Add parallel Print Page Options

شاہِ یہویقیم یرمیاہ کے طو ماروں کو جلا دیتا ہے

36 شاہ یہودا ہ یہو یقیم بن یوسیاہ کے چو تھے برس میں یہ کلام خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ اس کے مطابق، “ایک طومار لو اور وہ سب کلام جو میں نے اسرائیل اور یہودا ہ اور تمام اقوام کے با رے میں یوسیاہ کے دنو ں سے لے کر آج تک کہا لکھو۔ ہو سکتا ہے، یہودا ہ کا گھرانا یہ سنے کہ میں ان کے لئے کیا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ اور ہو سکتا ہے وہ بُرا کام چھو ڑدیں۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو میں انہیں، جو بدکرداری انہوں نے کی ہے، اس کے لئے معاف کردوں گا۔”

اس لئے یرمیاہ با روک نامی ایک شخص کو بلا یا۔ باروک نیریاہ کا بیٹا تھا۔ یرمیاہ ان پیغامات کو کہا جنہیں خداوند نے اسے دیا تھا۔جس وقت یرمیاہ پیغام کہہ رہا تھا اسی وقت بار وک انہیں طوما ر پر لکھ رہا تھا۔ تب یرمیاہ نے بار وک سے کہا، “مجھے خداوند کی ہیکل میں جانے کا حکم نہیں ہے۔ پر تم جا ؤ اور خداوند کا وہ کلام جو تم نے میرے منہ سے اس طومار میں لکھا ہے خداوند کی ہیکل میں روزہ کے دن لوگوں کو پڑھ کر سناؤ اور تمام یہودا ہ کے لوگوں کو جو بھی اپنے شہروں سے آئے ہوں تم وہی کلام پڑھ کر سنا ؤ۔ شاید وہ لوگ خداوند سے مدد کی منت کریں۔شاید ہر ایک شخص برا کام کرنا چھوڑدے۔ کیوں کہ خداوند کا قہر و غضب جس کا اس نے ان لوگوں کے خلاف اعلان کیا ہے شدید ہے۔” اس لئے نیریاہ کے بیٹے باروک نے وہ سب کیا جسے یرمیاہ نبی نے کر نے کو کہا۔ بار وک نے اس طومار کو بلند آواز میں پڑھا جس میں خداوند کے پیغام درج تھے۔اس نے اسے خداوند کی ہیکل میں پڑھا۔

اور شاہ یہودا ہ یہو یقم بن یوسیاہ کے پانچویں برس کے نویں مہینے میں یوں ہوا کہ یروشلم کے سب لوگوں نے اور ان سب نے جو یہودا ہ کے شہروں سے یروشلم میں آئے تھے خداوند کے حضور روزہ کی منا دی کر دی تھی۔ 10 تب باروک نے طومار سے یرمیاہ کی باتیں خداوند کی ہیکل میں جمریاہ بن سافن منشی کی کو ٹھری میں با لا ئی آنگن میں نئے پھاٹک پر پڑھا۔اس نے اسے پڑھا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں۔

11 میکا یاہ نامی ایک شخص نے خداوند کے ان سارے پیغامات کو سنا جنہیں بار وک نے طو مار سے پڑھا۔میکا یاہ اس جمریاہ کا بیٹا تھا جو سافن کا بیٹا تھا۔ 12 جب میکا یاہ نے طومار سے پیغام کو سنا تو وہ بادشا ہ کے محل میں منشی کے کمرے میں گیا۔ اور اس وقت سب امراء یعنی الیسمع منشی، دلایاہ بن سمعیاہ،الناتن بن عکبور جمریاہ بن سافن اور صدقیاہ بن حننیاہ وہاں بیٹھے تھے۔ 13 میکایاہ نے ان ذمہ داروں سے وہ سب کہا جو اس نے بار وک کو طومار سے پڑھ کر لوگوں کو سناتے ہو ئے سنا تھا۔

