Add parallel Print Page Options

عزراکی یروشلم میں آمد

ان کا موں کے بعد ارتخششتا فارس کے بادشا ہ کی دور حکومت میں عزرابابل سے یروشلم آیا۔ عزرا سرایاہ کا بیٹا تھا۔ سِرایاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا۔ خلقیاہ سلوم کا بیٹا تھا۔ سلوم صدوق کا بیٹا تھا۔صدوق اخیطوب کا بیٹا تھا۔ اخیطوب امریاہ کا بیٹا تھا۔امریاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔ عزریاہ مرا یوت کا بیٹا تھا۔ مرایوت زراخیاہ کا بیٹا تھا۔زراخیاہ عُزّی کا بیٹا تھا۔عُزّی بُقی کا بیٹا تھا۔ بُقی ابیشوع کا بیٹا تھا۔ ابیشوع فینحاس کا بیٹا تھا۔ فینحاس الیعزر کا بیٹا تھا۔ الیعزر اعلیٰ کا ہن ہارون کا بیٹا تھا۔ عزرابابل سے یروشلم آیا۔ عزا ایک معلم تھا۔وہ موسیٰ کی شریعت سے اچھی طرح وا قف تھا۔موسیٰ کی شریعت خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے دی گئی تھی۔ بادشا ہ ارتخششتا نے عزرا کو ہر چیز دی جو اس نے مانگا کیونکہ خداوندعزراکے ساتھ تھا۔ اسرائیل کے کئی لوگ عزراکے ساتھ آئے۔ وہ کاہن ، لاوی ، گلوکار، دربان ، اور ہیکل کے ملازم تھے۔ وہ لوگ بادشا ہ ارتخشتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے دوران یروشلم پہنچے۔ عزرا ارتخششتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے پانچویں مہینے میں یروشلم پہنچا۔ عزرا اور اس کے ساتھ کا گروہ بابل سے پہلے مہینے کے پہلے دن نکلا۔ وہ یروشلم پانچویں مہینے کے پہلے دن پہنچا۔کیونکہ اس کے خدا کی شفقت کا ہا تھ اس پر تھا۔ 10 عزرا خداوند کے اصولوں کو پڑھنے اور ان کی تعمیل کرنے کے لئے آمادہ ہو گیا۔ عزرا بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے اصولوں اور احکاموں کی تعلیم دینا چا ہتا تھا۔ اور وہ اسرائیل میں لوگو ں کو ان اصولوں کی تعمیل کرنے میں مدد دینا چاہتا تھا۔

بادشاہ ارتخششتا کا خط عزرا کے نام

11 عزرا ایک کا ہن اور معلم بھی تھا۔ اسرائیل کے خداوند کے دیئے گئے احکام اور قانون کے متعلق جسے کہ اس نے اسرائیل کو دیا تھا زیادہ واقفیت رکھتا تھا۔ یہ بادشا ہ ارتخششتا کے خط کی نقل ہے جو اس نے معلم عزرا کو دیا تھا:

[a] 12 باد شا ہو ں کا بادشا ہ ارتخششتا کی جانب سے ، آسمان کے خدا کی شریعت کے معلم و کا ہن عزرا کے نام :

نیک خواہشات!

13 میں نے یہ حکم دیا ہے : کو ئی آدمی کا ہن یا اسرائیل کا لاوی جو میری مملکت میں رہتا ہو اسے عزرا کے ساتھ یروشلم جانے کی جازت ہے۔

14 عزرا ! میرے اور میرے سات مشیروں کی طرف سے تجھے بھیجا جا رہا ہے۔تمہیں یہودا ہ اور یروشلم کو جانا چا ہئے۔ یہ دیکھو کہ تمہا رے لوگ اپنے خدا کے اصولوں کی پابندی کیسے کر تے ہیں تمہا رے پاس وہ اصول ہیں۔

15 میں اور میرے مُشیر اسرائیل کے خدا کے لئے سونا اور چاندی دے رہے ہیں۔خدا یروشلم میں رہتا ہے۔ یہ سونا اور چاندی تمہیں اپنے ساتھ لے جانا چا ہئے۔ 16 تمہیں بابل کے تمام صوبوں میں جانا چا ہئے۔اپنے لوگوں، کا ہنوں اور لاویوں سے بھی نذرانے جمع کرو۔ یہ نذرانے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے ہیں۔

