Add parallel Print Page Options

یہودی قائدین کا یسوع کو قتل کر نے کی سازش کر نا

22 یہویوں کی بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب یعنی فسح کی تقریب قریب آن پہنچی تھی۔ کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت یسوع کو قتل کر نے کی فکر کر رہے تھے وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے مناسب موقع تلاش کر رہے تھے جس کے لئے وہ لوگوں سے ڈرے ہوئے بھی تھے۔

یسوع کے خلاف یہوداہ کی سازش

یسوع کے بارہ رسولوں میں یہوداہ اسکر یوتی ایک تھا۔شیطان اس میں داخل ہو گیا تھا۔ یہوداہ کا ہنوں کے رہنما کے محا فظ چند سپا ہیوں کے پاس گیا اور یسوع کو پکڑ وا دینے کے بارے میں ان سے گفتگو کی۔ وہ بہت خوش ہوئے تب انہوں نے یہودا ہ سے وعدہ کیا کہ وہ یسوع کو پکڑ کر انکے حوا لے کرے گا تو وہ اسے رقم دینگے۔ یہوداہ اس بات پر متفق ہوئے اور یسوع کو پکڑ وا نے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں رہا۔اس کی یہ خوا ہش تھی کہ وہ یہ کام ایسے وقت میں کرے کہ جب کہ لوگ جمع نہ ہوں۔

فسح کے کھا نے کی تیاری

بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا وقت آیا۔ یہودیوں کے لئے فسح کی بھیڑوں کو ذبح کر نے کا وہی دن تھا۔ یسوع نے پطرس اور یو حنا سے کہا ، “جا ؤ اور ہمارے لئے فسح کے کھا نے کا انتظام کرو۔”

پطرس اور یوحنا نے یسوع سے پو چھا ، “کھانا کہاں تیار کرنا چا ہئے؟” یسوع نے ان سے کہا ، 10 “سنو! تم شہر میں داخل ہو نے کے بعد تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو گے کہ جو پانی سے بھرا ایک گھڑا اٹھا ئے ہو ئے جاتا ہوگا۔ اسی کے پیچھے چلتے رہو۔ پھر وہ ایک گھر میں داخل ہوگا۔ تم بھی اسکے ساتھ چلے جاؤ۔ 11 گھر کے اس مالک سے کہو کہ استاد پو چھتا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ کس کمرہ میں فسح کا کھانا کھا ئے ؟ 12 تب گھر کا مالک بالا خانہ پر ایک بڑے کمرہ کی نشان دہی کریگا۔ اور کہے گا کہ یہ کمرہ تو صرف تمہارے لئے تیار کیا گیا ہے اور کہے گا کہ فسح کا کھا نا وہاں پر تیار کرو۔

13 اسلئے پطرس اور یوحنا لوٹ گئے ہر بات یسوع کے کہنے کے مطابق پیش آئی اور وہ فسح کا کھا نا وہیں پر تیار کیا۔

عشائے ربانی

14 فسح کی تقریب کے کھا نے کا وقت آگیا۔ یسوع اور رسول دسترخوان کے اطراف کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھ گئے۔ 15 یسوع نے ان سے کہا ، “میں مر نے سے پہلے فسح کا کھا نا تمہارے ساتھ کھا نے کی بڑی آرزو رکھتا ہوں۔ 16 کیوں کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت میں یہ پورا نہیں ہو نے کا تب تک میں دوبارہ فسح کا کھا نا نہیں کھا ؤنگا۔”

17 تب یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس کے لئے خدا کا شکر ادا کیا تب پھر اُس نے کہا، “اس پیالہ کو لو اور تم سب آپس میں بانٹ لو۔” 18 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت آنے تک میں مئے کبھی دوبارہ نہیں پیونگا۔”

