Add parallel Print Page Options

10 مردہ مکھیاں عطّار کے عطر کو بدبودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات کر دیتی ہے۔

دانشمند کے خیالات اسے صحیح راہ پر لے چلتے ہیں۔ لیکن احمق کے خیالات اسے برے راستے پر لے چلتے ہیں۔ احمق جب راستے میں چلتا ہے تو اس کے چلنے کے انداز سے احمق پن ظاہر ہو تا ہے۔ جس سے ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے کہ وہ احمق ہے۔

تمہا را حاکم تم پر غضبناک ہے بس اسی سبب سے اپنا کام کبھی مت چھوڑو۔ اگر تم خاموش اور مددگار بنے رہو تو تم بڑی بڑی غلطیوں کو سدھار سکتے ہو۔

اور اب دیکھو ! یہاں ایک بُری چیز ہے جسے میں نے اس دنیا میں دیکھا ہے۔ یہ ایک طرح کی غلطی ہے جسے ایک حکمراں نے کیا ہے۔ احمقوں کو اہم عہدے دیدیئے جا تے ہیں اور دولتمندوں کو ایسے کام دیئے جا تے ہیں جن کی کو ئی اہمیت نہیں ہو تی۔ میں نے دیکھا ہے کہ نوکر گھو ڑوں پر سوار ہوکر پھرتے ہیں اور سردار نوکروں کی مانند زمین پر پیدل چلتے ہیں۔

ہر کام کے اپنے خطرے ہیں

وہ شخص جو کو ئی گڑھا کھودتا ہے اس میں گر بھی سکتا ہے۔ وہ شخص جو کسی دیوار کو گراتا ہے اسے سانپ ڈس بھی سکتا ہے۔ ایک شخص جو بڑے بڑے پتھروں کو ڈھکیلتا ہے ان سے چو ٹ بھی کھا سکتا ہے اور وہ شخص جو درختوں کو کاٹتا ہے اس کے لئے یہ بھی خطرہ بھی بنا رہتا ہے کہ درخت اس کے اوپر ہی نہ گر جا ئے۔

10 اگر کلہاڑی کند ہو جا ئے اور اگر اس کی دھار تیز نہ ہو۔ تو کاٹنے وا لے کو لکڑی کاٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا۔ لیکن دانشمندی سے ہر کام آسان ہو جا تا ہے۔ 11 شاید کہ کو ئی شخص یہ جانتا ہے کہ کیسے سانپ کو قابو کر دیا جا تا ہے۔ لیکن اگر سانپ اس آدمی کو اس وقت کا ٹ لیتا ہو جس وقت کہ وہ آدمی اس سانپ کو سحرزدہ نہ کیا ہو تو اس کی دانشمندی کسی کام کی نہیں ہے اصلی دانشمندی اسی طرح کی ہے۔

12 دانشمند کا کلام شادمانی بخشتا ہے
    لیکن احمق کے کلام سے نقصان ہو تا ہے۔

13 ایک احمق حماقت آمیز باتیں کہہ کر ہی شروعات کرتا ہے اور آخر میں وہ پا گل پن سے بھری ہو ئی باتوں سے خود کوہی نقصان پہنچا لیتا ہے۔ 14 ایک احمق ہر وقت جو وہ کرنا چاہتا ہے اسی کی باتیں کرتا رہتا ہے لیکن آگے کیا ہو گا یہ تو کو ئی نہیں جانتا۔ آئندہ کیا ہو نے جا رہا ہے یہ توکو ئی بتا ہی نہیں سکتا۔

15 احمق اتنا چالاک نہیں کہ اپنے گھر کا راستہ پا جا ئے
    اس لئے اس کو تو عمر بھر سخت کام کرنا ہے۔

کام کی قدر

16 کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا بادشا ہ کسی بچے جیسا ہو۔ اور کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا حاکم اپنا سارا وقت کھانے میں ہی گذارتا ہے۔ 17 لیکن کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا بادشا ہ شریف زادہ ہو کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا سردار اپنے کھانے اور پینے پر قابورکھتا ہو۔ وہ حکمران مضبوط ہونے کے لئے کھا تے پیتے ہیں نہ کہ متوالے ہو جا نے کے لئے۔

18 اگر کو ئی شخص کام کر نے میں بہت سست ہے
    تو اس کا گھر ٹپکنا شروع کر دے گا اور اس کے گھر کی چھت گرنے لگے گی۔

19 لوگ خوشی کے لئے ضیافت کر تے ہیں اور مئے زندگی کو اور زیادہ خوشی سے بھر دیتی ہے مگر روپیہ کے چکر میں سبھی پڑے رہتے ہیں۔

گپ بازی

20 تم اپنے دل میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کرو اور اپنی خوابگاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرو کیوں کہ ہوا ئی چڑیا بات کو لے اُ ڑے گی اور سردار اس کو کھول دے گا۔