Add parallel Print Page Options

ہیرودیس کا اگرّپا کی کلیسا کو نقصان پہنچا نا

12 اسی وقت بادشاہ ہیرودیس نے کلیساء کے کچھ لوگوں کو ستانا شروع کیا اور انہیں اپنا نشانہ بنایا۔ ہیرودیس نے حکم دیا، “یعقوب کو تلوار سے قتل کیا جائے ۔”یعقوب یوحناّ کا بھا ئی تھا۔ ہیرودیس نے جب دیکھا کے یہ عمل یہودیوں کو پسند ہے تو اس نے طئے کیا کہ پطرس کو بھی گرفتار کیا جائے یہ یہودیوں کی فسح کی تقریب [a] کا دن تھا۔ ہیرودیس نے پطرس کو گرفتار کیا۔ اور جیل میں ڈال دیا اس نے سولہ سپا ہیوں کے گروہ کو پطرس کی نگرانی پر مقرر کیا۔ ہیرودیس فسح کی تقریب کے گذر نے تک انتظار کرتا رہا۔ اور پھر اس نے پطرس کو لوگوں کے سامنے پیش کر نے کا منصوبہ بنا یا۔ اسی لئے پطرس کو جیل میں رکھا گیا لیکن یہ کلیسا بار بار پطرس کے لئے خدا سے دعا کر رہی تھی۔

پطرس کی قید سے رہا ئی

اس وقت پطرس زنجیروں سے جکڑا دو سپا ہیوں کے درمیان سو رہا تھا۔کچھ دوسرے سپا ہی جیل کے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔ رات کا وقت تھا اور ہیرودیس نے منصوبہ بنایا کہ پطرس کو دوسرے دن لوگوں کے سامنے پیش کیاجائے۔ اچا نک خداوند کا فرشتہ آکھڑا ہوا اور کمرہ میں نور چمک گیا اور اس نے پطرس کی پسلی کو چھو کر اس کو جگا یا۔فرشتےنے کہا، “جلدی اٹھو” زنجیریں اس کے ہاتھوں سے کھل پڑیں۔ فرشتہ نے پطرس سے کہا، “اٹھ لباس اور جوتی پہن ۔” پطرس نے ایسا ہی کیا تب فرشتے نے کہا، “اپنا کوٹ پہن کر میرے ساتھ چل۔”

وہ فرشتہ باہر چلا اور اسکے پیچھے پطرس بھی باہر چلا۔پطرس یہ سمجھ نہ سکا کہ یہ سب کچھ فرشتہ کی جانب سے ہو رہا ہے وہ یہ سمجھا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں۔ 10 پطرس اور فرشتہ پہلے اور دوسرے پہرے سے نکل کر آہنی دروازہ تک آگئے جو شہر کی طرف کھلتا تھا دروازہ ان کے لئے خود بخود کھل گیا پطرس اور فرشتہ دروازے سے باہر تھوڑا آگے اور نکل کر اس سرے تک گئے اور فوراً فرشتہ اسکے پاس سے چلا گیا۔

11 پطرس جان گیا کہ کیا ہوا۔ اس نے سوچا، “اب میں سمجھا کہ خدا وند نے میرے لئے اپنے فرشتہ کو بھیجا تھا جس نے مجھے ہیرودیس سے بچا لیا یہودی لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ مجھ پر برا وقت آرہا ہے۔ لیکن خداوند نے مجھے ان سب چیزوں سے بچا لیا ۔”

12 اور پطرس اس پر غور کر کے مریم کے گھر گیا جو یوحنا کی ماں تھی (یوحنا کو مرقس بھی کہا جاتا ہے) وہاں کئی لوگ جمع تھے۔ وہ سب ملکر دعا کر رہے تھے۔ 13 تب پطرس نے بیرونی دروازہ کھٹکھٹایا تو ردی نامی ملازمہ آواز سننے آئی۔ 14 تو ردی نے پطرس کی آواز پہچان لی اور وہ بہت خوش ہو ئی۔ اس لئے وہ دروازہ کھولنا بھول گئی اور وہ اندرونی سمت دوڑ کر اندر خبر کی کہ “پطرس دروازہ پر ہے۔” 15 انہوں نے اس سے کہا، “تم پاگل ہو گئی ہو۔” لیکن وہ برابر کہتی رہی کہ میں سچ کہہ رہی ہوں تب اس نے کہا، “یہ پطرس کا فرشتہ ہوگا۔”

16 لیکن پطرس نے اپنے ہاتھ سے ایک نشان بنایا انہیں خاموش رہنے کے لئے کہا اور اس نے بتایا کہ کس طرح خداوند نے اس کو جیل سے باہر نکالا۔ 17 اس نے، “یعقوب اور دوسرے بھائیوں کو اس واقعہ کے متعلق کہا۔”اور پطرس وہاں سے دوسری جگہ کے لئے روانہ ہوا۔

18 دوسرے دن سپا ہی بہت غصہ میں آئے۔ وہ بہت حیران تھے کہ آخر پطرس کو کیاہو سکتا ہے۔ 19 ہیرودیس نے پطرس کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن کہیں نہ پایاتب ہیرودیس نے پہرے داروں سے دریافت کیا اور پھر پہرے داروں کو قتل کر نے کا حکم دیا۔