19 تب یسوع نے تھوڑی سی رو ٹی اٹھا ئی۔ اس نے روٹی کے لئے خدا کی تعریف کرتے ہو ئے اسکو توڑا اور ٹکڑوں کو رسولوں میں بانٹ دیا۔ تب اس نے کہا، “میں تمہیں جو دے رہا ہوں وہ میرا بدن ہے اور کہا کہ مجھے یاد کر نے کے لئے تم اس طرح کرو۔” 20 اسی طریقے پر جب کھانا ختم ہوا تو اس نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور کہا، “خدا نے اپنے بندوں سے جو نیا عہد کیا ہے یہ اسکو ظاہر کرتا ہے۔ میں تمہیں جو خون دے رہا ہوں اس سے نئے معاہدہ کا آغاز ہو تا ہے۔ [a]

یسوع کے کون مخالف ہونگے ؟

21 یسوع نے کہا ، “مجھ سے دشمنی کرنے والا میرے ساتھ اسی صف میں کھانے کے لئے بیٹھا ہے۔ 22 ابن آدم خدا کے منصوبہ کے مطابق مریگا لیکن افسوس ہے اس پر جو ہم میں ہے اور وہ یہ کام کریگا۔”

23 تب رسولوں میں ایک دوسرے سے باتیں ہونے لگی کہ“ہم میں سے وہ کون ہے کہ جو یہ کام کریگا ؟”

نوکروں کی طرح رہو

24 تب رسول آپس میں بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون زیادہ معزز اور اشرف ہے۔ 25 لیکن پھر یسوع نے ان سے کہا ، “دنیا کا بادشاہ اپنے لوگو ں پر حکومت کرتے ہیں۔” اور وہ شخص جو دوسروں پر اختیار رکھتے ہیں وہ ان سے اپنے آپ کو “لوگوں کا مدد گار” کہلواتے ہیں۔ 26 اور کہا کہ تم ہر گز ایسے نہ بننا۔ اور تم میں جو بڑا ہے وہ سب سے چھوٹا بنے اور قائدین کو چاہئے کہ وہ نوکروں کی طرح رہیں۔ 27 اہم ترین شخص کون ہے؟ کیاوہ جو کھا نے کے لئے بیٹھا ہے ؟ یا وہ جو اس کی خدمت کر تا ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ جو کھانا کھانے کے لئے بیٹھا ہے وہ بڑا ہوتا ہے ؟ لیکن میں تو تم میں ایک خادم کی طرح ہوں!

28 “تم تو میرے ساتھ کئی مشکلات میں رہے ہو۔ 29 اور میں تمہیں ویسی ہی ایک حکومت دے رہا ہوں جیسی میرے باپ نے حکومت مجھے دی تھی۔ 30 میری بادشاہت میں تم بھی میرے ساتھ کھا نا کھا ؤ گے اور پیئو گے پھر تم تخت پر بیٹھ کر مطمئن ہو کر اسرائیل کے بارہ فرقوں کا فیصلہ کرو گے۔

اپنے ایمان کو ضائع نہ کرو!

31 “ایک کسان جس طرح اپنا گیہوں اچھالتا ہے اسی طرح شیطان نےبھی تمہیں آزمانے کے لئے اجازت لی ہے۔ اے شمعون! اے شمعون۔ 32 اور کہا کہ تیرا ایمان نہ کھو نے کے لئے میں نے دعا کی ہے اور جب تو واپس آئے تو تیرے بھا ئیوں کی قوت بڑھے۔”

33 اس بات پر پطرس نے یسوع سے کہا، “اے خدا وند! میں تیرے ساتھ جیل جانے کے لئے اور مرنے کے لئے بھی تیار ہو ں۔”

34 اس پر یسوع نے کہا ، “اے پطرس! کل صبح مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرتے ہو ئے کہیگا کہ میں اسے نہیں جانتا۔”

