Add parallel Print Page Options

35 خداوند نے موسیٰ سے یریحو کے نزدیک یردن ندی کے دوسری طرف موآب کی وا دی میں بات کی۔ خداوند نے کہا ، “بنی اسرا ئیلیوں سے کہو کہ وہ ملک کے اپنے حصّے سے کچھ قصبے اور اپنے چاروں طرف کی کچھ چرا گا ہیں لا وی لوگوں کو دیں۔ لا وی نسلیں ان شہروں میں رہ سکیں گی اور تما م مویشی اور دوسرے جانور جو لا وی نسلوں کے ہوں گے۔ شہر کی چا روں طرف کی چرا گا ہوں میں چر سکیں گے۔ تم لاوی نسلوں کو اپنے ملک کا کتنا حصّہ دو گے ؟ شہروں کی دیواروں سے ۵۰۰, ۱ فیٹ باہر تک ناپتے جا ؤ وہ تمام زمین لا وی نسلوں کی ہو گی۔ پو ری زمین ۰۰۰, ۳ فیٹ شہر کے مشرق میں ۰۰۰, ۳ فیٹ شہر کے جنوب میں ۰۰۰,۳ فیٹ شہر کے مغرب میں ۰۰۰,۳ فیٹ شہر کے شمال میں لا وی نسلوں کی ہو گی۔ اس زمین کے درمیان شہر قا ئم ہو گا۔ سبھی شہروں میں یہ چھ شہر پناہ کے شہر ہوں گے۔ اگر کو ئی شخص کسی کو اتفا قاً مار ڈالتا ہے تو وہ قتل کرنے وا لا ان شہروں میں بھا گ کر جا سکتا ہے اور محفوط پناہ کھو ج سکتا ہے۔ ان چھ شہروں کے علا وہ تم کو ۴۲ دوسرے شہر لا وی لوگوں کو دینے ہو نگے۔ اس طرح تم لا وی نسلوں کو ۴۸ شہر دو گے۔ تم ان شہرں و کے چا روں طرف کی زمین بھی دو گے۔ اسرا ئیل کے بڑے خاندان زمین کے بڑے حصّہ دیں گے اسرا ئیل کے چھو ٹے خاندان زمین کے چھو ٹے حصّے دیں گے۔ سب خاندانی گروہ لا وی نسلوں کو اپنی میراث سے کچھ شہر لا ویوں کو دینگے۔”

تب خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ، 10 لوگوں سے یہ کہو : “ تم لوگ دریا ئے یردن کو پا ر کرو گے اورملک کنعان میں جا ؤ گے۔ 11 تمہیں “محفوظ شہر ” بنا نے کیلئے کچھ شہروں کو چننا چا ہئے۔ اگر کو ئی آدمی اتفا قاً کسی کو مار ڈالتا ہے تو وہ پناہ کیلئے ان پناہ کے شہروں میں بھا گ کر جا سکتا ہے۔ 12 وہ شخص اس کسی بھی آدمی سے محفوظ رہے گا جو مقتول آد می کے خاندان کا ہو۔ جو اسے ( جس شخص نے اتفا قاً مار دیا تھا ) پکڑنا چا ہتا ہو۔ وہ اس وقت تک محفو ظ رہے گا۔ جب تک عدالت میں ان کے با رے میں انصاف ہو نہیں جا تا ہے۔ 13 “حفاظتی شہر” ۶ ہو ں گے۔ 14 ان شہروں میں ۳ شہر دریا ئے یردن کے مشرق میں ہو ں گے اور ۳ دوسرے شہر ملک کنعان میں دریا ئے یردن کے مغرب میں ہو ں گے۔ 15 وہ شہر اسرا ئیل کے شہریوں غیر ملکیوں اور مسافروں کے لئے محفو ظ شہر ہونگے۔ کوئی بھی آدمی اتفاقاً کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ ان پناہ کے شہروں میں سے کسی میں بھی پناہ پا سکتا ہے۔

16 اگر کوئی آدمی کسی کو مارنے کے لئے لوہے کا ہتھیار استعمال میں لاتا ہے تو وہ قاتل ہے اور اُس آدمی کو بھی مار دینا چاہئے۔ 17 اور اگر کوئی آدمی ایک پتھر اٹھا تا ہے اور کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ قاتل ہے اور اُسے بھی مار دینا چاہئے۔ پتھر اس طرح کا ہونا چاہئے جسے عام طور پر آدمیوں کو مارنے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ 18 اگر کوئی آدمی کسی لکڑی کا استعمال کرتا ہے اور کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ قاتل ہے اُسے بھی مار دینا چاہئے۔ وہ لکڑی ایک ہتھیار کے طور پر ہونی چاہئے جس کا استعمال لوگ آدمیوں کو مار نے کے لئے کر تے ہیں۔ 19 مقتول آدمی کے خاندان کا فرد اُس قاتل کا پیچھا کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے۔

