Add parallel Print Page Options

یہودی قائدین کا یسوع کو قتل کر نے کی تدبیر کر نا

26 یسوع نے جب ان تمام باتوں کو سنا دیا اور اپنے شاگردوں سے کہا۔ “تمہیں معلوم ہے کہ دو دن بعد فسح کی تقریب ہے اور یہ بھی کہا کہ اس دن ابن آدم کو صلیب پر چڑھا نے کے لئے دشمنوں کے حوا لے کر دیا جا ئے گا۔”

اور ادھر سردار کا ہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اعلیٰ کا ہن کی رہا ئش گاہ پر اجلا س رکھا تھا اور اس اعلیٰ کا ہن کا نام کا ئفا تھا۔ اس اجلاس میں انہوں نے بحث و مبا حشہ کیا یسوع کو کس طرح حکمت سے قید کریں اور قتل کریں۔ لیکن اہل اجلا س کے ارکان نے کہا، “ہم فسح کی تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ غصہ میں آئیں اور فساد کا سبب بنیں۔

ایک عورت کی طرف سے کیا جانے وا لا خصوصی کام

جب یسوع بیت عنیاہ میں شمعون کوڑھی کے گھر میں تھے۔ تب ایک عورت نے سنگ مر مر کی عطردان میں قیمتی عطر لا ئی اور جب یسوع کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھا تو اسکے سر پر اس عطر کو انڈیل دیا۔

اس منظر کو دیکھنے والے شاگرد اس عورت پر غصّہ ہوئے اور کہا، “اس نے اس قیمتی عطر کو کیوں ضا ئع کیا ؟ اور انہوں نے کہا کہ اس کو اچھی قیمت میں بیچ کر اس رقم کو غریب لوگوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی۔”

10 لیکن یسوع جو اس واقعہ کی وجہ کو سمجھتا تھا اپنے شا گردوں سے کہا ، “اس عورت کو کیوں تکلیف دے رہے ہو۔ جس نے تو میرے حق میں بہت ہی اچھا کام کیا ہے۔ 11 غریب لوگ تو تمہارے ساتھ ہمیشہ رہتے ہی ہیں۔ لیکن میں تو تمہارے ساتھ ہمیشہ نہ رہو نگا۔ 12 میرے مرنے کے بعد میرے دفن کی تیا ری کے لئے اس عورت نے میرے جسم پر عطر کو ڈالدیا ہے۔ 13 اور کہا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں جہاں خوشخبری سنا ئی جائےگی۔ تو وہاں اس کام کو اسکی یاد میں معلوم کرا یا جائیگا۔”

یسوع کا دشمن یہوداہ

14 تب بارہ شاگردوں میں سے ایک یہوداہ اسکر یوتی تھا وہ سردار کاہنوں کے پاس گیا۔ 15 اور اس نے پوچھا، اگر میں یسوع کو پکڑ کر تمہارے حوالے کروں تو تم مجھے کتنے پیسے دوگے “۔؟ کاہنوں نے یہوداہ کو تیس چاندی کے سکّے دیئے۔ 16 اسی دن سے یہوداہ یسوع کو پکڑوانے کے لئے وقت کے انتظار میں تھا۔

یسوع فسح کا کھا نا کھا ئینگے

17 “فسح کی تقریب کے پہلے دن شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ” ہم تیرے لئے فسح کی تقریب کے کھا نے کا کہاں انتظام کریں ؟

18 یسوع نے کہا، “تو شہر میں جا اور میں جس شحص کی نشان دہی کرتا ہوں اس سے ملکر کہنا کہ مقرّرہ وقت قریب ہے۔ اور اس سے یہ بھی کہنا کہ فسح کی تقریب کا کھا نا تیرے گھر میں استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ کھا ئے گا۔” 19 شاگردوں نے و یسا ہی کیا جیسا کہ یسوع نے کہا اور فسح کی تقریب کے کھا نے کا انتظام کیا۔

20 شام میں یسوع اپنے بارہ شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھے تھے۔ 21 جب سب کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ یہاں پر موجودہ بارہ لوگوں میں سے کوئی ایک مجھے دشمنوں کے حوالے کریگا۔”

22 شاگردوں نے اس بات کو سن کر بہت افسوس کیا اور شاگردوں میں سے ہر ایک یسوع سے کہنے لگا، “اے خدا وند! حقیقت میں وہ میں نہیں ہوں۔”

