Add parallel Print Page Options

یوسف کا دو خوابوں کی تعبیر بتانا

40 اسکے بعد فر عون کے دو نو کر فرعون سے کسی معاملہ میں مجرم ٹھہرے۔ ان دونوں میں سے ایک نانبائی تھا اور دُوسرا ساقی تھا۔ فرعون اپنے سردار نانبائی اور سردار ساقی دونوں پر ناراض ہوا۔ اس لئے اُن دونوں کو بھی اسی قید خا نہ میں بھیج دیا جہاں یوسف تھا۔ محافظوں کا سردار فوطیفار قید خا نہ کا نگراں کار تھا۔ قید خانہ کا نگراں کار ان دونوں مجرموں کو یو سف کے حوالے کیا تھا۔ چند دنوں کے لئے وہ دونوں بھی قید خا نے میں تھے۔ ایک رات اُن دونوں قیدیوں کو یعنی سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو ایک ایک خواب ہوا۔ اور اُن دونوں کے خواب کی اپنی الگ الگ تعبیر تھی۔ دُوسرے دن صبح یو سف ان کے پاس گیا۔ تو ان دونوں کو فکر مند پا یا۔ یوسف نے کہا ، “کیا بات ہے کہ آج تم دونوں ہی بہت فکر مند معلوم ہو رہے ہو ؟”

اُن دونوں نے کہا کہ ہم گزشتہ رات ایک ایک خواب دیکھے ہیں۔ لیکن ہم نے جس خواب کو دیکھا ہے اس کے معنیٰ ہم ہی سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اور ہم سے کہا گیا کہ خواب کے معنیٰ بتا نے والے یا خواب کی تعبیر بیان کر نے والا کو ئی نہیں ہے۔

یو سف نے ان سے کہا ، “خدا ہی ایک ہے کہ جو خوابوں کے معنیٰ جانتا ہے یا خوابوں کی تعبیر بیان کرتا ہے۔ اور کہا کہ برائے مہر بانی تم اپنے خواب مجھ سے بیان کرو۔ ”

ساقی کاخواب

تب سردار ساقی نے یوسف سے کہا ، “میں نے اپنے خواب میں انگور کی بیل دیکھی ہے۔ 10 اور اُس بیل پر تین شاخیں تھیں۔ ان شاخوں میں پھول نکلے۔ اور وہ پھول میوہ بنے۔ 11 اور میں فرعون کا پیالہ ہاتھ میں پکڑے ہو ئے تھا اس طرح انگور لیا اور پیا لے میں رس نچوڑ کر پیا لہ فرعون کو دیا۔ ”

12 اس پر یوسف نے کہا ، “میں خواب کی تعبیر تجھے بتاؤنگا۔ ان تینوں شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔ 13 تین دنوں کے اندر فرعون تجھے معاف کر تے ہو ئے پھر تجھے کام پر لیگا۔ اور تو پہلے کی طرح اس کا سردار ساقی بنا رہے گا۔ 14 لیکن (دیکھ ) کہ جب تو اطمینان سے رہے تو مجھے یاد کر لینا اور میرے بارے میں فرعون سے ذکر کر نا اور میرے لئے قید سے چھٹکارے کی راہ نکالنا۔ 15 میں عبرانیوں کے ملک کا رہنے والا ہوں مجھے بعض لوگوں نے اغوا کر کے لا یا ہے۔ لیکن یہاں پر بھی میں نے کسی قسم کی غلطی نہیں کی ہے۔ جس کی وجہ سے مجھے قید خانہ میں نہیں رہنا چاہئے۔ ”

نانبائی کا خواب

16 سردار ساقی کے خواب کی تعبیر اچھی ہو نے کی وجہ سے سردار نانبائی نے یو سف سے کہا کہ مجھے بھی ایک خواب ہوا ہے۔ میرے خواب میں میرے سر پر تین ٹوکریاں تھیں۔ 17 سب سے اوپر کی ٹوکری میں بادشاہ کے لئے ہر قسم کے کھانے تھے ، لیکن پرندے اُس غذا کو ٹوکری سے کھا رہے تھے۔