14 اور تب تمام امراء نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کو شی کو کہا کہ بار وک کے پاس جا ؤ اور اس سے کہو، “وہ طومار جس سے تم نے پڑھ کر پیغام لوگوں کو سنا یا لا ؤ۔”

اس لئے بار وک بن نیریاہ وہ طومار لیکر لوگوں کے سامنے آیا۔

15 تب ان عہدیداروں نے بار وک سے کہا، “بیٹھو جو کچھ طومار میں لکھا ہے پڑھو۔

اسلئے بار وک نے اسے ان لوگوں کو پڑھ کر سنا یا۔ ”

16 ان شاہی افسران نے اس طومار سے سبھی پیغام سنے۔ تو وہ ڈر گئے اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ انہوں نے بار وک سے کہا، “ہم لوگوں کو طومار کے پیغام کے با رے میں بادشاہ یہو یقیم سے کہنا ہو گا۔” 17 تب افسران نے بار وک سے ایک سوال کیا۔ انہوں نے پو چھا، “بار وک یہ بتا ؤ کہ تم نے یہ پیغام کہاں سے پا ئے، جنہیں تم نے اس طومار پر لکھا؟ کیا تم نے ان پیغامات کو لکھا جنہیں یرمیاہ نے تمہیں بتا یا؟ ”

18 بار وک نے جواب دیا، “ہاں! یرمیاہ نے کہا، “اور میں نے سارے پیغامات کو سیاہی سے اس طومار پر لکھا۔”

19 تب شا ہی افسران نے بار وک سے کہا، تمہیں اور یرمیاہ کو کہیں جا کر چھپ جانا چا ہئے۔ کسی سے نہ بتا ؤ کہ تم کہاں چھپے ہو۔

20 تب شا ہی افسران نے الیسمع منشی کے کمرے میں طومار کو رکھا۔ وہ بادشا ہ یہو یقیم کے پاس گئے اور طومار کے با رے میں اسے سب کچھ بتا یا۔

21 اسلئے بادشا ہ یہو یقیم نے یہودی کو طومار لینے کو بھیجا۔ یہودی الیسمع منشی کے کمرے سے طومار کو لایا۔ تب یہودی نے بادشا ہ اور اس کے چاروں جانب کھڑے سبھی کو طومار پڑھ کر سنایا۔ 22 یہ جس وقت ہوا،نواں مہینہ تھا۔اس لئے بادشا ہ یہو یقیم زمستانی محل میں بیٹھا تھا۔بادشا ہ کے سامنے انگیٹھی میں آ گ جل رہی تھی۔ 23 جب یہودی نے اس طومار کے تین یا چار کا لم کو پڑھا تو اسنے اسے لیا اور چاقو سے جسے کہ منشی استعمال کر تا تھا پھاڑدیا اور اسے انگیٹھی کی آگ میں پھینک دیا۔اس نے پو رے طومار کو انگیٹھی کی آگ میں ڈا ل دیا اور یہ جل کر راکھ ہو گیا۔ 24 جب بادشا ہ یہو یقیم اور اس کے امراء نے طومار سے پیغام سنے تو وہ ڈرے نہیں۔ انہوں نے اپنے کپڑے یہ ظاہر کرنے کے لئے نہیں پھاڑے کہ انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کا موں کے لئے دُ کھ ہے۔

25 الناتن، دلا یاہ اور جمریاہ بادشا ہ یہو یقیم سے طو مار کو نہ جلانے کے لئے بات کر نے کی کو شش کی۔لیکن بادشا ہ نے ان کی ایک نہ سنی۔ 26 اور بادشاہ یہو یقیم نے کچھ لوگو ں کو حکم دیا کہ وہ باروک منشی اور نبی یرمیاہ کو قید کر لیں۔ یہ لوگ تھے: بادشا ہ کا ایک بیٹا، یرحمیل، عزری ایل کے بیٹے شرایاہ اور عبدی ایل کے بیٹے سلمیاہ تھے۔ لیکن وہ لوگ باروک او ر یرمیاہ کو نہ ڈھونڈ سکے، کیوں کہ خداوند نے انہیں چھپا دیا تھا۔