تکالیف کا مقابلہ کر نے کے لئے تیار ہو جاؤ

35 تب یسوع نے رسولوں سے پوچھا ، “میں تمہیں لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بغیر پیسوں کے بغیر تھیلی کے اور بغیر جوتوں کے بھیجا ہوں تو ایسی صورت میں کیا تمہا رے لئے کسی چیز کی کمی ہو ئی ہے؟ “رسولوں نے جواب دیا ، “نہیں۔”

36 یسوع نے ان سے کہا، “لیکن اگر اب تمہا رے پاس رقم ہو یا تھیلی ہو اس کو ساتھ لے جا ؤ اور اگر تمہارے پاس تلوار نہ ہو تو تمہاری پوشاک کو بیچ کر ایک تلوار خرید لو۔ 37 کیوں کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ صحیفے میں لکھا ہے

مجھ پر یقینًا ہی پورا ہوگا۔ وہ ایک مُجر م سمجھ گیا تھا۔ [b]

“ہاں میرے بارے میں لکھی گئی یہ بات پوری ہو نے کو آرہی ہے۔”

38 شاگردوں نے کہا، “خداوند یہاں دیکھو دو تلواریں ہیں” یسوع نے کہا، “بس اتنا ٹھیک ہے۔”

یسوع نے رسولوں سے کہا کہ دعا کرو

39 یسوع شہر چھوڑنے کے بعد زیتون کے پہاڑ کو گئے۔ 40 ان کے شاگرد بھی انکے ساتھ چلے گئے یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “تم دعا کرو کہ تمہیں اکسایا نہ جائے۔” 41 تب یسوع ان سے تقریباً پچاس گز دور چلے گئے اور گھٹنے ٹیک کر دعا کر نے لگے۔ 42 “اے باپ اگر تو چاہتا ہے تو ان تکلیفوں کے پیالہ کو مجھ سے دور کر اور میری مرضی کی بجائے تیری ہی مرضی پوری ہو۔” 43 تب آسمان سے ایک فرشتہ ظا ہر ہوا اس فرِشتے کو یسوع کی مدد کے لئے بھیجا گیا۔ 44 یسوع کو سخت پریشانی لا حق ہو ئی اور وہ دلسوزی سے دعا کرنے لگے اس کے چہرے کا پسینہ خون کی بڑی بوند کی شکل میں زمین پر گر رہا تھا۔ [c] 45 جب یسوع نے دعا ختم کی تو وہ اپنے شاگردوں کے پاس گئے۔ وہ سوئے ہو ئے تھے۔ 46 یسوع نے ان سے کہا ، “تم کیوں سو رہے ہو؟ بیدار ہو جاؤ؟ دعا کرو کہ آزمائش میں مبتلا نہ ہو۔”

یسوع کی گرفتاری

47 یسوع جب باتیں کر رہا تھا تو لوگوں کی ایک بھیڑ وہاں آئی ان بارہ رسولوں میں سے ایک بھیڑ کا پیشوا تھا۔ وہی یہوداہ تھا۔ وہ یسوع کا بوسہ لینے قریب پہنچا۔

48 یسوع نے اس سے پو چھا ، “اے یہوداہ! کیا بوسہ لینے کے بعد تو ابن آدم کو پکڑوادیگا ؟” 49 یسوع کے شاگرد بھی وہیں کھڑے ہو ئے تھے۔ وہاں پر پیش آنے والے واقعات کو وہ دیکھ رہے تھے۔ شاگردوں نے یسوع سے پو چھا، “اے خداوند ۱ کیا ہم تلواروں کو استعمال کریں ؟” 50 شاگردوں میں سے ایک نے سردار کا ہن کے نوکر پر حملہ کر کے داہنا کان کاٹ ڈالا۔

51 یسوع نے اس سے کہا، “رک جا” اور ا ُ دھر نوکر کے کان کو چھوا اور وہ اچھا ہو گیا۔

