Add parallel Print Page Options

پولس کا یروشلم روانہ ہونا

21 ہم سب نے بزر گوں کو الوداع کہا تب ہم نے جہاز سے ا پنا سفر شروع کیا اور جزیرہ کوس پہونچے۔ دوسرے دن جزیر ہ رُدُس گئے اور رُدُس سے پترہ گئے۔ پترہ میں ہم نے دیکھا کہ جہاز فینیکے جا رہا ہے۔ ہم جہاز پر سوار ہو ئے۔

اور جزیرہ کپرس کے قریب پہونچے۔ ہم کو کپرس شمالی جانب نظر آیا لیکن وہاں رکے نہیں اور ٹھیک سوریہ روانہ ہو گئے ہم شہرصور پر رکے کیوں کہ جہاز کو وہاں اپنا مال اتار نا تھا۔ صور میں کچھ یسوع کے ماننے والوں سے ملے ہم انکے ساتھ سات دن تک ٹھہرے انہوں نے پولس سے کہا کہ یروشلم نہ جائے اسلئے کہ روح القدس نے ان کو خبر دار کیا تھا۔ جب ہم نے وہاں سات دن مکمل کئے ہم نے اپنا سفر جاری رکھا تمام یسوع کے شاگرد جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے شہر سے باہر آئے تا کہ الوداع کہیں ہم سب نے گھٹنوں کے بل جھک کر دعا کی۔ تب ہم نے الوداع کہا اور جہاز پر سوار ہو گئے اور شاگرد گھر واپس ہوئے۔

اپنا سفر ہم نے صور سے جا ری رکھا اور شہر پتلمیس گئے۔وہاں اپنے ایمان وا لے بھا ئیوں سے ملے اور ایک دن ان کے ساتھ رہے۔ دوسرے دن ہم پتلمیس سے شہر قیصریہ گئے ہم فلپ کے گھر گئے اور اس کے ساتھ رہے فلپ کا کام خوش خبری کی تبلیغ کا تھا وہ ان سات مددگاروں میں سے ایک تھا۔ اس کی چا ر لڑکیاں تھیں جن کی شادیاں نہیں ہو ئی تھیں اور یہ کنواری بیٹیاں نبوت کے تحفے تھیں۔

10 جب ہم وہاں چند روز ٹھہرے تو اگبُس نامی ایک آدمی جو نبی تھا یہوداہ سے آیا۔ 11 وہ ہمارے پاس آیا اور پولس کا کمر بند لیا اگبُس نے کمر بند سے اس کے ہاتھ پیر باندھے اور کہا، “روح القدس مجھ سے کہتا ہے کہ یہودی یروشلم میں آدمی کو اسی طرح باندھیں گے جسے یہ کمر بند باندھا ہو گا اور ان کو غیر یہودیوں کی تحویل میں دیا جائے گا۔”

12 جب ہم نے یہ سنا تو مقا می شاگردوں نے اس سے التجا کی کہ وہ یروشلم نہ جا ئے۔ 13 لیکن پولس نے کہا، “تم کیوں رورہے ہو ؟ اور کیوں مجھے ایسا رنجیدہ کر رہے ہو؟ میں یروشلم میں نہ صرف باندھے جا نے پر راضی ہوں بلکے خداوند یسوع کے نام پر مر نے کے لئے بھی تیار ہوں۔”

14 ہم اس کو یروشلم جانے سے نہ روک سکے اور اس سے التجا کرنا چھوڑ کر کہا، “ہماری دعا ہے کہ خداوند کا منشاء پورا ہو۔”

15 وہاں ہمارے رہنے کا وقت ختم ہو نے کے بعد ہم یروشلم جانے کے لئے تیار ہو ئے۔ 16 کچھ یسوع کے ماننے والے قیصریہ سے ہمارے ساتھ آئے تھے اور یہ شاگرد ہمیں مناسون کے گھر لے آئے تا کہ ہم اس کے ساتھ ٹھہر سکیں۔ مناسون کپرس کا تھا اور وہ یسوع کے ماننے والوں میں پہلا شخص تھا۔

