Add parallel Print Page Options

یسوع کا مذہبی قائدین پر تنقید کرنا

23 تب یسوع نے وہاں موجود لوگوں سے اور پنے شاگردوں سے کہا۔ “معلمین شریعت اور فریسیوں کو حق ہے کہ تجھ سے کہے کہ شریعت موسیٰ کیا ہے ؟ اس وجہ سے تم کو ان کا اطا عت گذار ہو نا چا ہئے۔ اور ان کی کہی ہو ئی باتوں پر عمل کر نا چا ہئے۔ لیکن ان لوگوں کی زندگی پیروی کی جا نے کے لئے قابل عمل مثا ل نہیں ہے۔وہ تم سے جو باتیں کہتے ہیں اس پر وہ خود عمل نہیں کر تے۔ وہ تو دوسروں کو مشکل ترین احکا مات دے کر ان پر عمل کر نے کے لئے ان لوگوں پر زبر دستی کر تے ہیں۔ اور خود ان احکا مات میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر نے کی کوشش نہیں کر تے۔

“وہ صرف ایک مقصد سے اچھے کام اس لئے کر تے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کو دیکھیں وہ خاص قسم کے چمڑے کی تھیلیاں جس میں صحیفے رکھے ہوتے ہیں جن کو وہ باندھ لیتے ہیں۔ اور وہ ان تھیلیو ں کے حجم کو بڑھا تے ہو ئے جا تے ہیں۔لوگو ں کو دکھا نے کے لئے وہ اپنے خاص قسم کی پو شاکوں کو اور زیا دہ لمبے سلوا تے ہیں۔ وہ فریسی اور معلمین شریعت کھا نے کی دعوتوں میں یہودی عبادت گاہوں میں بہت خاص اور مخصوص جگہوں پر بیٹھنے کی تمنا کر تے ہیں۔ با زاروں کی جگہ وہ لوگوں سے عزت و بڑا ئی پا نے کی آرزو کر تے ہیں۔ اور لوگوں سے معلم کہلوا نے کے متمنی ہو تے ہیں۔

“لیکن تم معلم کہلوا نے کو پسند نہ کرو۔ اس لئے کہ تم سب آپس میں بھا ئی اور بہنیں ہو اور تم سب کا ایک ہی معلم ہے۔ اس دنیا میں تم کسی کو باپ کہہ کر مت پکا رو۔ اس لئے کہ تم سب کا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان میں ہے۔ 10 اور تم ہا دی بھی نہ کہلا ؤ اس لئے کہ تمہا را ہا دی صرف مسیح ہی ہے۔ 11 ایک خا دم کی طرح تمہا ری خدمت کر نے وا لا شخص ہی تمہا رے درمیان بڑا آدمی ہے۔ 12 خود کو دوسروں سے اعلیٰ وارفع تصور کر نے وا لا جھکا یا جا ئے گا۔ اور جو اپنے آپ کو کمتر اور حقیر جانے گا وہ با عزت (اونچاو ترقی یافتہ ) بنا دیا جا ئے گا۔

13 “اے معلمین شریعت اور اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے برا ہے۔ تم منا فق ہو۔ تم لو گوں کے لئے آسمان کی بادشاہت میں دا خل ہو نے کے راستے کو مسدود کر تے ہو۔ تم خود داخل نہیں ہو ئے اور تم نے ان لوگوں کو بھی روک دیا جو داخل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 14 (اے معلمین شریعت اور فریسیو میں تمہارا کیا حشر بتاؤنگا۔تم تو ریاکار ہو۔ “اس لئے تم بیواؤں کے گھروں کو چھین لیتے ہو اور تم لمبی دعا کرتے ہو تا کہ لوگ تمہیں دیکھیں – اس لئے تم کو سخت سزا ہوگی ۔”) [a]