52 یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے وہاں پر کاہنوں کے رہنما بزرگ یہودی قائدین اور یہودی سپاہی بھی آئے ہو ئے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا، “تلواروں کو اور لاٹھیوں کو لئے ہو ئے یہاں کیوں آئے ہو؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں مجرم ہوں؟ 53 ہر روز میں تمہارے ساتھ ہیکل میں تھا۔ تم نے مجھے وہاں پر کیوں نہیں پکڑا؟ اسلئے کہ یہ تمہارا وقت اور تاریکی کا اختیار ہے۔”

پطرس کی بے وفائی

54 انہوں نے یسوع کو گرفتار کئے اور اعلیٰ کا ہن کے گھر میں لا ئے۔ پطرس ان کے پیچھے ہو لیا لیکن یسوع کے قریب نہ آیا۔ 55 سپا ہی درمیانی آنگن میں آ گ سلگا کر سب جمع ہو کر بیٹھے ہو ئے تھے۔ اور پطرس بھی ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ 56 پطرس کو وہاں بیٹھے ہو ئے ایک خادمہ نے دیکھ لیا۔ اور آ گ کی روشنی میں اس نے پطرس کی شنا خت کر لی پطرس کی صورت کو بغور دیکھا اور کہا، “یہ تو وہی آدمی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔”

57 لیکن پطرس نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔اور اس نے اس سے کہا، “اے عورت! میں تو اسے جانتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟” 58 کچھ دیر بعد ایک اور آدمی پطرس کو دیکھ کر کہا، “تو بھی ان لوگوں میں سے ایک ہے” پطرس نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا، “نہیں میں ان میں سے ایک نہیں ہوں۔”

59 تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک دوسرے آدمی نے پختہ یقین کے ساتھ کہا، “یقیناً یہ آدمی ان کے ساتھ تھا۔ اور کہا کہ یہ گلیل کا رہنے والا ہے۔”

60 تب پطرس نے کہا، “تو جو کہہ رہا ہے اس سے میں واقف نہیں ہوں۔”

پطرس ابھی یہ باتیں کر ہی رہا تھا کہ مرغ نے بانگ دی۔ 61 اس وقت خدا وند نے پیچھے مڑ کر پطرس کو دیکھا پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اس نے کہی تھی، “مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کریگا۔” 62 تب پطرس باہر آیا اور زار و قطار رونے لگا۔

لوگوں نے یسوع کا مذاق اڑایا

63-64 چند لوگوں نے یسوع کو پکڑ لیا تھا۔ وہ یسوع کے چہرے پر نقاب ڈال دیئے اور اسکو مار نے لگے اور کہنے لگے کہ تو تو نبی ہے بتا کہ تجھے کس نے مارا؟” 65 انہوں نے مختلف طریقوں سے یسوع کی بے عزتی کی۔

یسوع یہودی قائدین کے سامنے

66 دوسرے دن صبح بڑے لوگ کے قائدین اور کاہنوں کے رہنما معلّمین شریعت سب ایک ساتھ مل کر آئے۔ اور وہ یسوع کو عدالت میں لے گئے۔ 67 انہوں نے کہا، “اگر تو مسیح ہے تو ہم سے کہہ۔” تو یسوع نے ان سے کہا، “اگر میں تم سے کہوں کہ میں مسیح ہوں تو تم میرا یقین نہ کرو گے۔ 68 اگر میں تم سے پو چھوں تو تم اس کا جواب بھی نہ دو گے۔ 69 لیکن! آج سے ابن آدم خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھا رہیگا۔”

70 ان سبھوں نے پو چھا، “تو کیا تو خدا کا بیٹا ہے؟” یسوع نے ان سے کہا، “میرے ہو نے کی بات کو تم خود ہی کہتے ہو۔”

71 تب انہوں نے کہا، “ہمیں مزید اور کیا گواہی چاہئے ؟ کیوں کہ ہم سن چکے ہیں کہ خود اس نے کیا کہا ہے۔”

