Add parallel Print Page Options

شمعون، یعقوب اور یوحّنا کا یسوع کی پیروی کرنا

جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے۔ جھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آکر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے۔ یسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جوشمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا۔ یسوع نے کشتی پر بیٹھکر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی۔

بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا، “کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں۔”

شمعون نے کہا ، “اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی۔ لیکن میں جال کو پھیلادونگا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔” جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو انکا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے۔ تب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئیں کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھیں۔

8-9 اتنی مچھلیوں کو جو انہوں نے پکڑے تھے دیکھ کر پطرس اور سب مچھیرے اور جو اس کے ساتھ تھے حیرت زدہ ہو گئے۔شمعون پطرس نے یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہا ، “خداوند مجھے چھوڑکر چلا جا کیوں کہ میں گنہگار ہوں۔” 10 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑیگا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کریگا۔”

11 جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔

یسوع سے شفاء پانے والے کوڑھی

12 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا ، “خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے۔”

13 یسوع نے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو” یہ کہتے ہوئے اسے چھوا۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا۔ 14 یسوع نے اس سے کہا ، “تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسٰی کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے۔”

15 لیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اسکی تعلیمات کو سننے اور انکے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے۔ 16 یسوع اکثر ویران جگہوں پر جاکے دعائیں کیا کر تے تھے۔

یسوع سے مفلوج شخص کا شفاء پانا

17 ایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خدا وند کی طاقت اس میں تھی 18 وہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لاکر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے۔ 19 لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اسکے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ردئیے۔ 20 ان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا ، “دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”

21 یہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے، “یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔”

22 لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے۔ ان سے کہا، “تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟ 23 آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا۔ 24 لیکن میں تم کو قائل کرونگا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے “تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا، “اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھا ئے ہوئے گھر کو چلا جا!”

25 اسکے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کر تے ہوئے گھر کو چلا گیا۔ 26 لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا “آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں۔”

لاوی کا یسوع کے پیچھے ہوجانا

27 تب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا۔یسوع نے اس سے کہا “میرے پیچھے ہو لے۔” 28 لاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہوگیا۔

29 تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔ 30 لیکن فریسی اور معلّمین شریعت نے جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگر دوں پر تنقید کر تے ہو ئے کہا، “تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھا تے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟۔”

31 یسوع نے ان سے کہا، “طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں۔ 32 میں پرہیزگاروں کو انکے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں۔”

روزے کے بارے میں یسوع کا جواب

33 انہوں نے یسوع سے کہا ، “یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔”

34 یسوع نے ان سے کہا ، “شادی میں دو لہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے۔ 35 لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د و لہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں۔

36 “تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی” کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا۔ 37 اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائیگی اور مشکیں بھی ضائع ہو جا ئیں گی۔ 38 لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں۔ 39 جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے “پرانی مئے اچھی ہے۔”

Jesus Calls His First Disciples(A)

One day as Jesus was standing by the Lake of Gennesaret,[a] the people were crowding around him and listening to the word of God.(B) He saw at the water’s edge two boats, left there by the fishermen, who were washing their nets. He got into one of the boats, the one belonging to Simon, and asked him to put out a little from shore. Then he sat down and taught the people from the boat.(C)

When he had finished speaking, he said to Simon, “Put out into deep water, and let down the nets for a catch.”(D)

Simon answered, “Master,(E) we’ve worked hard all night and haven’t caught anything.(F) But because you say so, I will let down the nets.”

When they had done so, they caught such a large number of fish that their nets began to break.(G) So they signaled their partners in the other boat to come and help them, and they came and filled both boats so full that they began to sink.

When Simon Peter saw this, he fell at Jesus’ knees and said, “Go away from me, Lord; I am a sinful man!”(H) For he and all his companions were astonished at the catch of fish they had taken, 10 and so were James and John, the sons of Zebedee, Simon’s partners.

Then Jesus said to Simon, “Don’t be afraid;(I) from now on you will fish for people.” 11 So they pulled their boats up on shore, left everything and followed him.(J)

Jesus Heals a Man With Leprosy(K)

12 While Jesus was in one of the towns, a man came along who was covered with leprosy.[b](L) When he saw Jesus, he fell with his face to the ground and begged him, “Lord, if you are willing, you can make me clean.”

13 Jesus reached out his hand and touched the man. “I am willing,” he said. “Be clean!” And immediately the leprosy left him.

14 Then Jesus ordered him, “Don’t tell anyone,(M) but go, show yourself to the priest and offer the sacrifices that Moses commanded(N) for your cleansing, as a testimony to them.”

15 Yet the news about him spread all the more,(O) so that crowds of people came to hear him and to be healed of their sicknesses. 16 But Jesus often withdrew to lonely places and prayed.(P)

Jesus Forgives and Heals a Paralyzed Man(Q)

17 One day Jesus was teaching, and Pharisees and teachers of the law(R) were sitting there. They had come from every village of Galilee and from Judea and Jerusalem. And the power of the Lord was with Jesus to heal the sick.(S) 18 Some men came carrying a paralyzed man on a mat and tried to take him into the house to lay him before Jesus. 19 When they could not find a way to do this because of the crowd, they went up on the roof and lowered him on his mat through the tiles into the middle of the crowd, right in front of Jesus.

20 When Jesus saw their faith, he said, “Friend, your sins are forgiven.”(T)

21 The Pharisees and the teachers of the law began thinking to themselves, “Who is this fellow who speaks blasphemy? Who can forgive sins but God alone?”(U)

22 Jesus knew what they were thinking and asked, “Why are you thinking these things in your hearts? 23 Which is easier: to say, ‘Your sins are forgiven,’ or to say, ‘Get up and walk’? 24 But I want you to know that the Son of Man(V) has authority on earth to forgive sins.” So he said to the paralyzed man, “I tell you, get up, take your mat and go home.” 25 Immediately he stood up in front of them, took what he had been lying on and went home praising God. 26 Everyone was amazed and gave praise to God.(W) They were filled with awe and said, “We have seen remarkable things today.”

Jesus Calls Levi and Eats With Sinners(X)

27 After this, Jesus went out and saw a tax collector by the name of Levi sitting at his tax booth. “Follow me,”(Y) Jesus said to him, 28 and Levi got up, left everything and followed him.(Z)

29 Then Levi held a great banquet for Jesus at his house, and a large crowd of tax collectors(AA) and others were eating with them. 30 But the Pharisees and the teachers of the law who belonged to their sect(AB) complained to his disciples, “Why do you eat and drink with tax collectors and sinners?”(AC)

31 Jesus answered them, “It is not the healthy who need a doctor, but the sick. 32 I have not come to call the righteous, but sinners to repentance.”(AD)

Jesus Questioned About Fasting(AE)

33 They said to him, “John’s disciples(AF) often fast and pray, and so do the disciples of the Pharisees, but yours go on eating and drinking.”

34 Jesus answered, “Can you make the friends of the bridegroom(AG) fast while he is with them? 35 But the time will come when the bridegroom will be taken from them;(AH) in those days they will fast.”

36 He told them this parable: “No one tears a piece out of a new garment to patch an old one. Otherwise, they will have torn the new garment, and the patch from the new will not match the old. 37 And no one pours new wine into old wineskins. Otherwise, the new wine will burst the skins; the wine will run out and the wineskins will be ruined. 38 No, new wine must be poured into new wineskins. 39 And no one after drinking old wine wants the new, for they say, ‘The old is better.’”

Footnotes

  1. Luke 5:1 That is, the Sea of Galilee
  2. Luke 5:12 The Greek word traditionally translated leprosy was used for various diseases affecting the skin.