23 یسوع نے کہا، “وہ جس نے میرے ساتھ طباق میں اپنے ہاتھ ڈبویا ہے۔ وہی میرا مخالف ہو گا۔ 24 اور کہا کہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابن آدم وہاں سے نکل جا ئے گا اور مر جائیگا۔ لیکن وہ جس نے اس کو قتل کے لئے حوالے کیا تھا اس کے لئے تو بڑی خرابی ہو گی۔ اور کہا کہ اگر وہ پیداہی نہ ہو تا تو وہ اسکے حق میں بہت بہتر ہو تا۔”

25 تب یسوع کو اسکے دشمنوں کے حوالے کر نے والے یہوداہ نے کہا، “اے میرے استاد! یقیناً میں تیرا مخالف نہیں ہوں۔ یہوداہ وہی ہے جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالہ کیا تھا۔ یسوع نے جواب دیا” ہاں وہ تو وہی ہے۔

عشائے ربّانی

26 جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی اٹھا لی اور خدا کا شکر ادا کیا اور اس کو توڑ کر کہا، “اسکو اٹھا لو اور کھا ؤ، اور اپنے شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا کہ یہ میرا جسم ہے۔”

27 پھر یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا، “ہر کو ئی اس کو پی لے۔ 28 نیا معاہدہ کو قائم کرنے کا یہ مئے میرا خون ہے۔ اور یہ بہت سے لوگوں کے گناہوں کی معا فی و بخشش کے لئے بہایا جا نے والا خون ہے۔ 29 میں اس وقت اس مئے کو نہیں پئیوں گا جب تک میرے باپ کی بادشاہی میں ہم پھر دوبارہ جمع نہ ہونگے تب میں تمہارے ساتھ اسکو دوبارہ پیونگا۔ اور یہ نئی مئے ہو گی۔ اس طرح کہتے ہو ئے وہ ان کو پینے کے لئے دیدیا۔”

30 تب تمام شاگرد فسح کی تقریب کا گیت گا نے لگے پھر اسکے بعد وہ زیتون کے پہاڑ پر چلے گئے۔

یسوع اپنے شاگردوں سے کہتا ہے کہ اسے چھوڑ دیں

31 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “آج رات تم سب میرے تعلق سے اپنے ایمان کو ضائع کر لو گے۔صحیفوں میں لکھا ہے:

میں چروا ہے کو قتل کروں گا
    اور بھڑیں منتشر ہو جا ئیں گی۔ [a]

32 لیکن میں مر نے کے بعد پھر موت سے جی اٹھوں گا۔ تب میں گلیل جا ؤں گا تمہا رے وہاں پہنچ نے سے پہلے ہی میں وہاں رہوں گا۔”

33 پطرس نے جواب دیا، “ہو سکتا ہے کہ دوسرے تمام شاگرد تیرے تعلق سے اپنے ایما ن کو ضا ئع کر لیں۔ لیکن میں تو ایسا ہر گز نہ کروں گا ۔”

34 “میں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج رات مرغ بانگ دینے سے پہلے تو میرے با رے میں تین مرتبہ کہےگا کہ میں تو اسے جانتا ہی نہیں۔”

35 لیکن پطرس نے کہا، “میرے لئے تیرے ساتھ مرنا گوارہ ہوگا مگر تیرا انکا ر پسند نہ ہوگا۔” اسی طرح تمام شاگردوں نے بھی یہی کہا۔

یسوع کی تنہا ئی میں دعا

36 پھر اس کے بعدیسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنی نام کے مقام کو گئے۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “یہیں بیٹھے رہنا میں وہاں جا کر دعا کرتا ہوں۔” 37 یسوع پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر گیا۔تب یسوع بہت افسوس کرتے ہوئے شکستہ دل ہو کر ان سے کہا۔، 38 “میری جان غم سے بھر گئی۔ اور میرا قلب حزن و ملا ل سے پھٹا جا رہا ہے۔ اور کہا کہ تم سب یہیں پر میرے ساتھ بیدار رہو-”