20-21 “کوئی آدمی کسی پرحملہ کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے یا کو ئی آدمی کسی کو دھکا دے سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے یا کو ئی آ دمی کسی پر کچھ پھینک سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے۔ اگر اس آدمی نے نفرت کی بنا پر یا جعل سازی کی بنا پر اس آدمی کو مار ڈالتا ہے تو اس آدمی کو مار ڈا لنا چا ہئے۔ مقتول کے خاندان کا کو ئی فرد اس قا تل کا پیچھا کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے۔

22 “لیکن ہو سکتا ہے کہ کو ئی آدمی کسی کو اتفاقاً ما ر دے حالانکہ وہ آدمی اس سے نفرت نہیں کرتا تھا۔ یہ حادثہ اتفاقاً ہوگیا۔ یا ہوسکتا ہے کوئی آدمی کچھ پھینکے اور اتفاقاً اس سے کوئی مر جاتا ہے ، حالانکہ اس کا مارنے کا ارادہ نہیں تھا۔ 23 یا ہوسکتا ہے کوئی آدمی بڑا پتھر پھینکے اور پتھر کسی ایسے آدمی پر گر پڑے جو اسے نہ دیکھ رہا ہو اور اس سے وہ مر جائے حالانکہ اس آدمی نے کسی کو ما رنے کا ارادہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی مقتول آدمی کے ساتھ نفرت رکھتا تھا یہ صرف اتفاقاً ہو گیا۔ 24 اگر ایسا ہو تو قبیلہ طے کرے کہ کیا کرنا چاہئے قبیلہ کی عدالت طے کرے گی مقتول آدمی کے خاندان کا فرد اسے مار سکتا ہے۔ 25 اگر عدالت کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ زندہ رہے تو اسے اپنے پناہ کے شہر میں جانا چاہئے۔ اسے وہاں اعلیٰ کاہن کے مرنے تک جس کا کہ مقدس تیل سے مسح کیا گیا تھا رہنا چاہئے۔

26-27 “اس آدمی کو اپنے ’ حفاظتی شہر‘کی سرحدوں کے باہر کبھی نہیں جانا چاہئے۔ اگر وہ سرحدوں کے پار جاتا ہے اور مقتول کے خاندان کا فرد اسے پکڑ تا ہے اور اسکو مار ڈالتا ہے تو وہ فرد قتل کا قصوروار نہیں ہوتا۔ 28 اس آدمی کو جس نے اتفاقاً کسی کو مار ڈا لا ہو ’ حفا ظتی شہر‘ میں تب تک رہنا پڑیگا جب تک اعلیٰ کا ہن وفات نہیں پا تا۔ اعلی ٰ کا ہن کے وفات کے بعد وہ آدمی اپنے ملک کو واپس ہو سکتا ہے۔ 29 یہ اصول ہمیشہ تمہا رے لوگوں کے شہروں کے لئے ہو ں گے۔

30 “قاتل کو تبھی موت کی سزا دی جا سکے گی جب اس کے خلا ف میں ایک سے زیادہ گواہیاں ہوں گی۔ اگر ایک ہی گواہ ہو گا تو کسی آدمی کو موت کی سزا نہیں دی جا سکے گی۔ 31 “اگر کو ئی آدمی قا تل ہے تو اسے مار ڈا لنا چا ہئے۔ دولت کے بدلے اسے نہیں چھو ڑنا چا ہئے۔ اس قا تل کو مار دینا چا ہئے۔

32 “اگر کسی آدمی نے کسی کو ما را اور وہ بھا گ کر کسی ’ پناہ کے شہر‘ میں گیا۔ تو اسے رِہا کر نے کے لئے اس سے فدیہ نہ لو۔ اس آدمی کو اس شہر میں تب تک رہنا پڑیگا جب تک کا ہن کا انتقال نہ ہو جا ئے۔