پولس کا یعقوب سے ملاقات کرنا

17 یروشلم میں ایما ن وا لے ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہو ئے۔ 18 دوسرے دن پو لس ہمارے ساتھ یعقوب سے ملنے آیا سب بزرگ بھی وہاں تھے۔ 19 پولس ان سب سے ملا اس نے تفصیل سے ان کو دوسری قوموں میں اس کی وزرات کے متعلق اور تمام چیزیں جو اس کے ذریعہ خدا نے کی اسے کہا۔

20 جب قائدین نے یہ سنا تو انہوں نے خدا کی تمجید کی اور پولس سے کہا، “بھا ئی تم جانتے ہو ہزاروں یہودی ایمان لا ئے ہیں لیکن ان کا مضبوط ایمان ہے وہ سوچتے ہیں موسیٰ کی شر یعت کا پالن کرنا اہم ہے۔ 21 یہ یہودی تمہا ری تعلیمات کو سن چکے ہیں اور یہ بھی سن چکے ہیں کہ تم یہودیوں کو جو دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں یہ تعلیم دیتے ہو کہ موسیٰ کی شر یعت سے ہٹ جا ئیں، اور تمہیں یہ کہتے سنا ہے کہ اپنے لڑ کو ں کا ختنہ نہ کرو اور نہ ہی موسیٰ کی شر یعت و رسم پر عمل کرو۔

22 ہمیں کیا کرنا ہوگا ؟ یہ یہودی اہل ایمان کو یقیناً معلوم ہوگا کہ تم یہاں آئے ہو۔ 23 اس لئے ہم تم کو مشورہ دیتے ہیں حسب ذیل احکام کو بجا لا ؤ ہمارے یہاں چار آدمیوں نے خدا سے ایک منت مانی ہے۔ 24 تم انہیں اپنے ساتھ لے جاؤ اور ان کی پا کی کی تقریب میں شامل رہو ان کے اخرا جات کو ادا کرو تا کہ وہ اپنے سر منڈ وائیں جس سے ہر ایک کو معلوم ہو گا کہ جو کچھ انہوں نے تمہا رے بارے میں سنا ہے وہ سچ میں ہے۔ وہ یہ جان لیں گے کہ تم خود موسیٰ کی شر یعت کے مطا بق رہتے ہو اور تم اس پر عمل کرتے ہو۔

25 ہم فیصلہ کے بعد غیر یہودی ایمان وا لوں کو ایک خط روا نہ کر چکے ہیں جو درج ذیل ہے:

ایسی غذامت کھا ؤ جو بتوں کو پیش کی گئی ہو۔

اور خون کو بطور غذا استعمال مت کرو، ایسے جانور جس کا دم گھٹنے سے موت ہو ئی ہو مت کھا ؤ

اور کسی بھی طرح کے جنسی گناہ سے اپنے آپ کو بچا ئے رکھو۔”

پولس کا گرفتار ہونا

26 تب پو لس نے چارآدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور دوسرے دن اپنے آپ کو پاک کر کے ہیکل کو گیا تا کہ خبر دے سکے کہ کب پاک کر نے کی رسم ختم ہو گی آ خری دن ہر ایک کی جانب سے نذر لی جا ئے گی۔

27 تقریباً سات دن ختم ہو نے کو تھے اور ایشیاء کے کچھ یہودیوں نے پولس کو ہیکل میں دیکھاوہ تمام لوگوں کی پریشا نی کا سبب بنے اور پو لس کو پکڑ لیا۔ 28 وہ چلا ئے “اے یہو دیو ہماری مدد کرو یہ وہی آدمی ہے جو سب لوگوں کو موسیٰ کی شریعت کے خلاف کر نے کی تعلیم دیتا ہے اور ہما رے لوگوں کو اور ہم لوگوں کی اس ہیکل کے خلاف کہتا ہے۔ یہ اس قسم کی تعلیم ہر جگہ لوگوں کو دیتا ہے اور اب چند یو نانی آ دمیوں کو ہیکل کے آنگن میں لا یا ہے اور پاک جگہ کو نا پاک کردیا ہے۔” 29 انہوں نے یہ تمام چیزیں اس لئے کیں کیوں کہ انہوں نے تروفیمس کو پولس کے ساتھ یروشلم میں دیکھ چکے تھے۔ تروفیمس یونانی تھا اور وہ افیس کا تھا۔ یہودیوں نے سمجھا کہ پولس اسکو ہیکل کی مقدس جگہ پر لا یا ہے۔