39 تب یسوع ان سے تھو ڑی دور جا کر زمین پر منھ کے بل گرے اور دعا کی “اے میرے باپ! اگر ہو سکے تو غموں کا یہ پیالہ مجھے نہ دے۔تو اپنی مر ضی سے جو چا ہے کر اور میری مرضی سے نہ کر۔” 40 پھر اس کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹ گئے۔ان کو سوتے ہو ئے دیکھ کر اس نے پطرس سے کہا، “کیا تمہا رے لئے میرے ساتھ ایک گھنٹہ بیدار رہنا ممکن نہیں ؟ 41 بیدار رہتے ہو ئے دعا کرو تا کہ آزما ئش میں نہ پڑو اور کہا روح تو آمادہ ہے لیکن جسم کمزور ہے۔”

42 یسوع دوسری مرتبہ دعا کر تے ہو ئے تھوڑی دور تک گئے اور کہے، “اے میرے باپ! اگر توغموں کا پیالہ مجھ سے دور کرنا نہیں چاہتا اور اگر مجھے یہ پینا ہی پڑیگا تو تیری مرضی سے ایسا ہو نے دے-”

43 پھر جب یسوع اہنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹے تو وہ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سو رہے ہیں۔اور ان کی آنکھیں بہت تھکی ہو ئی تھیں۔ 44 اس طرح سے یسوع ایک بار پھر ان کو چھوڑ کر کچھ دور جانے کے بعد تیسری مرتبہ مزید اسی طرح دعا کر نے لگے۔

45 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹ کر کہا، “کیا تم ابھی تک نیند اور آرام کر رہے ہو؟ابن آدم کو گنہگاروں کے حوا لے کر نے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ 46 کھڑے ہوجاؤ!ہمیں جا نا ہو گا۔ اور مجھے دشمنوں کے حوا لے کر نے والا آدمی یہاں پہنچ گیا ہے۔”

یسوع کی گرفتا ری

47 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آ گیا۔ اور یہوداہ ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔سردار کا ہنوں اور بزر گ یہودی قائدین کی طرف سے بھیجے ہو ئے کئی لوگ اس کے ساتھ تھے۔ وہ چھری، چاقو، تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے تھے۔

48 یہوداہ نے ان کو اشارہ کیا اس طرح وہ جان گئے کہ یسوع کو ن ہے جسے میں چوم لوں وہی یسوع ہے اس کوگرفتا ر کرو۔” 49 اسی وقت یہوداہ نے “یسوع”کے پاس جا کر اسے سلا م کرتے ہو ئے اس کو چوم لیا۔

50 تب یسوع نے اس سے کہا ، “اے دوست! تو وہی کر جس کام کو کرنے آیا ہے۔” فوراً وہ سبھی لوگ آئے اور یسوع کو پکڑا اور گرفتا ر کرلیا۔ 51 جب یہ ہو رہا تھا یسوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کو نکا لا اعلیٰ کا ہن کے نوکر کو ما را اور اس کا کان کاٹ دیا۔

52 یسوع نے اس سے کہا ، “تو اپنی تلوار کو میان میں رکھ دے تلوار کا استعمال کر نے والے لوگ تلوا ر ہی سے مرتے ہیں۔ 53 یقیناً تم جانتے ہو کہ اگر میں اپنے باپ سے عرض کرتا تووہ میرے لئے فرشتوں کی فوج کی بارہ ٹکڑیو ں کو بلکہ اس سے بھی زیادہ میرے بھیجا ہو تا۔ 54 اور کہا کے جس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اس کو اسی طرح ہونا چاہئے۔”

55 تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا تم مجھے ایک مجرم کی طرح قید کر نے کے لئے تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے یہاں آئے ہو۔ جب میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا تب تم نے مجھے قید نہ کیا۔ 56 اور کہا کہ نبیوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ پو را ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا ہے۔” تب شاگرد اسے چھو ڑکر بھاگ گئے۔

یسوع یہودی قائدین کے سامنے

57 یسوع کو قید کر نے وا لے اسے اعلیٰ کا ہن کے گھر لے گئے۔وہاں پر معلمین شریعت اور یہودیوں کے بزرگ قائدین سب ایک جگہ جمع تھے۔ 58 یسوع کا کیا حشر ہوگا اس بات کو دیکھنے کے لئے پطرس اس کو دور سے دیکھتے ہو ئے اور پیچھے چلتے ہو ئے اس اعلیٰ کا ہن کے بنگلہ کے آنگن میں آکر سنتری کے ساتھ بیٹھ گیا۔