Footnotes

  1. لوقا 22:20 آ یت ۲۰-۱۹ کچھ یونانی صحیفوں میں یسوع کا کلام آیت ۱۹ کے آخری حصے میں اور آیت ۲۰ کي پوری آیت میں نہیں ہے ۔”
  2. لوقا 22:37 یسعیاہ۵۳:۱۲
  3. لوقا 22:44 آیت ۴۴-۴۳ کچھ یونانی صحیفوں میں یہ ۴۵-۴۴ آیت نہیں ہے

Judas Agrees to Betray Jesus(A)

22 Now the Festival of Unleavened Bread, called the Passover, was approaching,(B) and the chief priests and the teachers of the law were looking for some way to get rid of Jesus,(C) for they were afraid of the people. Then Satan(D) entered Judas, called Iscariot,(E) one of the Twelve. And Judas went to the chief priests and the officers of the temple guard(F) and discussed with them how he might betray Jesus. They were delighted and agreed to give him money.(G) He consented, and watched for an opportunity to hand Jesus over to them when no crowd was present.

The Last Supper(H)(I)(J)(K)(L)

Then came the day of Unleavened Bread on which the Passover lamb had to be sacrificed.(M) Jesus sent Peter and John,(N) saying, “Go and make preparations for us to eat the Passover.”

“Where do you want us to prepare for it?” they asked.

10 He replied, “As you enter the city, a man carrying a jar of water will meet you. Follow him to the house that he enters, 11 and say to the owner of the house, ‘The Teacher asks: Where is the guest room, where I may eat the Passover with my disciples?’ 12 He will show you a large room upstairs, all furnished. Make preparations there.”

13 They left and found things just as Jesus had told them.(O) So they prepared the Passover.

14 When the hour came, Jesus and his apostles(P) reclined at the table.(Q) 15 And he said to them, “I have eagerly desired to eat this Passover with you before I suffer.(R) 16 For I tell you, I will not eat it again until it finds fulfillment in the kingdom of God.”(S)

17 After taking the cup, he gave thanks and said, “Take this and divide it among you. 18 For I tell you I will not drink again from the fruit of the vine until the kingdom of God comes.”

19 And he took bread, gave thanks and broke it,(T) and gave it to them, saying, “This is my body given for you; do this in remembrance of me.”

20 In the same way, after the supper he took the cup, saying, “This cup is the new covenant(U) in my blood, which is poured out for you.[a] 21 But the hand of him who is going to betray me is with mine on the table.(V) 22 The Son of Man(W) will go as it has been decreed.(X) But woe to that man who betrays him!” 23 They began to question among themselves which of them it might be who would do this.

24 A dispute also arose among them as to which of them was considered to be greatest.(Y) 25 Jesus said to them, “The kings of the Gentiles lord it over them; and those who exercise authority over them call themselves Benefactors. 26 But you are not to be like that. Instead, the greatest among you should be like the youngest,(Z) and the one who rules like the one who serves.(AA) 27 For who is greater, the one who is at the table or the one who serves? Is it not the one who is at the table? But I am among you as one who serves.(AB) 28 You are those who have stood by me in my trials. 29 And I confer on you a kingdom,(AC) just as my Father conferred one on me, 30 so that you may eat and drink at my table in my kingdom(AD) and sit on thrones, judging the twelve tribes of Israel.(AE)

31 “Simon, Simon, Satan has asked(AF) to sift all of you as wheat.(AG) 32 But I have prayed for you,(AH) Simon, that your faith may not fail. And when you have turned back, strengthen your brothers.”(AI)

33 But he replied, “Lord, I am ready to go with you to prison and to death.”(AJ)

34 Jesus answered, “I tell you, Peter, before the rooster crows today, you will deny three times that you know me.”

35 Then Jesus asked them, “When I sent you without purse, bag or sandals,(AK) did you lack anything?”

“Nothing,” they answered.