33 “اپنے ملک کو معصو م اور بے گنا ہوں کو قتل کر کے ناپاک مت کرو۔ کیوں کہ خو ن زمین کو نا پاک کر دیتا ہے۔ اس کے کفارے کے لئے قاتل کو مارنے کے سوا ئے اور کو ئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ 34 میں خداوند ہوں۔ میں بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ تمہا رے ملک میں ہمیشہ رہتا ر ہوں گا۔ میں اس ملک میں رہتا رہوں گا۔ بے گناہ لوگوں کے خون سے اس کو نا پاک نہ کرو۔”

Towns for the Levites

35 On the plains of Moab by the Jordan across from Jericho,(A) the Lord said to Moses, “Command the Israelites to give the Levites towns to live in(B) from the inheritance the Israelites will possess. And give them pasturelands(C) around the towns. Then they will have towns to live in and pasturelands for the cattle they own and all their other animals.(D)

“The pasturelands around the towns that you give the Levites will extend a thousand cubits[a] from the town wall. Outside the town, measure two thousand cubits[b](E) on the east side, two thousand on the south side, two thousand on the west and two thousand on the north, with the town in the center. They will have this area as pastureland for the towns.(F)

Cities of Refuge(G)

“Six of the towns you give the Levites will be cities of refuge, to which a person who has killed someone may flee.(H) In addition, give them forty-two other towns. In all you must give the Levites forty-eight towns, together with their pasturelands. The towns you give the Levites from the land the Israelites possess are to be given in proportion to the inheritance of each tribe: Take many towns from a tribe that has many, but few from one that has few.”(I)

Then the Lord said to Moses: 10 “Speak to the Israelites and say to them: ‘When you cross the Jordan into Canaan,(J) 11 select some towns to be your cities of refuge, to which a person who has killed someone(K) accidentally(L) may flee. 12 They will be places of refuge from the avenger,(M) so that anyone accused of murder(N) may not die before they stand trial before the assembly.(O) 13 These six towns you give will be your cities of refuge.(P) 14 Give three on this side of the Jordan and three in Canaan as cities of refuge. 15 These six towns will be a place of refuge for Israelites and for foreigners residing among them, so that anyone who has killed another accidentally can flee there.

16 “‘If anyone strikes someone a fatal blow with an iron object, that person is a murderer; the murderer is to be put to death.(Q) 17 Or if anyone is holding a stone and strikes someone a fatal blow with it, that person is a murderer; the murderer is to be put to death. 18 Or if anyone is holding a wooden object and strikes someone a fatal blow with it, that person is a murderer; the murderer is to be put to death. 19 The avenger of blood(R) shall put the murderer to death; when the avenger comes upon the murderer, the avenger shall put the murderer to death.(S) 20 If anyone with malice aforethought shoves another or throws something at them intentionally(T) so that they die 21 or if out of enmity one person hits another with their fist so that the other dies, that person is to be put to death;(U) that person is a murderer. The avenger of blood(V) shall put the murderer to death when they meet.

22 “‘But if without enmity someone suddenly pushes another or throws something at them unintentionally(W) 23 or, without seeing them, drops on them a stone heavy enough to kill them, and they die, then since that other person was not an enemy and no harm was intended, 24 the assembly(X) must judge between the accused and the avenger of blood according to these regulations. 25 The assembly must protect the one accused of murder from the avenger of blood and send the accused back to the city of refuge to which they fled. The accused must stay there until the death of the high priest,(Y) who was anointed(Z) with the holy oil.(AA)

26 “‘But if the accused ever goes outside the limits of the city of refuge to which they fled 27 and the avenger of blood finds them outside the city, the avenger of blood may kill the accused without being guilty of murder. 28 The accused must stay in the city of refuge until the death of the high priest; only after the death of the high priest may they return to their own property.

29 “‘This is to have the force of law(AB) for you throughout the generations to come,(AC) wherever you live.(AD)

30 “‘Anyone who kills a person is to be put to death as a murderer only on the testimony of witnesses. But no one is to be put to death on the testimony of only one witness.(AE)

31 “‘Do not accept a ransom(AF) for the life of a murderer, who deserves to die. They are to be put to death.

32 “‘Do not accept a ransom for anyone who has fled to a city of refuge and so allow them to go back and live on their own land before the death of the high priest.

33 “‘Do not pollute the land where you are. Bloodshed pollutes the land,(AG) and atonement cannot be made for the land on which blood has been shed, except by the blood of the one who shed it. 34 Do not defile the land(AH) where you live and where I dwell,(AI) for I, the Lord, dwell among the Israelites.’”

Footnotes

  1. Numbers 35:4 That is, about 1,500 feet or about 450 meters
  2. Numbers 35:5 That is, about 3,000 feet or about 900 meters