ہیرودیس اگرّپا کی موت

ہیرودیس یہوداہ چھوڑ کر قیصریہ چلا گیا اور وہیں رہا۔ 20 ہیرودیس شہر صوُ ر اورصیدا کے لوگوں سے نا خوش تھا وہ سب لوگ ایک گروہ کی شکل میں ہیرودیس کے پاس آئے اور بلستس کو اپنی طرف کر لیا۔ بلستس بادشاہ کا خصوصی خادم تھا۔ لوگوں نے ہیرودیس سے امن چاہا کیوں کہ ان کے ملک کو غذا کے لئے ہیرودیس کے ملک پر انحصار کر نا پڑتا تھا۔

21 ہیرودیس نے ایک دن ان لوگوں سے ملنے کے لئے طے کیا۔ اس دن ہیرودیس بہترین شاہی پوشاک پہن کر تخت پر بیٹھا اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کلام کرنے لگا۔ 22 سب لوگ چلّا اٹھے کہ “یہ خدا کی آواز ہے آدمی کی نہیں۔” 23 ہیرودیس یہ سنکر بہت خوش ہوا لیکن خدا کی تعریف کر نے کی بجائے خود کی تعریف کو قبول کیا۔ خداوند کے فرشتے نے اس کو بیمار بنادیا اس کے جسم کو کیڑے کھا گئے اور وہ مر گیا۔

24 خدا کا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیل رہا تھا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اسکے ماننے والے ہو تے جارہے ہیں اور ایمان والوں کا گروہ پھیلتا جارہا تھا۔

25 جب برنباس اور ساؤل نے اپنا کام یروشلم میں ختم کیا اور انطاکیہ واپس ہو ئے تو یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ تھے۔

Footnotes

  1. رسولوں 12:3 فسح کی تقریب یہ یہودیوں کا ایک مخصوص دن اور مقدس دن ہے یہودی اس دن مخصوص کھانا بناتا ہے ہر سال یہ یادکرتے ہیں کہ خدا نے اسی دن مصر میں موسٰی کے زمانے میں اپنے غلاموں کو آزاد کیا تھا-

Peter’s Miraculous Escape From Prison

12 It was about this time that King Herod(A) arrested some who belonged to the church, intending to persecute them. He had James, the brother of John,(B) put to death with the sword.(C) When he saw that this met with approval among the Jews,(D) he proceeded to seize Peter also. This happened during the Festival of Unleavened Bread.(E) After arresting him, he put him in prison, handing him over to be guarded by four squads of four soldiers each. Herod intended to bring him out for public trial after the Passover.(F)

So Peter was kept in prison, but the church was earnestly praying to God for him.(G)

The night before Herod was to bring him to trial, Peter was sleeping between two soldiers, bound with two chains,(H) and sentries stood guard at the entrance. Suddenly an angel(I) of the Lord appeared and a light shone in the cell. He struck Peter on the side and woke him up. “Quick, get up!” he said, and the chains fell off Peter’s wrists.(J)

Then the angel said to him, “Put on your clothes and sandals.” And Peter did so. “Wrap your cloak around you and follow me,” the angel told him. Peter followed him out of the prison, but he had no idea that what the angel was doing was really happening; he thought he was seeing a vision.(K) 10 They passed the first and second guards and came to the iron gate leading to the city. It opened for them by itself,(L) and they went through it. When they had walked the length of one street, suddenly the angel left him.

11 Then Peter came to himself(M) and said, “Now I know without a doubt that the Lord has sent his angel and rescued me(N) from Herod’s clutches and from everything the Jewish people were hoping would happen.”

12 When this had dawned on him, he went to the house of Mary the mother of John, also called Mark,(O) where many people had gathered and were praying.(P) 13 Peter knocked at the outer entrance, and a servant named Rhoda came to answer the door.(Q) 14 When she recognized Peter’s voice, she was so overjoyed(R) she ran back without opening it and exclaimed, “Peter is at the door!”

15 “You’re out of your mind,” they told her. When she kept insisting that it was so, they said, “It must be his angel.”(S)

16 But Peter kept on knocking, and when they opened the door and saw him, they were astonished. 17 Peter motioned with his hand(T) for them to be quiet and described how the Lord had brought him out of prison. “Tell James(U) and the other brothers and sisters(V) about this,” he said, and then he left for another place.

18 In the morning, there was no small commotion among the soldiers as to what had become of Peter. 19 After Herod had a thorough search made for him and did not find him, he cross-examined the guards and ordered that they be executed.(W)

Herod’s Death

Then Herod went from Judea to Caesarea(X) and stayed there. 20 He had been quarreling with the people of Tyre and Sidon;(Y) they now joined together and sought an audience with him. After securing the support of Blastus, a trusted personal servant of the king, they asked for peace, because they depended on the king’s country for their food supply.(Z)

21 On the appointed day Herod, wearing his royal robes, sat on his throne and delivered a public address to the people. 22 They shouted, “This is the voice of a god, not of a man.” 23 Immediately, because Herod did not give praise to God, an angel(AA) of the Lord struck him down,(AB) and he was eaten by worms and died.

24 But the word of God(AC) continued to spread and flourish.(AD)

Barnabas and Saul Sent Off

25 When Barnabas(AE) and Saul had finished their mission,(AF) they returned from[a] Jerusalem, taking with them John, also called Mark.(AG)

Footnotes

  1. Acts 12:25 Some manuscripts to