15 “اے معلمین شریعت اے فریسیو! میں تمہا را انجام کیا بتا ؤں تم تو ریا کار ہو تمہا ری (بتا ئی ہوئی ) راہوں کی پیر وی کرنے والوں کی ایک ایک کی تلا ش میں تم سمندروں کے پار مختلف شہروں کے دورے کر تے ہو۔ اور جب اس کو دیکھتے ہو تو تم اس کو اپنے سے بد تر بنا دیتے ہو اور تم نہا یت برے ہو جیسے تم جہنم سے وابستہ ہو۔

16 اے معلمین شریعت اور اے فریسیو!تمہا رے لئے برا ہو گا۔ تم تو لوگوں کو راستہ بتا تے ہو لیکن تم خود اندھے ہو۔ تم کہتے ہو کہ اگر کوئی شخص ہیکل کے نام کے استعمال پر وعدہ لیتا ہے تو اس کی کوئی قدر ومنزلت نہیں۔ اور اگر کوئی ہیکل میں پا ئے جا نے وا لے سونے پر وعدہ لے تو اس کو پورا کرنا چاہئے۔ 17 تم اندھے بیوقوف ہو! کونسی چیز عظیم ہے، سونا یا ہیکل؟ وہ سونا صرف ہیکل کی وجہ سے مقدس ہوا اس لئے ہیکل ہی عظیم ہے-

18 اگر کو ئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کہتے ہو کہ اس کی کو ئی اہمیت ہی نہیں ہے اور اگر کوئی قربان گاہ پر پا ئی جانے وا لی نذر کی چیز پر قسم کھا ئے تو کہتے ہو اس کو پوری کرنی چاہئے۔ 19 تم اندھے ہو تم کچھ نہیں سمجھ تے۔کونسی چیز اہم ہے ؟ نذر یا قربان گاہ؟ نذر میں قربا ن گاہ کی وجہ سے پا کی پیدا ہو تی ہے۔ اس وجہ سے قربان گا ہ ہی عظیم ہے۔ 20 اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھا تا ہے تو گویا قربا ن گاہ اور اس پر جو کچھ نذر کے لئے رکھا ہے اس کی قسم لینے کے برا بر ہے۔ 21 اگر کو ئی ہیکل کی قسم کھا تا ہے تو حقیقت میں وہ ہیکل کی اور اس میں رہنے وا لے کی قسم کھا تا ہے۔ 22 جو آسمان کی قسم کھا تا ہے تو یہ خدا کے عرش اور اس عرش پر بیٹھنے وا لے کی قسم کھا نے کے برا بر ہوگا۔

23 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہارے لئے برا ہے! تم ریا کار ہو۔تم اپنی ہر چیز کا یہاں تک کہ پو دینہ، سونف اور زیرے کے پودوں میں بھی قریب قریب دسواں حصہ خدا کو دیتے ہو۔لیکن تم نے شریعت کی تعلیم میں اہم ترین تعلیمات کو یعنی عدل و انصاف ،رحم وکرم اور اصلیت کو ترک کر دیا ہے۔تمہیں خود ان احکا مات کے تا بع ہو نا ہو گا۔اب جن کاموں کو کر رہے ہو انہیں پہلے ہی کرنا چاہئے تھا۔ 24 تم لوگوں کی ر ہنما ئی کر تے ہو۔لیکن تم ہی اندھے ہو۔تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو۔

25 “اے معلمین شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے براہے۔تم ریا کا ر ہو۔ تم اپنے بر تن و کٹوروں کے با ہری حصے کو دھو کر صاف ستھرا تو کر تے ہو لیکن انکا اندرونی حصہ لا لچ سے اور تم کو مطمئن کر نے کی چیزوں سے بھرا ہے۔ 26 اے فریسیو تم اندھے ہو پہلے کٹو رے کے اندرونی حصہ کو اچھی طرح صاف کر لو۔ تب کہیں جا کر کٹو رے کے با ہری حصہ حقیقت میں صاف ستھرا ہوگا۔