27 خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا یہ تب ہوا جب یہو یقیم نے خداوند کے ان سبھی پیغامات وا لے طو مار کو جلا دیا تھا۔ جنہیں یرمیاہ نے بار وک سے کہا تھا اور بار وک نے پیغامات کو طومار پر لکھا تھا۔ خداوند کا جو پیغام یرمیاہ کو ملا وہ یہ تھا:

28 “اے یرمیاہ! دوسرا طو مار لو اور اس پر ان سبھی پیغامات کو لکھو جو پہلے طومار میں تھا۔یعنی وہ طومار جسے شاہ یہودا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔ 29 اے یرمیاہ!شاہ یہودا ہ یہو یقیم سے یہ بھی کہو، خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے: 'یہو یقیم، تم نے اس طومار کو جلا دیا۔ تم نے کہا، ’ یرمیاہ نے کیو ں لکھا کہ شاہِ بابل یقیناً ہی آئے گا۔ اور اس ملک کو برباد کر دے گا؟ وہ کیوں کہتا ہے کہ شاہ بابل اس ملک کے لوگوں اور جانوروں دونو ں کو فنا کر یگا؟ ” 30 اس لئے شاہ یہودا ہ یہو یقیم کے بارے میں جو خداوند فرماتا ہے، وہ یہ ہے: یہو یقیم کی نسل داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گی۔ جب یہو یقیم مرے گا تو اس کی شا ہی تدفین نہیں ہو گی۔بلکہ اس کی لاش زمین پر پھینک دی جا ئے گی۔اس کی لاش دن کی گرمی میں اور رات کے پا لے میں چھو ڑدی جا ئے گی۔ 31 اور میں اس کو اور اس کی نسل کو اور اس کے ملازموں کو اس کی بدکرداری کی سزا دو ں گا۔میں ان پر اور یروشلم کے لوگوں پر اور یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت لا ؤں گا جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے کیوں کہ ان لوگوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔”

32 تب یرمیاہ نے دوسرا طومار لیا اور بار وک بن نیریاہ منشی کو دیا اور اس نے ان ساری باتوں کو جسے یرمیاہ نے بو لا لکھا۔ یہ سب وہی الفاظ تھے جو کہ اس طومار پر لکھے ہو ئے تھے جسے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔اس کے علاوہ اس نے اس پیغام ہی کی طرح دوسرے بہت سے الفاظ اور جو ڑ دیئے۔

Jehoiakim Burns Jeremiah’s Scroll

36 In the fourth year of Jehoiakim(A) son of Josiah king of Judah, this word came to Jeremiah from the Lord: “Take a scroll(B) and write on it all the words(C) I have spoken to you concerning Israel, Judah and all the other nations from the time I began speaking to you in the reign of Josiah(D) till now. Perhaps(E) when the people of Judah hear(F) about every disaster I plan to inflict on them, they will each turn(G) from their wicked ways; then I will forgive(H) their wickedness and their sin.”

So Jeremiah called Baruch(I) son of Neriah,(J) and while Jeremiah dictated(K) all the words the Lord had spoken to him, Baruch wrote them on the scroll.(L) Then Jeremiah told Baruch, “I am restricted; I am not allowed to go to the Lord’s temple. So you go to the house of the Lord on a day of fasting(M) and read to the people from the scroll the words of the Lord that you wrote as I dictated.(N) Read them to all the people of Judah(O) who come in from their towns. Perhaps they will bring their petition(P) before the Lord and will each turn(Q) from their wicked ways, for the anger(R) and wrath pronounced against this people by the Lord are great.”

