Add parallel Print Page Options

خدا وند اور مورتیاں

10 اے اسرائیل کے گھرانے، خدا وند کی سنو، جو خداوند کہتا ہے وہ یہ ہے:

“دیگر قوموں کے لوگوں کی طرح نہ رہو،
    آسمانی علامتوں سے ہراساں نہ ہو۔
دیگر قومیں ان علامتو ں سے ڈر تی ہیں۔
    جنہیں وہ آسمان میں دیکھتے ہیں لیکن تمہیں ان چیزوں سے نہیں ڈرنا چا ہئے۔
دیگر لوگوں کی شریعت بیکار ہے۔
    ان کی مورتیاں جنگل کی لکڑی کے سوا کچھ نہیں۔
    ان کی مورتیاں لوگوں کے ہا تھ کے کام ہیں۔
وہ اپنی مورتیوں کو سونے سے چاندی سے حسین بنا تے ہیں۔
    اور اس میں ہتھو ڑوں سے میخیں ٹھو ک کر اسے مضبوط کر تے ہیں
    تا کہ وہ لٹکے رہیں گرنہ پڑیں۔
وہ کھجور کی مانند مخروطی ستون ہیں پر بولتے نہیں۔
    ان کو اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے، کیوں کہ وہ چل نہیں سکتے۔
ان سے نہ ڈرو کیوں کہ وہ نقصان نہیں پہنچا سکتے
    اور ان سے فائدہ بھی نہیں پہنچ سکتا۔”

اے خداوند!تجھ جیسا کو ئی اور نہیں ہے۔
    تو عظیم ہے
    اور قدرت کے سبب سے تیرا نام بزرگ ہے۔
اے خدا! ہر ایک شخص کو چا ہئے کہ تیرا احترام کرے۔
    تو سبھی قوموں کا بادشا ہ ہے۔
یقیناً یہ تجھ ہی کو زیب دیتا ہے، کیوں کہ قوموں کے سب حکیموں میں
    اور تمام مملکتوں میں تیری مانند کو ئی نہیں۔

دیگر قوموں کے سبھی لوگ شرارتی اور احمق ہیں۔
    ان کے خدا ؤں کی تعلیم کیا ہے وہ تو لکڑی ہیں۔
ترسیس سے چاندی کا پیٹا ہوا پتر اور اوفاز سے سونا آتا ہے۔
    کاریگر اور سنار ان بتوں کو بنا تے ہیں۔
اور انہیں نیلا اور بیگنی لباس سے سجاتے ہیں۔
    کل ملا کر یہ سب باتیں ماہر کاریگروں کی دستکاری ہیں۔
10 لیکن خداوند سچا خدا ہے۔
    وہ زندہ خدا
    اور ابدی بادشا ہ ہے
اس کے قہر سے زمین تھر تھرا تی ہے
    اور قوموں میں اس کے قہر کي تاب نہیں۔

11 خداوند فرماتا ہے: “ان لوگوں کو یہ پیغام دو
    ان جھو ٹے خدا ؤں نے زمین و آسمان نہیں بنا ئے
    اور وہ جھو ٹے خداوند فنا کر دیئے جا ئیں گے، اور زمین و آسمان سے نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔”

12 وہ خدا ایک ہی ہے جس نے اپنی قدرت سے زمین بنا ئی۔
    خدا نے اپنی حکمت کا استعمال کیا اور جہاں کو قائم کیا۔
اپنی سمجھ کے مطابق خدا نے زمین کے اوپر آسمان کو پھیلا یا۔
13 خدا کڑکتی بجلی بناتا ہے
    اور وہ آسمان سے آندھی بھیجتا ہے
وہ زمین کے ہر مقام پر بادل کو اٹھا تا ہے۔
    وہ بارش کے ساتھ بجلی چمکاتا ہے
    اور اپنے خزانوں سے ہوا چلا تا ہے۔

14 ہر ایک آدمی اپنا سارا علم کھو چکا ہے۔
    ہر ایک سنار اپنے بتوں سے شرمندہ ہے۔
کیونکہ اس کا بنایا ہوا بت باطل ہے۔
    ان میں جان نہیں ہے۔
15 وہ مورتیاں کسی کام کی نہیں۔
    وہ کچھ ایسی ہیں جن کا مذاق اڑا یا جا سکے۔
    مقّررہ وقت کے آنے پر وہ مورتیا ں فنا کر دی جا ئیں گی۔
16 لیکن یعقوب کا خدا ان مورتیو ں کی مانند نہیں ہے
    کیوں کہ يہ سب چیزوں کا خالق ہے۔
اور اسرا ئیل اس کی میراث کا عصا ہے۔
    خدا، “خداوند قادر مطلق ” اس کا نام ہے۔

بر بادی آرہی ہے

17 اپنی سبھی چیزیں لو اور جانے کیلئے تیار ہو جا ؤ۔
یہودا ہ کے لوگ تم شہر میں پکڑے گئے ہو
    اور دشمن نے محاصرہ کر لیا ہے۔
18 خداوند فرماتا ہے:
“اس بار سچ مُچ میں یہودا ہ کے لوگو ں کو اس ملک سے با ہر پھینک دو ں گا۔
    میں ان لوگو ں کو تکلیف دوں گا
    تا کہ ان کے دشمن ا نہیں تلاش کریں گے۔”

19 ہا ئے میری خستگی!
    میرا زخم درد ناک ہے۔
اور میں نے سمجھ لیا،
    “یقیناً مجھے یہ دکھ برداشت کرنا ہے۔”
20 میرا خیمہ برباد ہو گیا،
    خیمہ کی ساری رسیاں ٹوٹ گئی ہیں۔
میرے بچے مجھے چھو ڑدیئے
    اور وہ چلے گئے۔
میرے خیمہ کو پھر سے لگانے کے لئے کو ئی بھی نہیں ہے
    اس کے پردوں کو ٹانگنے کے لئے کو ئی نہیں ہے۔
21 چروا ہے بے وقوف بن گئے
    اور خداوند سے مدد نہیں مانگتے ہیں۔
اس لئے کہ وہ لوگ عقلمند نہیں ہو تے ہیں۔
    اور ان کے بھیڑو ں کے جھنڈ بھٹک جا تے ہیں۔
22 دیکھو! شمال کے ملک سے
    بڑے غو غا اور ہنگامہ کی آوا ز آتی ہے،
تا کہ یہودا ہ کہ شہروں کو اجاڑ کر
    گیدڑوں کا مسکن بنا ئے۔

23 اے خداوند میں جانتا ہوں کہ
    انسان ہر گز اپنی زندگی کا مالک نہیں ہے۔
لوگ یقینی نہیں ہو سکتا کہ اس کے ساتھ مستقبل میں کیا ہو گا
    یا وہ کیا کچھ کر نے کے قابل ہوں گے۔
24 اے خداوند، ہمیں سدھار!
    لیکن اسے اپنے انصاف سے کر
غصّہ میں نہیں
    ورنہ تم تو ہم ميں سے زیادہ تر کو تبا ہ کر دے گا
25 اے خدا! ان قوموں پر
    جو تمہیں نہیں جانتی ہیں
    اور ان خاندانوں پر جو تیری عبادت سے انکار کر تے ہیں اپنا قہر نازل کر دے،
کیوں کہ وہ یعقوب کو کھا گئے،
    اسے نگل گئے
    اور اسرائیل کے مسکن کو اجاڑ دیا۔