Add parallel Print Page Options

یسوع کا رسولوں کو بھیجنا

یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور انکو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بدروحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا۔ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا۔ اس نے رسولوں سے کہا ، “جب تم سفر پر نکلو تو اپنے ساتھ کو ئی چیز نہ لیجا نا نہ لاٹھی ، نہ جھولی ، نہ روٹی ، نہ روپیہ پیسہ اور نہ ہی دو دو لباہی۔ جب تم کسی گھر میں قیام کرو تو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاتے وقت تک تم وہیں رہنا۔ اگر اس گاؤں کے لوگوں نے تمہارا استقبال نہ کیا تو تم اس گاؤں کے باہر جا کر اپنے پیروں میں لگی دھول و گرد وغبار وہیں پر جھاڑ دینا اور یہ بات ان لوگوں کے لئے ایک انتباہ ہوگی۔”

تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جاکر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی۔

یسوع کے بارے میں ہیرودیس کی حیرا نی

جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے “بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے ۔” دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ “ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے” اور بعض لوگ کہتے تھے، “گزرے ہو ئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔” ہیرو دیس کہنے لگا “میں نے یو حنا کا سر کاٹ دیا لیکن یہ کون آ دمی ہے جس کے متعلق میں یہ باتیں سن رہا ہوں اور وہ یسوع کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا۔”

یسوع کا پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو کھا نا کھلانا

10 رسول جب خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے۔ تب وہ انکو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں انکے ساتھ کوئی اور نہ تھا۔ 11 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اسکے پیچھے ہو لئے یسوع نے انکا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دی

12 اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آکر کہا ، “اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں۔”

13 تب یسوع نے رسولوں سے کہا ، “تم انکو تھو ڑا سا کھا نا دیدو۔” رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟” 14 وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے۔ تب یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ۔”

15 ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے۔ 16 تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لیکر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا انکے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کرکے شاگر دوں کو دیا اور کہا، “ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو۔” 17 سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔

یسوع ہی مسیح ہے

18 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب انکے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا ، “لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔”

19 اس بات پر شاگردوں نے کہا، “بعص لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔”

20 تب یسوع نے شاگر دو ں سے پو چھا “تم مجھے کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا، “تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے۔”

21 یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں آ گاہ کرنا

22 تب یسوع نے کہا ، “ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارہ جائیگا اور مارا جائیگا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا۔”

23 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، “اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے۔ 24 جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دیگا میری خاطر اپنی جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچا ئے گا۔ 25 ایک آدمی جو ساری دنیا کو کمالیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا ؟ 26 جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر ما ئے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئیگا تو ان سے شر مائیگا۔ 27 لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔”

موسٰی ، ایلیاہ اور یسوع

28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔ 29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگیا اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔ 30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔ 31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ 32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔ 33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، “ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے “پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا۔ 35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ “یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔”

36 اس آوا ز کو سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے۔

بدروح سے متاثر ایک بچے کو چھٹکا رہ

37 دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔ 38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، “اے معلم! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے۔ 39 ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے۔ 40 میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی۔”

41 تب یسوع نے جواب دیا، “اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟” اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا، “تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔”

42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح اس کو زمین پر پٹک دی۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا۔ 43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں اعلان کرنا

یسوع جن کاموں اور نشانیوں کو کر دکھا ئے ان سے لوگ ابھی تک بہت حیران تھے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، 44 “ابن آ دم کو بعض لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا۔” 45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔

عظیم شخصیت

46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔ 47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا۔ 48 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کیا تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے۔”

وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہے وہ تمہارا ہی ہے

49 یوحنّا نے کہا، “اے استاد! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے۔”

50 یسوع نے کہا ، “اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے۔”

سامریوں کا شہر

51 یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لیا۔ 52 یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے 53 چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا۔ 54 یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھ کر کہا “اے خداوند!کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں۔” [a]