30 یروشلم میں سب لوگ پریشان تھے اور تمام لوگ دوڑ دوڑ کر جمع ہو ئے اور پولس کو ہیکل کی مقدس جگہ سے باہر کھینچ لا ئے اور ساتھ ہی ہیکل کے دروازوں کو فوراً بند کر دیا۔ 31 لوگ پولس کو قتل کرنا چاہتے تھے اور جب فوج کے سربراہ کو خبر ملی کہ پو رے شہر میں گڑ بڑ ہے۔ 32 فوجی سردار تیزی سے فوجی افسروں اور سپاہیوں کے ساتھ وہاں پہونچ گئے لوگ فوجی سپاہیوں اور سرداروں کو دیکھا اور پولس کو مار پیٹ کر نے سےباز آئے۔

33 فوجی سردار پولس کی طرف بڑھا اور اس کو گرفتار کر لیا اور اپنے سپاہیوں کو حکم دیا، “اسے زنجیروں سے باندھ دو! اور پھر پوچھا کہ یہ کون ہے اور اس نے کیا کیا ہے؟” 34 مجمع میں سے کچھ لوگ ایک بات پر چلا رہے تھے اور دوسرے لوگ کسی اور بات پر۔ کو ئی مختلف باتیں بتا رہا تھا اس ہلٹر بازی میں فوجی سردار کچھ سمجھ نہ سکا کہ اصل واقعہ کیا ہے اس لئے اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پولس کو فوجی قلعہ میں لے جایئے۔ 35-36 اور ساری بھیڑ ساتھ ہو گئی جب سپاہی سیڑھیوں پر پہونچے تو مجمع تشدد پر اتر آیا انہیں پو لس کو اٹھا کر لے جانا پڑا اور اس طرح پو لس کی حفاظت کر نی پڑی کیوں کہ لوگ اس کو ضرر پہونچانا چاہتے تھے اور چلا رہے تھے کہ “اسکو مار ڈا لو۔”

37 جب سپا ہی پو لس کو قلعہ میں لے جا رہے تھے تو پو لس نے فوجی سردار سے کہا، “کیا میں تم سے کچھ کہہ سکتا ہوں؟”

فوجی سردار نے پو چھا، “کیا تم یو نانی جانتے ہو؟ 38 تب تو تم وہ آدمی نہیں جو میں نے سوچا تھا میں نے سوچا تھا کہ تم وہی مصری ہو جس نے کچھ عرصہ پہلے حکو مت کے خلاف گڑ بڑ شروع کی تھی اور تقریباً چار ہزار آدمیوں کو باغی بنا کر انہیں ریگستان میں لے گیا تھا ؟”

39 پولس نے کہا، “نہیں میں تو ترسس کا یہودی ہوں اور ترسس کلکیہ میں ہے اور میں اس کا اہم شہری ہوں براہ کرم مجھے لوگوں سے بات کر نے دیجئے۔”

40 فوجی افسر نے پو لس کو لوگوں سے بات کر نے کی اجازت دی پو لس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا جس سے لوگ خاموش ہو گئے پو لس ان سے یہودیوں کی زبان میں بولا۔

On to Jerusalem

21 After we(A) had torn ourselves away from them, we put out to sea and sailed straight to Kos. The next day we went to Rhodes and from there to Patara. We found a ship crossing over to Phoenicia,(B) went on board and set sail. After sighting Cyprus and passing to the south of it, we sailed on to Syria.(C) We landed at Tyre, where our ship was to unload its cargo. We sought out the disciples(D) there and stayed with them seven days. Through the Spirit(E) they urged Paul not to go on to Jerusalem. When it was time to leave, we left and continued on our way. All of them, including wives and children, accompanied us out of the city, and there on the beach we knelt to pray.(F) After saying goodbye to each other, we went aboard the ship, and they returned home.

