Add parallel Print Page Options

ہمیں بھی مسیح کی مثال کو اپنانا چاہئے

12 ہم اپنے اطراف کئی ایمان والے گواہوں کو بادل کی طرح پاتے ہیں ہمیں اس چیز کو پھینک دینی چاہئے جو ہمیں روکتی ہے اور گناہوں سے دور رہنا چاہئے جو ہمیں آسانی سے گھیر لیتے ہیں اور ہمیں صبر کے ساتھ دوڑ میں شامل ہو نا چاہئے جو ہمارے سامنے ہے۔ ہمیں اپنی نظریں مسیح پر رکھنی چاہئے کیوں کہ ہمارا ایمان اسی سے ہے اور وہ اسکو مکمل کر تا ہے اس نے ہمارے لئے مصیبتیں جھیل کر صلیب پر چڑھ گیا اس نے وہ خوشی جو اسکے سامنے تھی پر واہ نہ کر کے صلیب پر مرنا پسند کیا اس نے صلیب کی شرمندگی کی پر واہ کئے بغیر خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھ گیا۔ حقیقت پر غور کرو مسیح نے گنہگاروں کی اتنی بڑی مخالفت کو صبر سے برداشت کیا۔ تا کہ تم بے دل ہو کر ہمت نہ ہارو۔

خدا باپ کی مانند ہے

تم نے گناہ سے لڑنے میں اب تک ایسا مقابلہ نہیں کیا جس میں خون بہا ہو۔ تم ہمت افزائی کے لفظ کو بھول گئے ہو جس میں بیٹوں کی طرح بلایا گیا:

“اے میرے بیٹے!خداوند کی تنبیہ کو ناچیز نہ جان
    اور جب وہ تجھے صحیح راستے پر لانے کیلئے ملامت کرے تو پست ہمت نہ ہو۔
خدا وند اس انسان کو ہی ڈانٹتا ہے جس سے وہ محبت کر تا ہے
    اور جسے اپنا بیٹا بنا لیتا ہے اسکو سزا بھی دیتا ہے” [a]

تم سزاؤں کو برداشت کرو جس سے ثابت ہوگا کہ خدا تم سے بیٹے کا سلوک کررہا ہے خدا اسی طرح لوگوں کو سزا دیتا ہے جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کو سزا دیتا ہے۔ ہر بیٹا اپنے باپ سے سزا پاتا ہے۔ اگر تمہیں سزا نہیں ملی جو ہر بیٹے کو ملتی ہے اس کا مطلب ہے کہ تم اسکے ناجائز بیٹے ہو اسکے حقیقی بیٹے نہیں ہو۔ یہاں زمین پر جب ہمارے جسمانی باپ تنبیہ کر تے تو بھی ہم انکی تعظیم کر تے رہے۔ تب تو کیا روحوں کے باپ کی اس سے زیادہ تابعداری نہ کریں تاکہ ہمیں زندگی ملے۔ 10 ہمارے باپوں نے ہمکو تھوڑے سے عرصے کے لئے ہمیں سزا دی ان لوگوں نے ہماری بہتری کے لئے ایسا کیا۔ لیکن خدا نے سزا دیکر ہماری مدد کی تا کہ ہم مقدس ہو جائیں۔ 11 جب ہمیں سزا دی گئی تو ہم لوگوں نے خوشی نہیں منائی بلکہ سزا پا نا تو درد سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن سزا پا نے کے بعد ہم لوگوں نے سزا سے سبق سیکھا۔ ہم لوگ امن و امان میں ہیں کیوں کہ ہم لوگوں نے سیدھی زندگی گزارنی شروع کر دی ہے۔

خبر دار رہو کہ تم کو کس طرح رہنا ہے

12 پس ڈ ھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو۔ 13 راستبازی کی زندگی گزارو تاکہ ٹھوکر کھا کے گر نہ پڑو تاکہ تمہاری کمزوری سے تمہیں نقصان نہ پہنچے۔