59 سبھی سردار کا ہن اور یہودیوں کی نسل کے لوگ یسوع کو سزائے مو ت دینے کے لئے ضرو ری جھو ٹی گواہیاں ڈھونڈیں۔ 60 کئی لوگ آتے رہے اور یسوع کے بارے میں جھو ٹے واقعات کہنے لگے۔لیکن یسوع کو قتل کر نے کے لئے کو ئی معقول وجہ تنظیم والوں کو نہ ملی۔تب دو آدمی آئے۔ 61 اور کہنے لگے کہ “یہ آدمی کہتا ہے کہ میں ہیکل کو منہدم کر کے پھر تین ہی دنوں میں نئی تعمیر کروں گا۔”

62 اعلیٰ کاہن نے کھڑے ہو کر یسوع سے کہا، “یہ لوگ تجھ پر جن الزا مات کو لگا رہے ہیں ان کے بارے میں تو کیا کہے گا ؟اور پوچھا کہ کیا جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے ؟ 63 لیکن یسوع خا موش رہے۔ اعلیٰ کاہن نے دوبارہ یسوع سے پوچھا ، “میں زندہ اور باقی رہنے وا لے خدا کے نام پر قسم دے کر پوچھ رہا ہوں ہمیں بتا کہ کیا تو خدا کا بیٹا مسیح ہے ؟”

64 یسوع نے کہا، “ہاں تیرے کہنے کے مطا بق وہ میں ہی ہوں۔ لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اب تم ابن آدم کو خدا کے دائیں جانب بیٹھا ہوا اور آسمان میں بادلوں پر بیٹھا ہوا دیکھو گے-”

65 اعلیٰ کا ہن نے جب یہ سنا تو بہت غصہ ہوا اور اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اور کہا، “یہ شخص خدا سے گستا خی کرتا ہے اب اسکے بعد ہمیں کسی اور گواہی کی ضرورت باقی نہیں رہی اب خدا سے کئی گستا خی کے الزام کو تم نے اس سے سنا ہے۔ 66 تم کیا سوچتے ہو ؟یہودیوں نے جواب دیا، “یہ مجرم ہے اور اس کو تو مرنا ہی چاہئے۔”

67 تب لوگوں نے اس جگہ یسوع کے چہرے پر تھوک دیا۔ اسے گھونسا ما رے اور گال پر طمانچہ رسید کئے۔ 68 انہوں نے کہا، “توہمیں دکھا کہ تو نبی ہے۔ اور اے مسیح! ہمیں بتا کہ تجھے کس نے ما را۔”

خوفزدہ پطرس کہہ نہ سکا کہ وہ یسوع کو جانتا ہے

69 اس وقت پطرس آنگن میں بیٹھا ہوا تھا۔ ایک خادمہ پطرس کے پا س آئی اور کہنے لگی۔، “تو وہی ہے جو گلیل میں یسوع کے ساتھ تھا۔”

70 لیکن پطرس نے سب کے سامنے انکار کر تے ہو ئے جواب دیا، “تو جو کہہ رہی ہے میں اس سے با لکل واقف نہیں ہوں۔”

71 تب پطرس نے آنگن کو چھو ڑا۔ پھا ٹک کے پاس ایک اور لڑکی نے اسے دیکھا۔لڑکی نے وہاں پر مو جود لو گوں سے کہا، “یہ آدمی یسوع ناصری کے ساتھ تھا-”

72 پطرس نے پھر دوبارہ کہا کہ میں یسوع کے ساتھ نہیں تھا۔اس نے کہا، “میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اس آدمی کو جانتا تک نہیں ہوں-”

73 تھوڑی دیربعد وہاں کھڑے چند لوگ پطرس کے قریب جا کر کہنے لگے یسوع کے پیچھے چلے آنے والے لوگوں میں سے تو بھی ایک ہے اور اس بات کا اندازہ خود تیری گفتگو سے ہو رہا ہے۔

74 تب پطرس خود پر لعنت بھیجتے ہوئے قسم کھا نے لگا، “اور کہنے لگا میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یسوع نام کے آدمی کو میں تو جانتا ہی نہیں ہوں۔” اسی دوران مرغ نے بانگ دی۔ 75 پطرس کو یسوع کی بات یاد آئی جو کہ اس نے کہا تھا، “مرغ کے بانگ دینے سے پہلے تو میرا تین بار انکا ر کرے گا۔” پطرس باہر گیا اورا س بات کویاد کر کے ز ا روقطار رو نے لگا۔

Footnotes

  1. متّی 26:31 زکریا ۱۳:۷

The Plot Against Jesus(A)

26 When Jesus had finished saying all these things,(B) he said to his disciples, “As you know, the Passover(C) is two days away—and the Son of Man will be handed over to be crucified.”