18 یوسف نے کہا ، “خواب کی تعبیر میں تجھے بتاؤں گا۔ تین ٹوکریوں کے معنی تین دن ہونگے۔ 19 تین دنوں کے اندر بادشاہ تجھے قیدسے چھڑوا کر تیرے سر کو تن سے جُدا کر وا دیگا۔ اور تیرے جسم کو کھمبے سے لٹکا دے گا اور کہا کہ تیرے جسم کو پرندے نوچ نوچ کر کھا ئیں گے۔”

یوسف کا ذکر کرنا بھول گیا

20 تیسرا دن آیا۔ اور وہ فرعون کی سالگرہ کا دن تھا۔ اور فرعون نے اپنے تمام نوکروں کے لئے ضیافت کا اہتمام کیا۔ ضیافت میں فرعون نے سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو قید سے رہا کر دیا۔ 21 فرعون نے سردار سا قی کو دوبارہ اُسی کام کے لئے مُنتخب کیا۔ اور وہ شراب کے پیالے کو فرعون کے ہا تھ میں دینے وا لا بن گیا۔ 22 اور فرعون نے سردار نانبائی کو پھانسی پر لٹکوا دیا۔یوسف کے کہنے کے مُطا بق ہر بات سچ ہو ئی۔ 23 لیکن ساقی نے یوسف کی مدد کر نے کو بھول گیا اور یوسف کے بارے میں فرعون سے کچھ نہ کہا۔

The Cupbearer and the Baker

40 Some time later, the cupbearer(A) and the baker(B) of the king of Egypt offended their master, the king of Egypt. Pharaoh was angry(C) with his two officials,(D) the chief cupbearer and the chief baker, and put them in custody in the house of the captain of the guard,(E) in the same prison where Joseph was confined. The captain of the guard(F) assigned them to Joseph,(G) and he attended them.

After they had been in custody(H) for some time, each of the two men—the cupbearer and the baker of the king of Egypt, who were being held in prison—had a dream(I) the same night, and each dream had a meaning of its own.(J)

When Joseph came to them the next morning, he saw that they were dejected. So he asked Pharaoh’s officials who were in custody(K) with him in his master’s house, “Why do you look so sad today?”(L)

“We both had dreams,” they answered, “but there is no one to interpret them.”(M)

Then Joseph said to them, “Do not interpretations belong to God?(N) Tell me your dreams.”

So the chief cupbearer(O) told Joseph his dream. He said to him, “In my dream I saw a vine in front of me, 10 and on the vine were three branches. As soon as it budded, it blossomed,(P) and its clusters ripened into grapes. 11 Pharaoh’s cup was in my hand, and I took the grapes, squeezed them into Pharaoh’s cup and put the cup in his hand.”

12 “This is what it means,(Q)” Joseph said to him. “The three branches are three days.(R) 13 Within three days(S) Pharaoh will lift up your head(T) and restore you to your position, and you will put Pharaoh’s cup in his hand, just as you used to do when you were his cupbearer.(U) 14 But when all goes well with you, remember me(V) and show me kindness;(W) mention me to Pharaoh(X) and get me out of this prison. 15 I was forcibly carried off from the land of the Hebrews,(Y) and even here I have done nothing to deserve being put in a dungeon.”(Z)

16 When the chief baker(AA) saw that Joseph had given a favorable interpretation,(AB) he said to Joseph, “I too had a dream: On my head were three baskets(AC) of bread.[a] 17 In the top basket were all kinds of baked goods for Pharaoh, but the birds were eating them out of the basket on my head.”

18 “This is what it means,” Joseph said. “The three baskets are three days.(AD) 19 Within three days(AE) Pharaoh will lift off your head(AF) and impale your body on a pole.(AG) And the birds will eat away your flesh.”(AH)

20 Now the third day(AI) was Pharaoh’s birthday,(AJ) and he gave a feast for all his officials.(AK) He lifted up the heads of the chief cupbearer and the chief baker(AL) in the presence of his officials: 21 He restored the chief cupbearer(AM) to his position,(AN) so that he once again put the cup into Pharaoh’s hand(AO) 22 but he impaled the chief baker,(AP) just as Joseph had said to them in his interpretation.(AQ)

23 The chief cupbearer, however, did not remember Joseph; he forgot him.(AR)

Footnotes

  1. Genesis 40:16 Or three wicker baskets