Add parallel Print Page Options

کمر بند کی علامت

13 خداوند نے مجھے یو ں فرمایا: “تم جا کر اپنے لئے ایک کتانی کمربند خریدلو اور اسے اپنی کمر میں باندھ لو۔اسے پانی میں مت ڈا لو۔ ”

اسلئے میں نے خداوند کے کلام کے موافق ایک کمر بند خرید لیا اور اپنی کمر پر باندھا۔ تب خداوند کا کلام میرے پاس دو بارہ آیا۔ کلام یہ تھا: “اے یرمیاہ! اپنے خریدے گئے اور پہنے گئے کمر بند کو لو اور دریا ئے فرات کو جا ؤ کمربند کو چٹانوں کی شگاف میں چھپا دو۔”

اسلئے میں دریا ئے فرات گیا اور جیسا خداوند نے کہا تھا۔ میں نے کمر بند کو وہاں چھپا دیا۔ کئی دنوں بعد خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اب تم دریا ئے فرات جا ؤ۔اس کمر بند کو لو جسے میں نے چھپانے کو کہا تھا۔”

اس لئے میں دریا ئے فرات کو گیا اور میں نے کھود کر کمربند کو چٹانوں کی شگاف سے نکا لا جہاں میں نے اسے چھپا رکھا تھا۔ لیکن اب میں کمربند کو پہن نہیں سکتا تھا کیوں کہ وہ ایسا خراب ہو گیا تھا کہ کسی کام کا نہ رہا تھا۔

تب خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہوا۔ کہ خداوند یوں فرماتا ہے: “اسی طرح میں یہودا ہ کے گھمنڈ اور یروشلم کے بڑے غرور کو ختم کروں گا۔ 10 “میں یہودا ہ کے شریر لوگوں کو فنا کروں گا، انہوں نے میرے کلام کو سننے سے انکار کیا ہے کیوں کہ وہ ضدی ہیں، اور وہ صرف وہ کر تے ہیں جو وہ کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جھو ٹے خدا ؤں سے دعا مانگتے ہیں اور ان کی عبادت کر تے ہیں۔ وہ اس کمر بند کی مانند ہو گئے ہیں۔ جو کسی کام کا نہیں ہے۔ 11 خداوند فرماتا ہے، “جیسا کہ کمر بند کمر سے باندھا ہوا رہتا ہے ویسا ہی میں اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو کہوں گا کہ مجھ سے بندھے ہو ئے رہیں تا کہ وہ میرے لوگ ہوں اور ان کے سبب سے میرا نام ہو اور میرے جلال کیلئے میری ستائش ہو لیکن انہوں نے میری نہ سنی۔”

یہودا ہ کو تنبیہ

12 “اے یرمیاہ! یہودا ہ کے لوگوں سے کہو: “اسرائیل کا خداوند خدا جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی۔ وہ لوگ ہنسیں گے اور تم سے کہیں گے۔یقیناً ہی ہم جانتے ہیں۔ کہ ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی۔ 13 تب تم ان سے کہنا، خداوند یوں فرماتا ہے، ’دیکھو میں اس ملک کے سب باشندوں کو ہاں ان بادشا ہوں کو جو داؤد کے تخت پر بیٹھتے ہیں اور کا ہنوں اور نبیوں اور یروشلم کے سب باشندوں کو مستی سے بھر دوں گا۔ 14 میں یہودا ہ کہ لوگوں کو ٹھو کر کھا کر ایک دوسرے پر گرنے دو ں گا۔ یہاں تک کہ با پ اور بیٹا ایک دوسرے پر گریں گے۔”یہ خداوند کا کلام ہے، “’میں نہ ان کے لئے افسوس کروں گا، اور نہ ہی ان پر رحم کروں گا۔ اور جب وہ برباد ہو ں گے میں نہ ہی ان کی مدد کروں گا اور نہ ہی ان پر رحم کھا ؤں گا۔” 15 سنو اور توجہ دو،خداوند نے تمہیں کلام دیا ہے، گھمنڈی مت بنو۔