Then the chief priests and the elders of the people assembled(D) in the palace of the high priest, whose name was Caiaphas,(E) and they schemed to arrest Jesus secretly and kill him.(F) “But not during the festival,” they said, “or there may be a riot(G) among the people.”

Jesus Anointed at Bethany(H)(I)

While Jesus was in Bethany(J) in the home of Simon the Leper, a woman came to him with an alabaster jar of very expensive perfume, which she poured on his head as he was reclining at the table.

When the disciples saw this, they were indignant. “Why this waste?” they asked. “This perfume could have been sold at a high price and the money given to the poor.”

10 Aware of this, Jesus said to them, “Why are you bothering this woman? She has done a beautiful thing to me. 11 The poor you will always have with you,[a](K) but you will not always have me. 12 When she poured this perfume on my body, she did it to prepare me for burial.(L) 13 Truly I tell you, wherever this gospel is preached throughout the world, what she has done will also be told, in memory of her.”

Judas Agrees to Betray Jesus(M)

14 Then one of the Twelve—the one called Judas Iscariot(N)—went to the chief priests 15 and asked, “What are you willing to give me if I deliver him over to you?” So they counted out for him thirty pieces of silver.(O) 16 From then on Judas watched for an opportunity to hand him over.

The Last Supper(P)(Q)(R)

17 On the first day of the Festival of Unleavened Bread,(S) the disciples came to Jesus and asked, “Where do you want us to make preparations for you to eat the Passover?”(T)

18 He replied, “Go into the city to a certain man and tell him, ‘The Teacher says: My appointed time(U) is near. I am going to celebrate the Passover with my disciples at your house.’” 19 So the disciples did as Jesus had directed them and prepared the Passover.

20 When evening came, Jesus was reclining at the table with the Twelve. 21 And while they were eating, he said, “Truly I tell you, one of you will betray me.”(V)

22 They were very sad and began to say to him one after the other, “Surely you don’t mean me, Lord?”

23 Jesus replied, “The one who has dipped his hand into the bowl with me will betray me.(W) 24 The Son of Man will go just as it is written about him.(X) But woe to that man who betrays the Son of Man! It would be better for him if he had not been born.”

25 Then Judas, the one who would betray him,(Y) said, “Surely you don’t mean me, Rabbi?”(Z)

Jesus answered, “You have said so.”

26 While they were eating, Jesus took bread, and when he had given thanks, he broke it(AA) and gave it to his disciples, saying, “Take and eat; this is my body.”

27 Then he took a cup,(AB) and when he had given thanks, he gave it to them, saying, “Drink from it, all of you. 28 This is my blood of the[b] covenant,(AC) which is poured out for many for the forgiveness of sins.(AD) 29 I tell you, I will not drink from this fruit of the vine from now on until that day when I drink it new with you(AE) in my Father’s kingdom.”

30 When they had sung a hymn, they went out to the Mount of Olives.(AF)

Jesus Predicts Peter’s Denial(AG)

31 Then Jesus told them, “This very night you will all fall away on account of me,(AH) for it is written:

“‘I will strike the shepherd,
    and the sheep of the flock will be scattered.’[c](AI)

32 But after I have risen, I will go ahead of you into Galilee.”(AJ)

33 Peter replied, “Even if all fall away on account of you, I never will.”

34 “Truly I tell you,” Jesus answered, “this very night, before the rooster crows, you will disown me three times.”(AK)

35 But Peter declared, “Even if I have to die with you,(AL) I will never disown you.” And all the other disciples said the same.

Gethsemane(AM)

36 Then Jesus went with his disciples to a place called Gethsemane, and he said to them, “Sit here while I go over there and pray.” 37 He took Peter and the two sons of Zebedee(AN) along with him, and he began to be sorrowful and troubled. 38 Then he said to them, “My soul is overwhelmed with sorrow(AO) to the point of death. Stay here and keep watch with me.”(AP)

39 Going a little farther, he fell with his face to the ground and prayed, “My Father, if it is possible, may this cup(AQ) be taken from me. Yet not as I will, but as you will.”(AR)

40 Then he returned to his disciples and found them sleeping. “Couldn’t you men keep watch with me(AS) for one hour?” he asked Peter. 41 “Watch and pray so that you will not fall into temptation.(AT) The spirit is willing, but the flesh is weak.”