17 اس رقم کا استعمال بیلو ں، مینڈھوں اور نر میمنوں کی خریداری کے لئے کرو ان نذرانوں کے ساتھ دوسرے اجناس اور پینے کے نذرانے بھی خریدو تب ان کی قربانی خدا کی ہیکل کی قربان گا ہ میں جو یروشلم میں ہے پیش کرو۔ 18 پھر اس کے بعد تم اور دوسرے یہودی باقی سونے چاندی کو جس طرح چا ہے خرچ کر سکتے ہو۔ اس کا استعمال اسی طرح کرو جس سے تمہا را خدا خوش ہو جا ئے۔ 19 ان تمام چیزوں کو جو تمہیں دی گئی تھیں یروشلم کے خدا کے پاس لے جا ؤ وہ چیزیں تمہا رے خدا کی ہیکل میں عبادت کے لئے ہیں۔ 20 تم اور دوسری چیزیں بھی لے سکتے ہو۔ تم اپنی پسند کی چیزیں شاہی خزا نے کے پیسے سے خدا کی ہیکل کے لئے خرید سکتے ہو۔

21 اب میں بادشا ہ ارتخششتا یہ حکم دیتا ہوں کہ میں ان تمام لوگوں کو جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں اور وہ جو بادشا ہ کے خزانے کو رکھتے ہیں وہ عزرا کو دیں جسکی اسے ضرورت ہے۔عزرا ایک کا ہن اور آسمان کے خدا کی شریعت کا معلم ہے۔ یہ جلدی اور مکمل طریقے سے کرو۔ 22 عزرا کو یہ بہت زیادہ دو : ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ، ۶۰۰ بوشل گیہوں ، ۶۰۰ گیلن مئے ، ۶۰۰ گیلن زیتون کا تیل اور جتنا بھی نمک عزرا چاہتا ہو۔ 23 آسمان کا خدا عزرا کو جو بھی چیز دینے کے لئے حکم دے اسے جلدی سے مکمل طور سے عزرا کو دینا چا ہئے۔ یہ آسمان کے خدا کی ہیکل کے لئے کرو۔ ہم نہیں چاہتے کہ خدا ہم پر یا ہماری بادشا ہت اور ہمار ے بیٹو ں پر غصہ کرے۔

24 میں چاہتا ہو کہ تم لوگ یہ جان جا ؤ کہ کا ہنوں ، لا ویوں، گلو کا روں دربانوں اور خدا کی ہیکل کے دوسرے کام کرنے وا لوں اور خدا کی ہیکل کے خادموں سے کسی قسم کے محصول کا مطالبہ قانون کے خلاف ہے۔ان لوگو ں کو محصول یا کسی قسم کامحصول ادا نہیں کرنا چا ہئے۔ 25 “عزرا !میں تمہیں اختیار دیتا ہوں کہ تم اپنی دانشمندی سے جو تمہیں خدا کی طر ف سے ملی ہے اس کے ذریعہ سرکاری اور مذہبی منصفوں کو چُنو۔ یہ لوگ ان تمام لوگو ں کے لئے جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں منصف رہیں گے۔ یہ سب منصف ان سبھوں کا فیصلہ کرینگے جو تمہا رے خدا کے قوانین کو جانتا ہے۔ اگر کو ئی آدمی ان اصولوں کو نہیں جانتا تو وہ منصف انہیں ان قوانین کو ضرور سکھا ئیں گے۔ 26 اگر کو ئی ایسا آدمی جو تمہا رے خدا کے احکام یا بادشا ہ کے احکام کی تعمیل نہیں کرتا ہے تو یقیناً اسے اس کے قصور کے مطابق سزادی جانی چا ہئے۔اسے سزائے موت ، جلاوطن،اس کی جائیداد کی ضبطی یا اس کو قید میں ڈالنے کی سزا دی جانی چا ہئے۔

عزرا کا خدا کی حمد کرنا

27 [b]ہمارے باپ داد ا کے خداوند خدا کی تعریف کرو۔ا س نے بادشا ہ کے دِل میں یہ خیال ڈا لا کہ وہ یروشلم میں خداوند کے ہیکل کی تعظیم کرے۔ 28 خداوند نے بادشا ہ اور اس کے مشیروں اور بادشا ہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی سچی محبت بتا ئی ہے۔ خداوند میرا خدا میرے ساتھ تھا میں باہمت رہا اور میں نے اسرائیل کے قائدین کو اپنے ساتھ یروشلم جانے کے لئے جمع کیا۔

Footnotes

  1. عز را 7:11 آيت ۱۲ کا یہ متن یہاں عبراني سے ارمي ميں تبديل ہوا ہے۔
  2. عز را 7:27 آیت ۲۷ یہ متن یہاں ارامی سے عبرانی میں بدلی گئی ہے