55 لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا 56 تب یسوع اور اسکے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے [b]

یسوع کی پیروی کرو

57 وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا ، “تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلونگا۔”

58 یسوع نے جواب دیا ، “لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔”

59 یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا ، “میری پیروی کرو” لیکن اس آدمی نے کہا، “خدا وند اجازت دو کہ میں پہلے جاکر میرے باپ کی تدفین کر آؤں۔”

60 لیکن یسوع نے اس سے کہا، “جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو۔”

61 کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، “اے میرے خداوند! میں تو تیرے ساتھ چلونگا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔”

62 یسوع نے کہا، “وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ خدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے۔”

Footnotes

  1. لوقا 9:54 آیت ۵۴ چند یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔
  2. لوقا 9:56 آیت ۵۵ چند یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔

Jesus Sends Out the Twelve(A)(B)

When Jesus had called the Twelve together, he gave them power and authority to drive out all demons(C) and to cure diseases,(D) and he sent them out to proclaim the kingdom of God(E) and to heal the sick. He told them: “Take nothing for the journey—no staff, no bag, no bread, no money, no extra shirt.(F) Whatever house you enter, stay there until you leave that town. If people do not welcome you, leave their town and shake the dust off your feet as a testimony against them.”(G) So they set out and went from village to village, proclaiming the good news and healing people everywhere.

Now Herod(H) the tetrarch heard about all that was going on. And he was perplexed because some were saying that John(I) had been raised from the dead,(J) others that Elijah had appeared,(K) and still others that one of the prophets of long ago had come back to life.(L) But Herod said, “I beheaded John. Who, then, is this I hear such things about?” And he tried to see him.(M)

Jesus Feeds the Five Thousand(N)(O)

10 When the apostles(P) returned, they reported to Jesus what they had done. Then he took them with him and they withdrew by themselves to a town called Bethsaida,(Q) 11 but the crowds learned about it and followed him. He welcomed them and spoke to them about the kingdom of God,(R) and healed those who needed healing.

12 Late in the afternoon the Twelve came to him and said, “Send the crowd away so they can go to the surrounding villages and countryside and find food and lodging, because we are in a remote place here.”

13 He replied, “You give them something to eat.”

They answered, “We have only five loaves of bread and two fish—unless we go and buy food for all this crowd.” 14 (About five thousand men were there.)

But he said to his disciples, “Have them sit down in groups of about fifty each.” 15 The disciples did so, and everyone sat down. 16 Taking the five loaves and the two fish and looking up to heaven, he gave thanks and broke them.(S) Then he gave them to the disciples to distribute to the people. 17 They all ate and were satisfied, and the disciples picked up twelve basketfuls of broken pieces that were left over.

Peter Declares That Jesus Is the Messiah(T)(U)

18 Once when Jesus was praying(V) in private and his disciples were with him, he asked them, “Who do the crowds say I am?”

19 They replied, “Some say John the Baptist;(W) others say Elijah; and still others, that one of the prophets of long ago has come back to life.”(X)

20 “But what about you?” he asked. “Who do you say I am?”

Peter answered, “God’s Messiah.”(Y)

Jesus Predicts His Death

21 Jesus strictly warned them not to tell this to anyone.(Z) 22 And he said, “The Son of Man(AA) must suffer many things(AB) and be rejected by the elders, the chief priests and the teachers of the law,(AC) and he must be killed(AD) and on the third day(AE) be raised to life.”(AF)

23 Then he said to them all: “Whoever wants to be my disciple must deny themselves and take up their cross daily and follow me.(AG) 24 For whoever wants to save their life will lose it, but whoever loses their life for me will save it.(AH) 25 What good is it for someone to gain the whole world, and yet lose or forfeit their very self? 26 Whoever is ashamed of me and my words, the Son of Man will be ashamed of them(AI) when he comes in his glory and in the glory of the Father and of the holy angels.(AJ)

27 “Truly I tell you, some who are standing here will not taste death before they see the kingdom of God.”