42 He went away a second time and prayed, “My Father, if it is not possible for this cup to be taken away unless I drink it, may your will be done.”(AU)

43 When he came back, he again found them sleeping, because their eyes were heavy. 44 So he left them and went away once more and prayed the third time, saying the same thing.

45 Then he returned to the disciples and said to them, “Are you still sleeping and resting? Look, the hour(AV) has come, and the Son of Man is delivered into the hands of sinners. 46 Rise! Let us go! Here comes my betrayer!”

Jesus Arrested(AW)

47 While he was still speaking, Judas,(AX) one of the Twelve, arrived. With him was a large crowd armed with swords and clubs, sent from the chief priests and the elders of the people. 48 Now the betrayer had arranged a signal with them: “The one I kiss is the man; arrest him.” 49 Going at once to Jesus, Judas said, “Greetings, Rabbi!”(AY) and kissed him.

50 Jesus replied, “Do what you came for, friend.”[d](AZ)

Then the men stepped forward, seized Jesus and arrested him. 51 With that, one of Jesus’ companions reached for his sword,(BA) drew it out and struck the servant of the high priest, cutting off his ear.(BB)

52 “Put your sword back in its place,” Jesus said to him, “for all who draw the sword will die by the sword.(BC) 53 Do you think I cannot call on my Father, and he will at once put at my disposal more than twelve legions of angels?(BD) 54 But how then would the Scriptures be fulfilled(BE) that say it must happen in this way?”

55 In that hour Jesus said to the crowd, “Am I leading a rebellion, that you have come out with swords and clubs to capture me? Every day I sat in the temple courts teaching,(BF) and you did not arrest me. 56 But this has all taken place that the writings of the prophets might be fulfilled.”(BG) Then all the disciples deserted him and fled.

Jesus Before the Sanhedrin(BH)

57 Those who had arrested Jesus took him to Caiaphas(BI) the high priest, where the teachers of the law and the elders had assembled. 58 But Peter followed him at a distance, right up to the courtyard of the high priest.(BJ) He entered and sat down with the guards(BK) to see the outcome.

59 The chief priests and the whole Sanhedrin(BL) were looking for false evidence against Jesus so that they could put him to death. 60 But they did not find any, though many false witnesses(BM) came forward.

Finally two(BN) came forward 61 and declared, “This fellow said, ‘I am able to destroy the temple of God and rebuild it in three days.’”(BO)

62 Then the high priest stood up and said to Jesus, “Are you not going to answer? What is this testimony that these men are bringing against you?” 63 But Jesus remained silent.(BP)

The high priest said to him, “I charge you under oath(BQ) by the living God:(BR) Tell us if you are the Messiah,(BS) the Son of God.”(BT)

64 “You have said so,”(BU) Jesus replied. “But I say to all of you: From now on you will see the Son of Man sitting at the right hand of the Mighty One(BV) and coming on the clouds of heaven.”[e](BW)

65 Then the high priest tore his clothes(BX) and said, “He has spoken blasphemy! Why do we need any more witnesses? Look, now you have heard the blasphemy. 66 What do you think?”

“He is worthy of death,”(BY) they answered.

67 Then they spit in his face and struck him with their fists.(BZ) Others slapped him 68 and said, “Prophesy to us, Messiah. Who hit you?”(CA)

Peter Disowns Jesus(CB)

69 Now Peter was sitting out in the courtyard, and a servant girl came to him. “You also were with Jesus of Galilee,” she said.

70 But he denied it before them all. “I don’t know what you’re talking about,” he said.

71 Then he went out to the gateway, where another servant girl saw him and said to the people there, “This fellow was with Jesus of Nazareth.”

72 He denied it again, with an oath: “I don’t know the man!”

73 After a little while, those standing there went up to Peter and said, “Surely you are one of them; your accent gives you away.”

74 Then he began to call down curses, and he swore to them, “I don’t know the man!”

Immediately a rooster crowed. 75 Then Peter remembered the word Jesus had spoken: “Before the rooster crows, you will disown me three times.”(CC) And he went outside and wept bitterly.

Footnotes

  1. Matthew 26:11 See Deut. 15:11.
  2. Matthew 26:28 Some manuscripts the new
  3. Matthew 26:31 Zech. 13:7
  4. Matthew 26:50 Or “Why have you come, friend?”
  5. Matthew 26:64 See Psalm 110:1; Daniel 7:13.