوراً اسے مار ڈا لنا چا ہئے۔”

سپہ سالاروں نے کا ہن یہویدع کے دیئے گئے ہر حکم کی تعمیل کی۔ ہر سپہ سالار اپنے آدمیوں کو لیا۔ ایک گروہ ہفتہ کے دن بادشاہ کی حفاظت کیلئے تھا اور دوسرا گروہ ہفتہ کے باقی دنوں میں بادشاہ کی حفاظت کے لئے تھے۔وہ تمام لوگ کا ہن یہویدع کے پاس گئے۔ 10 اور کا ہن نے بھا لے اور ڈھال سپہ سالاروں کو دیئے جو داؤد نے خداوند کی ہیکل میں رکھے تھے۔ 11 “یہ پہریدار اپنے ہاتھوں میں ہتھیاروں کے ساتھ ہیکل کے دائیں کو نے سے بائیں کو نے تک کھڑے رہتے۔ وہ قربان گاہ کے اطراف اور ہیکل کے اور بادشاہ کے اطراف جب وہ ہیکل کو جاتا کھڑے رہتے۔ 12 ان آدمیوں نے یوآس کو باہر لایا انہوں نے اس کے سر پر تاج پہنا یا اور اسے خدا کے اور بادشاہ کے درمیان ہو ئے معاہدے کو دیا۔ پھر انہوں نے اسے مسح کیا اور اس کو نیا بادشاہ بنایا۔ انہوں نے تالیاں بجائیں اور چلّائے ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

13 ملکہ عتلیاہ نے پہریداروں اور لوگوں کی آواز سُنی اس لئے وہ لوگوں کے پاس خدا وند کی ہیکل گئی۔ 14 عتلیاہ نے بادشاہ کو ستون کے پاس کھڑے دیکھا جو اس کا معمول تھا اس کے ساتھ سپہ سالار ، بگل بجانے والے اور تمام لوگ کھڑے تھے۔ وہ بے حد خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے۔ اس نے بگل سُنی اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لی یہ ظا ہر کرنے کے لئے وہ پریشان ہے۔ پھر عتلیاہ چیخی “ غدر !” “غد ر !”

15 یہویدع کاہن نے سپہ سالاروں کو حکم دیا جو سپاہیوں کے انچارج تھے۔ یہویدع نے ان سے کہا ، “عتلیاہ کو ہیکل کے باہر لے جاؤ جو کوئی بھی اس کو بچانے کی کو شش کرے اس کو مار ڈا لو۔ لیکن انہیں خدا وند کی ہیکل میں مت مارنا۔”

16 اس لئے سپاہیوں نے عتلیاہ کو پکڑ لیا۔ جیسے وہ گھو ڑوں کے داخل دروازہ سے ہوتے ہوئے محل کی طرف گئی سپاہیوں نے اسے وہیں مارڈا لا۔

17 تب یہو یدع نے خدا وند بادشاہ اور لوگوں کے درمیان معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ بادشاہ اور رعایا یعنی لوگ خدا وند کے اپنے ہی ہیں۔ یہو یدع نے بادشاہ اور لوگوں کے درمیان بھی معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ لوگ بادشاہ کی اطاعت کریں گے اور اس کے کہنے پر چلیں گے۔

18 تب تمام لوگ ( جھو ٹے خدا وند ) بعل کی ہیکل کو گئے۔ لوگوں نے بعل کے مجسّمہ اور قربان گاہ کو بھی تباہ کیا۔انہوں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے لوگوں نے بعل کے کاہن متّان کو بھی قربان گاہ کے سامنے مار ڈا لا۔

اس لئے یہو یدع کاہن نے آدمیوں کو خدا وند کی ہیکل کی نگہداشت کا ذمہ دار بنایا۔ 19 کا ہن نے لوگوں کو بتایا۔ وہ خدا وند کی ہیکل سے بادشاہ کے مکان تک گئے۔ تب بادشاہ یوآس تخت پر بیٹھا۔ 20 سب لوگ خوش تھے۔ شہر پر امن تھا اور ملکہ عتلیاہ کو بادشاہ کے مکان کے قریب تلوار سے مار دیا گیا تھا۔

21 یوآس کی عمر سات سال تھی جب وہ بادشاہ بنا۔