27 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہا رے لئے بہت برا ہے! تم ریا کا ر ہو۔تم سفیدی پھرائی ہو ئی قبروں کی ما نند ہو۔ ان قبروں کا بیرونی حصہ تو بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔لیکن اندرونی حصہ مردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی غلاظتوں سے بھرا ہو تا ہے۔ 28 تم اسی قسم کے ہو۔ تم کو دیکھنے والے لوگ تمہیں اچھا اور نیک تصور کرتے ہیں۔ لیکن تمہارا باطن ریا کاری اور بد اعمالی سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔

29 “اے معلمیں شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہارے لئے بہت برا ہے! کہ تم ریا کار ہو۔ تم نبیوں کے مقبرے تعمیر کرتے ہو۔ اور تم قبروں کے لوگوں کے لئے تکریم ظاہر کرتے ہو۔ جنہوں نے نفیس زند گی گزاری ہے۔ 30 اور تم کہتے ہو کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے میں ہو تے تو نبیوں کے قتل و خون میں انکے مدد گار نہ ہو تے۔ 31 اس لئے تم قبول کرتے ہو کہ ان نبیوں کے قاتلوں کی اولاد تم ہی ہو۔ 32 تمہارے باپ دادا ؤں سے شروع کیا ہوا وہ گناہ کا کام تم تکمیل کو پہنچاؤگے۔

33 “تم سانپوں کی طرح ہو۔ اور تم زہریلے سانپوں کے نسل سے ہو! لیکن تم خدا کے غضب سے نہ بچ سکو گے۔ تم سبھوں پر ملزم ہو نے کی مہر لگے گی اور سب جہنم میں گھسیٹے جاؤگے۔ 34 میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس نبیوں عالموں اور معلمین کو بھیجو نگا اور تم ان میں سے بعض کو قتل کرو گے۔ اور بعض کو صلیب پر چڑھا ؤ گے۔ اور چند دوسروں کو تمہارے یہودی عبادت گاہوں میں کوڑے ماروگے۔ اور انکو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو بھگاؤ گے۔

35 اس وجہ سے سطح زمین پر تمام راستبازوں کے کئے گئے قتل کے الزام میں تم قصور وار ٹھہرو گے۔ ہابل جو ایمان دار تھا اس سے لیکر برکیاہ کے بیٹے زکریاہ تک کے قتل کا الزام تمہارے سر آئیگا اسے ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ 36 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس دور میں تم سبھوں پر جو کہ اب رہ رہے ہو یہ سب الزامات عائد ہو تے ہیں۔

یسوع کا یروشلم کے لوگوں پر تاکید کرنا

37 “اے یروشلم اے یروشلم! تو نے نبیوں کو قتل کیا ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا انکو پتھّروں سے مار کر تو نے قتل کیا ہے۔ کئی مرتبہ میں تیرے لوگوں کی مد کرنا چا ہا۔ جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح مجھے بھی تیرے لوگوں کو یکجا کر نے کی آرزو تھی۔ لیکن تو نے یہ نہیں چاہا۔ 38 دیکھو! تمہارا گھر پوری طرح خالی ہو جائیگا۔ 39 میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اب سے دوبارہ مجھے نہ دیکھ سکو گے جب تک تم یہ نہ کہو مبارک ہے وہ شخص جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں۔” [b]

Footnotes

  1. متّی 23:14 آیت ۱۴ اس طرح چند یونانی صحیفوں میں ۱۴ویں آیت شامل کی گئی ہے – دیکھو مرقس ۴۰:۱۲،لوقا۴۷:۲۰
  2. متّی 23:39 اِقتِباس زبور ۲۶:۱۱۸

A Warning Against Hypocrisy(A)(B)

23 Then Jesus said to the crowds and to his disciples: “The teachers of the law(C) and the Pharisees sit in Moses’ seat. So you must be careful to do everything they tell you. But do not do what they do, for they do not practice what they preach. They tie up heavy, cumbersome loads and put them on other people’s shoulders, but they themselves are not willing to lift a finger to move them.(D)