16 اپنے خداوند خدا کی تعظیم وتکریم کرو،
    اس کی ستائش کرو، نہیں تو وہ تا ریکی لا ئے گا۔
    تاریک پہاڑوں پر لڑ کھڑانے اور گرنے سے پہلے اس کی ستائش کرو۔
یہودا ہ کے لوگو! تم روشنی کی امید کرتے ہو
    لیکن خداوند روشنی کوگہری تاریکی میں بدلے گا۔
    خداوند روشنی کو بہت ہی زیادہ گہری تاریکی میں بدل دے گا۔
17 یہودا ہ کے لوگو! اگر تم خداوند کی سننے سے انکار کر تے ہو
    تو تیرے غرور کے سبب سے میں اکیلا روؤں گا۔
ہا ں میری آنکھیں پھو ٹ پھو ٹ کر رو ئیں گی
    اور آنسو بہا ئیں گی۔ خداوند کا گلہ اسیری میں چلا گیا۔
18 یہ باتیں بادشا ہ اور اس کی ماں سے کہنا چا ہئے،
    “اپنے تخت سے اترو کیوں کہ
    تمہا رے حسین تاج تمہا رے سروں سے گر چکے ہیں۔”
19 جنوب کے شہر بند ہو گئے
    اور انہيں کو ئی نہیں کھولتا۔
سب بنی یہوداہ اسیر ہو گئے
    سب کو اسیر کر کے لئے گئے۔

20 اے یروشلم! غور سے دیکھو!
    دشمنوں کو شمال سے آتے دیکھو۔
وہ گلہ جو تمہیں دیا گیا تھا،
    تمہا را خوشنما گلہ کہاں ہے؟
21 ماضی میں تم نے لوگوں کو تعلیم دی،
    لیکن آنے وا لے وقت وہ تمہا رے قا ئد ہوں گے۔
تب تم کیا کرو گے؟
    تم اس عورت کی مانند ہو گے جو دردِ زہ میں مبتلا ہو تی ہے۔
22 تم اپنے آپ سے پو چھ سکتے ہو،
    “مجھے ایسی تکلیفوں کا سامنا کیوں کرنا پڑیگا۔”
یہ مصیبت تمہا رے انگنت گنا ہوں کے سبب آئیں گی۔
    تمہا رے گنا ہو ں کے سبب تمہیں بے لباس کیا گیا
    تمہا رے ساتھ جنسی بد سلوکی کی گئی۔
23 ایک حبشی اپنے چمڑے کو بدل نہیں سکتا۔
    ایک چیتا اپنے دا غوں کو نہیں بدل سکتا۔
اے یروشلم!اسی طرح تم بھی بدل نہیں سکتے،
    اچھا کام نہیں کر سکتے۔ تم ہمیشہ بُرا کام کر تے ہو۔
24 'میں تمہیں اسی طرح تِتر بِتر کر دوں گا
    جس طرح بیابان کی ہوا پیال کو اڑا لے جا تی ہے۔
25 یہ وہ ساری باتیں ہیں جو تمہا رے ساتھ ساتھ ہوں گی،
    یہ میرے منصوبے ہی تیرے حصّے ہيں۔”
    یہ کلام خداوند کا ہے۔”
یہ کیوں ہو گا؟
    کیوں کہ تم مجھے بھو ل گئے،
    تم نے جھو ٹے خدا ؤں پر ایمان لا یا۔
26 اے یروشلم! میں تمہا را لباس اتاروں گا۔
    لوگ تمہا ری برہنگی دیکھیں گے۔
    اور تم شرم سے پانی پانی ہو جا ؤ گے۔
27 میں نے تمہا ری بدکاری، تمہا ری جنسی خواہش،
    تمہا را گنا ہ سے بھرا عمل اور تمہا رے نفرت انگیز کام
جو تم نے پہاڑیوں پر اور میدانوں میں
    اپنے عاشقوں کے ساتھ کئے دیکھا ہے۔
اے یروشلم! تمہا را برا ہو!
    کب تک تم ایسی گندی حرکتیں کر تے رہو گے؟ ”