36 He said to them, “But now if you have a purse, take it, and also a bag; and if you don’t have a sword, sell your cloak and buy one. 37 It is written: ‘And he was numbered with the transgressors’[b];(AL) and I tell you that this must be fulfilled in me. Yes, what is written about me is reaching its fulfillment.”

38 The disciples said, “See, Lord, here are two swords.”

“That’s enough!” he replied.

Jesus Prays on the Mount of Olives(AM)

39 Jesus went out as usual(AN) to the Mount of Olives,(AO) and his disciples followed him. 40 On reaching the place, he said to them, “Pray that you will not fall into temptation.”(AP) 41 He withdrew about a stone’s throw beyond them, knelt down(AQ) and prayed, 42 “Father, if you are willing, take this cup(AR) from me; yet not my will, but yours be done.”(AS) 43 An angel from heaven appeared to him and strengthened him.(AT) 44 And being in anguish, he prayed more earnestly, and his sweat was like drops of blood falling to the ground.[c]

45 When he rose from prayer and went back to the disciples, he found them asleep, exhausted from sorrow. 46 “Why are you sleeping?” he asked them. “Get up and pray so that you will not fall into temptation.”(AU)

Jesus Arrested(AV)

47 While he was still speaking a crowd came up, and the man who was called Judas, one of the Twelve, was leading them. He approached Jesus to kiss him, 48 but Jesus asked him, “Judas, are you betraying the Son of Man with a kiss?”

49 When Jesus’ followers saw what was going to happen, they said, “Lord, should we strike with our swords?”(AW) 50 And one of them struck the servant of the high priest, cutting off his right ear.

51 But Jesus answered, “No more of this!” And he touched the man’s ear and healed him.

52 Then Jesus said to the chief priests, the officers of the temple guard,(AX) and the elders, who had come for him, “Am I leading a rebellion, that you have come with swords and clubs? 53 Every day I was with you in the temple courts,(AY) and you did not lay a hand on me. But this is your hour(AZ)—when darkness reigns.”(BA)

Peter Disowns Jesus(BB)

54 Then seizing him, they led him away and took him into the house of the high priest.(BC) Peter followed at a distance.(BD) 55 And when some there had kindled a fire in the middle of the courtyard and had sat down together, Peter sat down with them. 56 A servant girl saw him seated there in the firelight. She looked closely at him and said, “This man was with him.”

57 But he denied it. “Woman, I don’t know him,” he said.

58 A little later someone else saw him and said, “You also are one of them.”

“Man, I am not!” Peter replied.

59 About an hour later another asserted, “Certainly this fellow was with him, for he is a Galilean.”(BE)

60 Peter replied, “Man, I don’t know what you’re talking about!” Just as he was speaking, the rooster crowed. 61 The Lord(BF) turned and looked straight at Peter. Then Peter remembered the word the Lord had spoken to him: “Before the rooster crows today, you will disown me three times.”(BG) 62 And he went outside and wept bitterly.

The Guards Mock Jesus(BH)

63 The men who were guarding Jesus began mocking and beating him. 64 They blindfolded him and demanded, “Prophesy! Who hit you?” 65 And they said many other insulting things to him.(BI)

Jesus Before Pilate and Herod(BJ)(BK)(BL)

66 At daybreak the council(BM) of the elders of the people, both the chief priests and the teachers of the law, met together,(BN) and Jesus was led before them. 67 “If you are the Messiah,” they said, “tell us.”

Jesus answered, “If I tell you, you will not believe me, 68 and if I asked you, you would not answer.(BO) 69 But from now on, the Son of Man will be seated at the right hand of the mighty God.”(BP)

70 They all asked, “Are you then the Son of God?”(BQ)

He replied, “You say that I am.”(BR)

71 Then they said, “Why do we need any more testimony? We have heard it from his own lips.”

Footnotes

  1. Luke 22:20 Some manuscripts do not have given for you … poured out for you.
  2. Luke 22:37 Isaiah 53:12
  3. Luke 22:44 Many early manuscripts do not have verses 43 and 44.