14 سلامتی سے سب لوگوں کے ساتھ رہنے کی کو شش کرو اور مقدس زندگی گزارنے کی کو شش کرو اگر کسی کی زندگی مقدس نہ ہو تو وہ کبھی خدا وند کو نہ دیکھے گا۔ 15 اس لئے ہو شیار رہو کہ کہیں خدا کے فضل سے محروم نہ رہو۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں کو ئی کڑواہٹ کی جڑ تمہاری زندگی میں پر وان چڑھے اور کو ئی مسئلہ پیدا ہو جائے اور لوگوں کو نجس نہ کردے۔ 16 کسی کو حرام کاری کے گناہ نہ کر نے دو اور ہوشیار رہو کہ کو ئی عیساؤکی طرح بے دین نہ ہو اور اس نے محض ایک وقت کے کھانے کے لئے اپنی پیدائشی حق کو بیچ دیا۔ 17 اور یاد کرو کہ یسوع نے ایسا کر نے کے بعد اپنے باپ سے برکت چاہی لیکن اس نے انکار کر دیا۔ حالانکہ اس نے رو کر مانگا تھا۔ یسوع نے جو کئے تھے اس میں تبدیلی نہیں کی۔

18 تم ایک نئے مقام پر آئے ہو اور یہ مقام اس پہاڑ کے مانند نہیں۔جہاں بنی اسرائیل آئے تھے۔ تم اس پہاڑ پر نہیں آئے جسے چھوا جا سکتا تھا اور آگ سے جھلس جاتا تھا۔ تم اس جگہ نہیں آئے ہو جہاں تاریکی ،کالی گھٹا اور طوفان ہے۔ 19 اس جگہ بگل کا شور نہیں یا پھر آوازوں کا شور نہیں جب لوگوں نے آواز سنی تو وہ ڈر گئے اور انہوں نے کہا وہ اس سے دوسرا لفظ سننا نہیں چاہتے۔ 20 کیوں کہ وہ حکم کو برداشت نہ کر سکے “اگر کوئی چیز حتیٰ کہ ایک جانور بھی اس پہاڑ کو چھوئے تو اسے سنگسار کیا جانا چاہئے۔” [b] 21 وہ مقام ایسا ڈراؤنا تھا کہ موسیٰ نے کہا ، “میں خوف سے کانپ رہا ہوں۔” [c]

22 بلکہ تم اس قسم کے مقام پر نہیں آئے ہو تم جس نئے مقام پر آئے ہو وہ کوہ صیّون ہے خدا کے شہر آسمان کے یروشلم میں آئے ہو جہاں ہزاروں فرشتے خوشی کے ساتھ جمع ہیں۔ 23 تم تو خدا کی پہلوٹھے اولاد کی مجلس میں آئے ہو جن کے نام آسمان میں لکھے ہیں تم خدا کے پاس آئے ہو جو سب کے ساتھ انصاف کر نے والا ہے اور ان راستبازوں کی روح کے پاس آئے ہو جنہیں کامل کر دیا گیا ہے۔ 24 تم یسوع کے پاس آئے ہو جو خدا کے نئے عہد نامہ کی ثالث ہے اور تم چھڑکے ہوئے اس خون کے پاس آئے ہو جو ہابیل کے خون سے بہتر باتیں کہتا ہے۔

25 ہو شیار رہو اور جو کو ئی بھی کہے تو اسکو سننے سے انکار مت کرو ان لوگوں نے اس وقت سننے سے انکار کیا اور برے بن گئے تھے جب اس نے زمین پر انہیں انتباہ کیا تھا تو وہ بچ نہ سکے تھے اب خدا آسمان سے کہہ رہا ہے اس لئے اگر وہ سننے سے انکار کریں گے تو وہ بھا گ نہیں سکیں گے انہیں سزا ملیگی۔ 26 پہلے جب خدا نے کہا تو زمین دہل گئی تھی اور اب تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ “ایک بار پھر نہ صرف زمین بلکہ آسمان کو بھی ہلا دونگا۔” [d] 27 یہ الفاظ “ایک بار پھر” ہم کو صاف اشارہ دیتےہیں کہ تمام چیزیں جو تخلیق ہو ئی ہیں وہ نکال دی جائیں گی کیوں کہ صرف وہی چیزیں قا ئم رہیں گی جو ہلنے وا لی نہیں ہیں۔

28 پس ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا کہ ہم نے جوبادشاہت لی ہے وہ نہیں ہلا ئی جائے گی۔ ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا اور اس طرح خدا کی عبادت کرنی ہو گی جس سے وہ خوش ہو جا ئے۔ ہمیں اس کی عبادت تعظیم خوف سے کرنا ہوگا۔ 29 ہما را خدا آ گ کی ما نند ہے ہر چیز کو جلا کر را کھ کر دے گا۔