The Transfiguration(AK)

28 About eight days after Jesus said this, he took Peter, John and James(AL) with him and went up onto a mountain to pray.(AM) 29 As he was praying, the appearance of his face changed, and his clothes became as bright as a flash of lightning. 30 Two men, Moses and Elijah, appeared in glorious splendor, talking with Jesus. 31 They spoke about his departure,[a](AN) which he was about to bring to fulfillment at Jerusalem. 32 Peter and his companions were very sleepy,(AO) but when they became fully awake, they saw his glory and the two men standing with him. 33 As the men were leaving Jesus, Peter said to him, “Master,(AP) it is good for us to be here. Let us put up three shelters—one for you, one for Moses and one for Elijah.” (He did not know what he was saying.)

34 While he was speaking, a cloud appeared and covered them, and they were afraid as they entered the cloud. 35 A voice came from the cloud, saying, “This is my Son, whom I have chosen;(AQ) listen to him.”(AR) 36 When the voice had spoken, they found that Jesus was alone. The disciples kept this to themselves and did not tell anyone at that time what they had seen.(AS)

Jesus Heals a Demon-Possessed Boy(AT)

37 The next day, when they came down from the mountain, a large crowd met him. 38 A man in the crowd called out, “Teacher, I beg you to look at my son, for he is my only child. 39 A spirit seizes him and he suddenly screams; it throws him into convulsions so that he foams at the mouth. It scarcely ever leaves him and is destroying him. 40 I begged your disciples to drive it out, but they could not.”

41 “You unbelieving and perverse generation,”(AU) Jesus replied, “how long shall I stay with you and put up with you? Bring your son here.”

42 Even while the boy was coming, the demon threw him to the ground in a convulsion. But Jesus rebuked the impure spirit, healed the boy and gave him back to his father. 43 And they were all amazed at the greatness of God.

Jesus Predicts His Death a Second Time

While everyone was marveling at all that Jesus did, he said to his disciples, 44 “Listen carefully to what I am about to tell you: The Son of Man is going to be delivered into the hands of men.”(AV) 45 But they did not understand what this meant. It was hidden from them, so that they did not grasp it,(AW) and they were afraid to ask him about it.

46 An argument started among the disciples as to which of them would be the greatest.(AX) 47 Jesus, knowing their thoughts,(AY) took a little child and had him stand beside him. 48 Then he said to them, “Whoever welcomes this little child in my name welcomes me; and whoever welcomes me welcomes the one who sent me.(AZ) For it is the one who is least among you all who is the greatest.”(BA)

49 “Master,”(BB) said John, “we saw someone driving out demons in your name and we tried to stop him, because he is not one of us.”

50 “Do not stop him,” Jesus said, “for whoever is not against you is for you.”(BC)

Samaritan Opposition

51 As the time approached for him to be taken up to heaven,(BD) Jesus resolutely set out for Jerusalem.(BE) 52 And he sent messengers on ahead, who went into a Samaritan(BF) village to get things ready for him; 53 but the people there did not welcome him, because he was heading for Jerusalem. 54 When the disciples James and John(BG) saw this, they asked, “Lord, do you want us to call fire down from heaven to destroy them[b]?”(BH) 55 But Jesus turned and rebuked them. 56 Then he and his disciples went to another village.

The Cost of Following Jesus(BI)

57 As they were walking along the road,(BJ) a man said to him, “I will follow you wherever you go.”

58 Jesus replied, “Foxes have dens and birds have nests, but the Son of Man(BK) has no place to lay his head.”

59 He said to another man, “Follow me.”(BL)

But he replied, “Lord, first let me go and bury my father.”

60 Jesus said to him, “Let the dead bury their own dead, but you go and proclaim the kingdom of God.”(BM)

61 Still another said, “I will follow you, Lord; but first let me go back and say goodbye to my family.”(BN)

62 Jesus replied, “No one who puts a hand to the plow and looks back is fit for service in the kingdom of God.”

Footnotes

  1. Luke 9:31 Greek exodos
  2. Luke 9:54 Some manuscripts them, just as Elijah did