Ezra Comes to Jerusalem

After these things, during the reign of Artaxerxes(A) king of Persia, Ezra son of Seraiah,(B) the son of Azariah, the son of Hilkiah,(C) the son of Shallum, the son of Zadok,(D) the son of Ahitub,(E) the son of Amariah, the son of Azariah, the son of Meraioth, the son of Zerahiah, the son of Uzzi, the son of Bukki, the son of Abishua, the son of Phinehas,(F) the son of Eleazar, the son of Aaron the chief priest— this Ezra(G) came up from Babylon. He was a teacher well versed in the Law of Moses, which the Lord, the God of Israel, had given. The king had granted(H) him everything he asked, for the hand of the Lord his God was on him.(I) Some of the Israelites, including priests, Levites, musicians, gatekeepers and temple servants, also came up to Jerusalem in the seventh year of King Artaxerxes.(J)

Ezra arrived in Jerusalem in the fifth month of the seventh year of the king. He had begun his journey from Babylon on the first day of the first month, and he arrived in Jerusalem on the first day of the fifth month, for the gracious hand of his God was on him.(K) 10 For Ezra had devoted himself to the study and observance of the Law of the Lord, and to teaching(L) its decrees and laws in Israel.

King Artaxerxes’ Letter to Ezra

11 This is a copy of the letter King Artaxerxes had given to Ezra the priest, a teacher of the Law, a man learned in matters concerning the commands and decrees of the Lord for Israel:

12 Artaxerxes, king of kings,(M)

To Ezra the priest, teacher of the Law of the God of heaven:

Greetings.

13 Now I decree that any of the Israelites in my kingdom, including priests and Levites, who volunteer to go to Jerusalem with you, may go. 14 You are sent by the king and his seven advisers(N) to inquire about Judah and Jerusalem with regard to the Law of your God, which is in your hand. 15 Moreover, you are to take with you the silver and gold that the king and his advisers have freely given(O) to the God of Israel, whose dwelling(P) is in Jerusalem, 16 together with all the silver and gold(Q) you may obtain from the province of Babylon, as well as the freewill offerings of the people and priests for the temple of their God in Jerusalem.(R) 17 With this money be sure to buy bulls, rams and male lambs,(S) together with their grain offerings and drink offerings,(T) and sacrifice(U) them on the altar of the temple of your God in Jerusalem.

18 You and your fellow Israelites may then do whatever seems best with the rest of the silver and gold, in accordance with the will of your God. 19 Deliver(V) to the God of Jerusalem all the articles entrusted to you for worship in the temple of your God. 20 And anything else needed for the temple of your God that you are responsible to supply, you may provide from the royal treasury.(W)

21 Now I, King Artaxerxes, decree that all the treasurers of Trans-Euphrates are to provide with diligence whatever Ezra the priest, the teacher of the Law of the God of heaven, may ask of you— 22 up to a hundred talents[a] of silver, a hundred cors[b] of wheat, a hundred baths[c] of wine, a hundred baths[d] of olive oil, and salt without limit. 23 Whatever the God of heaven has prescribed, let it be done with diligence for the temple of the God of heaven. Why should his wrath fall on the realm of the king and of his sons?(X) 24 You are also to know that you have no authority to impose taxes, tribute or duty(Y) on any of the priests, Levites, musicians, gatekeepers, temple servants or other workers at this house of God.(Z)

25 And you, Ezra, in accordance with the wisdom of your God, which you possess, appoint(AA) magistrates and judges to administer justice to all the people of Trans-Euphrates—all who know the laws of your God. And you are to teach(AB) any who do not know them. 26 Whoever does not obey the law of your God and the law of the king must surely be punished by death, banishment, confiscation of property, or imprisonment.[e](AC)

27 Praise be to the Lord, the God of our ancestors, who has put it into the king’s heart(AD) to bring honor(AE) to the house of the Lord in Jerusalem in this way 28 and who has extended his good favor(AF) to me before the king and his advisers and all the king’s powerful officials. Because the hand of the Lord my God was on me,(AG) I took courage and gathered leaders from Israel to go up with me.

Footnotes

  1. Ezra 7:22 That is, about 3 3/4 tons or about 3.4 metric tons
  2. Ezra 7:22 That is, probably about 18 tons or about 16 metric tons
  3. Ezra 7:22 That is, about 600 gallons or about 2,200 liters
  4. Ezra 7:22 That is, about 600 gallons or about 2,200 liters
  5. Ezra 7:26 The text of 7:12-26 is in Aramaic.