Footnotes

  1. عبرانیوں 12:6 امثال۳:۱۱۔۱۲
  2. عبرانیوں 12:20 اِقتِباس خروج۱۹:۱۲۔۱۳
  3. عبرانیوں 12:21 اِقتِباس استثناء۹:۱۹
  4. عبرانیوں 12:26 اِقتِباس حجی۱۹:۱۲۔۱۳

12 Therefore, since we are surrounded by such a great cloud of witnesses, let us throw off everything that hinders and the sin that so easily entangles. And let us run(A) with perseverance(B) the race marked out for us, fixing our eyes on Jesus,(C) the pioneer(D) and perfecter of faith. For the joy set before him he endured the cross,(E) scorning its shame,(F) and sat down at the right hand of the throne of God.(G) Consider him who endured such opposition from sinners, so that you will not grow weary(H) and lose heart.

God Disciplines His Children

In your struggle against sin, you have not yet resisted to the point of shedding your blood.(I) And have you completely forgotten this word of encouragement that addresses you as a father addresses his son? It says,

“My son, do not make light of the Lord’s discipline,
    and do not lose heart(J) when he rebukes you,
because the Lord disciplines the one he loves,(K)
    and he chastens everyone he accepts as his son.”[a](L)

Endure hardship as discipline; God is treating you as his children.(M) For what children are not disciplined by their father? If you are not disciplined—and everyone undergoes discipline(N)—then you are not legitimate, not true sons and daughters at all. Moreover, we have all had human fathers who disciplined us and we respected them for it. How much more should we submit to the Father of spirits(O) and live!(P) 10 They disciplined us for a little while as they thought best; but God disciplines us for our good, in order that we may share in his holiness.(Q) 11 No discipline seems pleasant at the time, but painful. Later on, however, it produces a harvest of righteousness and peace(R) for those who have been trained by it.

12 Therefore, strengthen your feeble arms and weak knees.(S) 13 “Make level paths for your feet,”[b](T) so that the lame may not be disabled, but rather healed.(U)

Warning and Encouragement

14 Make every effort to live in peace with everyone(V) and to be holy;(W) without holiness no one will see the Lord.(X) 15 See to it that no one falls short of the grace of God(Y) and that no bitter root(Z) grows up to cause trouble and defile many. 16 See that no one is sexually immoral,(AA) or is godless like Esau, who for a single meal sold his inheritance rights as the oldest son.(AB) 17 Afterward, as you know, when he wanted to inherit this blessing, he was rejected. Even though he sought the blessing with tears,(AC) he could not change what he had done.

The Mountain of Fear and the Mountain of Joy

18 You have not come to a mountain that can be touched and that is burning with fire; to darkness, gloom and storm;(AD) 19 to a trumpet blast(AE) or to such a voice speaking words(AF) that those who heard it begged that no further word be spoken to them,(AG) 20 because they could not bear what was commanded: “If even an animal touches the mountain, it must be stoned to death.”[c](AH) 21 The sight was so terrifying that Moses said, “I am trembling with fear.”[d](AI)

22 But you have come to Mount Zion,(AJ) to the city(AK) of the living God,(AL) the heavenly Jerusalem.(AM) You have come to thousands upon thousands of angels in joyful assembly, 23 to the church of the firstborn,(AN) whose names are written in heaven.(AO) You have come to God, the Judge of all,(AP) to the spirits of the righteous made perfect,(AQ) 24 to Jesus the mediator(AR) of a new covenant, and to the sprinkled blood(AS) that speaks a better word than the blood of Abel.(AT)

25 See to it that you do not refuse(AU) him who speaks.(AV) If they did not escape when they refused him who warned(AW) them on earth, how much less will we, if we turn away from him who warns us from heaven?(AX) 26 At that time his voice shook the earth,(AY) but now he has promised, “Once more I will shake not only the earth but also the heavens.”[e](AZ) 27 The words “once more” indicate the removing of what can be shaken(BA)—that is, created things—so that what cannot be shaken may remain.

28 Therefore, since we are receiving a kingdom that cannot be shaken,(BB) let us be thankful, and so worship God acceptably with reverence and awe,(BC) 29 for our “God is a consuming fire.”[f](BD)

Footnotes

  1. Hebrews 12:6 Prov. 3:11,12 (see Septuagint)
  2. Hebrews 12:13 Prov. 4:26
  3. Hebrews 12:20 Exodus 19:12,13
  4. Hebrews 12:21 See Deut. 9:19.
  5. Hebrews 12:26 Haggai 2:6
  6. Hebrews 12:29 Deut. 4:24