“Everything they do is done for people to see:(E) They make their phylacteries[a](F) wide and the tassels on their garments(G) long; they love the place of honor at banquets and the most important seats in the synagogues;(H) they love to be greeted with respect in the marketplaces and to be called ‘Rabbi’ by others.(I)

“But you are not to be called ‘Rabbi,’ for you have one Teacher, and you are all brothers. And do not call anyone on earth ‘father,’ for you have one Father,(J) and he is in heaven. 10 Nor are you to be called instructors, for you have one Instructor, the Messiah. 11 The greatest among you will be your servant.(K) 12 For those who exalt themselves will be humbled, and those who humble themselves will be exalted.(L)

Seven Woes on the Teachers of the Law and the Pharisees

13 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites!(M) You shut the door of the kingdom of heaven in people’s faces. You yourselves do not enter, nor will you let those enter who are trying to.(N) [14] [b]

15 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites! You travel over land and sea to win a single convert,(O) and when you have succeeded, you make them twice as much a child of hell(P) as you are.

16 “Woe to you, blind guides!(Q) You say, ‘If anyone swears by the temple, it means nothing; but anyone who swears by the gold of the temple is bound by that oath.’(R) 17 You blind fools! Which is greater: the gold, or the temple that makes the gold sacred?(S) 18 You also say, ‘If anyone swears by the altar, it means nothing; but anyone who swears by the gift on the altar is bound by that oath.’ 19 You blind men! Which is greater: the gift, or the altar that makes the gift sacred?(T) 20 Therefore, anyone who swears by the altar swears by it and by everything on it. 21 And anyone who swears by the temple swears by it and by the one who dwells(U) in it. 22 And anyone who swears by heaven swears by God’s throne and by the one who sits on it.(V)

23 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites! You give a tenth(W) of your spices—mint, dill and cumin. But you have neglected the more important matters of the law—justice, mercy and faithfulness.(X) You should have practiced the latter, without neglecting the former. 24 You blind guides!(Y) You strain out a gnat but swallow a camel.

25 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites! You clean the outside of the cup and dish,(Z) but inside they are full of greed and self-indulgence.(AA) 26 Blind Pharisee! First clean the inside of the cup and dish, and then the outside also will be clean.

27 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites! You are like whitewashed tombs,(AB) which look beautiful on the outside but on the inside are full of the bones of the dead and everything unclean. 28 In the same way, on the outside you appear to people as righteous but on the inside you are full of hypocrisy and wickedness.

29 “Woe to you, teachers of the law and Pharisees, you hypocrites! You build tombs for the prophets(AC) and decorate the graves of the righteous. 30 And you say, ‘If we had lived in the days of our ancestors, we would not have taken part with them in shedding the blood of the prophets.’ 31 So you testify against yourselves that you are the descendants of those who murdered the prophets.(AD) 32 Go ahead, then, and complete(AE) what your ancestors started!(AF)

33 “You snakes! You brood of vipers!(AG) How will you escape being condemned to hell?(AH) 34 Therefore I am sending you prophets and sages and teachers. Some of them you will kill and crucify;(AI) others you will flog in your synagogues(AJ) and pursue from town to town.(AK) 35 And so upon you will come all the righteous blood that has been shed on earth, from the blood of righteous Abel(AL) to the blood of Zechariah son of Berekiah,(AM) whom you murdered between the temple and the altar.(AN) 36 Truly I tell you, all this will come on this generation.(AO)

37 “Jerusalem, Jerusalem, you who kill the prophets and stone those sent to you,(AP) how often I have longed to gather your children together, as a hen gathers her chicks under her wings,(AQ) and you were not willing. 38 Look, your house is left to you desolate.(AR) 39 For I tell you, you will not see me again until you say, ‘Blessed is he who comes in the name of the Lord.’[c](AS)

Footnotes

  1. Matthew 23:5 That is, boxes containing Scripture verses, worn on forehead and arm
  2. Matthew 23:14 Some manuscripts include here words similar to Mark 12:40 and Luke 20:47.
  3. Matthew 23:39 Psalm 118:26