We continued our voyage from Tyre(G) and landed at Ptolemais, where we greeted the brothers and sisters(H) and stayed with them for a day. Leaving the next day, we reached Caesarea(I) and stayed at the house of Philip(J) the evangelist,(K) one of the Seven. He had four unmarried daughters who prophesied.(L)

10 After we had been there a number of days, a prophet named Agabus(M) came down from Judea. 11 Coming over to us, he took Paul’s belt, tied his own hands and feet with it and said, “The Holy Spirit says,(N) ‘In this way the Jewish leaders in Jerusalem will bind(O) the owner of this belt and will hand him over to the Gentiles.’”(P)

12 When we heard this, we and the people there pleaded with Paul not to go up to Jerusalem. 13 Then Paul answered, “Why are you weeping and breaking my heart? I am ready not only to be bound, but also to die(Q) in Jerusalem for the name of the Lord Jesus.”(R) 14 When he would not be dissuaded, we gave up(S) and said, “The Lord’s will be done.”(T)

15 After this, we started on our way up to Jerusalem.(U) 16 Some of the disciples from Caesarea(V) accompanied us and brought us to the home of Mnason, where we were to stay. He was a man from Cyprus(W) and one of the early disciples.

Paul’s Arrival at Jerusalem

17 When we arrived at Jerusalem, the brothers and sisters(X) received us warmly.(Y) 18 The next day Paul and the rest of us went to see James,(Z) and all the elders(AA) were present. 19 Paul greeted them and reported in detail what God had done among the Gentiles(AB) through his ministry.(AC)

20 When they heard this, they praised God. Then they said to Paul: “You see, brother, how many thousands of Jews have believed, and all of them are zealous(AD) for the law.(AE) 21 They have been informed that you teach all the Jews who live among the Gentiles to turn away from Moses,(AF) telling them not to circumcise their children(AG) or live according to our customs.(AH) 22 What shall we do? They will certainly hear that you have come, 23 so do what we tell you. There are four men with us who have made a vow.(AI) 24 Take these men, join in their purification rites(AJ) and pay their expenses, so that they can have their heads shaved.(AK) Then everyone will know there is no truth in these reports about you, but that you yourself are living in obedience to the law. 25 As for the Gentile believers, we have written to them our decision that they should abstain from food sacrificed to idols, from blood, from the meat of strangled animals and from sexual immorality.”(AL)

26 The next day Paul took the men and purified himself along with them. Then he went to the temple to give notice of the date when the days of purification would end and the offering would be made for each of them.(AM)

Paul Arrested

27 When the seven days were nearly over, some Jews from the province of Asia saw Paul at the temple. They stirred up the whole crowd and seized him,(AN) 28 shouting, “Fellow Israelites, help us! This is the man who teaches everyone everywhere against our people and our law and this place. And besides, he has brought Greeks into the temple and defiled this holy place.”(AO) 29 (They had previously seen Trophimus(AP) the Ephesian(AQ) in the city with Paul and assumed that Paul had brought him into the temple.)

30 The whole city was aroused, and the people came running from all directions. Seizing Paul,(AR) they dragged him(AS) from the temple, and immediately the gates were shut. 31 While they were trying to kill him, news reached the commander of the Roman troops that the whole city of Jerusalem was in an uproar. 32 He at once took some officers and soldiers and ran down to the crowd. When the rioters saw the commander and his soldiers, they stopped beating Paul.(AT)

33 The commander came up and arrested him and ordered him to be bound(AU) with two(AV) chains.(AW) Then he asked who he was and what he had done. 34 Some in the crowd shouted one thing and some another,(AX) and since the commander could not get at the truth because of the uproar, he ordered that Paul be taken into the barracks.(AY) 35 When Paul reached the steps,(AZ) the violence of the mob was so great he had to be carried by the soldiers. 36 The crowd that followed kept shouting, “Get rid of him!”(BA)

Paul Speaks to the Crowd(BB)

37 As the soldiers were about to take Paul into the barracks,(BC) he asked the commander, “May I say something to you?”

“Do you speak Greek?” he replied. 38 “Aren’t you the Egyptian who started a revolt and led four thousand terrorists out into the wilderness(BD) some time ago?”(BE)

39 Paul answered, “I am a Jew, from Tarsus(BF) in Cilicia,(BG) a citizen of no ordinary city. Please let me speak to the people.”

40 After receiving the commander’s permission, Paul stood on the steps and motioned(BH) to the crowd. When they were all silent, he said to them in Aramaic[a]:(BI)

Footnotes

  1. Acts 21:40 Or possibly Hebrew; also in 22:2