Baruch son of Neriah did everything Jeremiah the prophet told him to do; at the Lord’s temple he read the words of the Lord from the scroll. In the ninth month(S) of the fifth year of Jehoiakim son of Josiah king of Judah, a time of fasting(T) before the Lord was proclaimed for all the people in Jerusalem and those who had come from the towns of Judah. 10 From the room of Gemariah(U) son of Shaphan(V) the secretary,(W) which was in the upper courtyard at the entrance of the New Gate(X) of the temple, Baruch read to all the people at the Lord’s temple the words of Jeremiah from the scroll.

11 When Micaiah son of Gemariah, the son of Shaphan, heard all the words of the Lord from the scroll, 12 he went down to the secretary’s(Y) room in the royal palace, where all the officials were sitting: Elishama the secretary, Delaiah son of Shemaiah, Elnathan(Z) son of Akbor, Gemariah son of Shaphan, Zedekiah son of Hananiah, and all the other officials.(AA) 13 After Micaiah told them everything he had heard Baruch read to the people from the scroll, 14 all the officials sent Jehudi(AB) son of Nethaniah, the son of Shelemiah, the son of Cushi, to say to Baruch, “Bring the scroll(AC) from which you have read to the people and come.” So Baruch son of Neriah went to them with the scroll in his hand. 15 They said to him, “Sit down, please, and read it to us.”

So Baruch read it to them. 16 When they heard all these words, they looked at each other in fear(AD) and said to Baruch, “We must report all these words to the king.” 17 Then they asked Baruch, “Tell us, how did you come to write(AE) all this? Did Jeremiah dictate it?”

18 “Yes,” Baruch replied, “he dictated(AF) all these words to me, and I wrote them in ink on the scroll.”

19 Then the officials(AG) said to Baruch, “You and Jeremiah, go and hide.(AH) Don’t let anyone know where you are.”

20 After they put the scroll in the room of Elishama the secretary, they went to the king in the courtyard and reported everything to him. 21 The king sent Jehudi(AI) to get the scroll, and Jehudi brought it from the room of Elishama the secretary and read it to the king(AJ) and all the officials standing beside him. 22 It was the ninth month and the king was sitting in the winter apartment,(AK) with a fire burning in the firepot in front of him. 23 Whenever Jehudi had read three or four columns of the scroll,(AL) the king cut them off with a scribe’s knife and threw them into the firepot, until the entire scroll was burned in the fire.(AM) 24 The king and all his attendants who heard all these words showed no fear,(AN) nor did they tear their clothes.(AO) 25 Even though Elnathan, Delaiah(AP) and Gemariah(AQ) urged the king not to burn the scroll, he would not listen to them. 26 Instead, the king commanded Jerahmeel, a son of the king, Seraiah son of Azriel and Shelemiah son of Abdeel to arrest(AR) Baruch the scribe and Jeremiah the prophet. But the Lord had hidden(AS) them.

27 After the king burned the scroll containing the words that Baruch had written at Jeremiah’s dictation,(AT) the word of the Lord came to Jeremiah: 28 “Take another scroll(AU) and write on it all the words that were on the first scroll, which Jehoiakim king of Judah burned up. 29 Also tell Jehoiakim king of Judah, ‘This is what the Lord says: You burned that scroll and said, “Why did you write on it that the king of Babylon would certainly come and destroy this land and wipe from it(AV) both man and beast?”(AW) 30 Therefore this is what the Lord says about Jehoiakim(AX) king of Judah: He will have no one to sit on the throne of David; his body will be thrown out(AY) and exposed(AZ) to the heat by day and the frost by night.(BA) 31 I will punish him and his children(BB) and his attendants for their wickedness; I will bring on them and those living in Jerusalem and the people of Judah every disaster(BC) I pronounced against them, because they have not listened.(BD)’”

32 So Jeremiah took another scroll and gave it to the scribe Baruch son of Neriah, and as Jeremiah dictated,(BE) Baruch wrote(BF) on it all the words of the scroll that Jehoiakim king of Judah had burned(BG) in the fire. And many similar words were added to them.