Add parallel Print Page Options

10 انکا برا ہو جو نا جائز قانون بنا تا ہے۔ انکا بھی برا ہو جو ایسا قانون بنا تے ہیں جو لوگوں کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔ وہ غریبوں کے تئیں انصاف نہیں دکھا تے ہیں۔ وہ لوگ غریبوں کے حقوق کو چھین لیتے ہیں بیواؤں سے چرانے اور یتیموں سے لوٹنے کے لئے۔

ارے او انصاف کے بنا نے والو، تم لوگ اپنے کئے ہوئے کام کے جواب دہ ہو۔ جب تم سے تمہارے کئے ہوئے کام کا حساب مانگا جائے گا تب تم کیا کرو گے ؟ تمہاری تباہی دور ملک سے آرہی ہے تم کس سے مدد تلاش کرنے جا رہے ہو ؟ تم اپنی دولت کہاں چھپا ؤ گے ؟ تمہیں ایک قیدی کی مانند نیچے جھکنا ہی ہوگا تم مردوں کی مانند نیچے گرو گے۔ لیکن اس سے بھی تمہیں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ خدا تب بھی غضبناک رہے گا۔ اس کا ہاتھ تب بھی اٹھا ہوا ہوگا تمہیں سزا دینے کے لئے۔

خدا اسور کو اس کا غرورکے لئے سزا دے گا

خدا کہے گا ، “میں ایک عصا کی شکل میں اسور کا استعمال کروں گا۔ میں اسرائیل کو سزا دینے کے لئے اس کو استعمال کروں گا۔ بری قوموں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے میں اسور کو بھیجوں گا۔ میں ان لوگوں سے ناراض ہوں اور ان لوگوں سے جنگ کرنے کے لئے میں اسور کو حکم دونگا۔ اسور ان لوگوں کو ہرا دیگا۔ پھر وہ ان سے انکی قیمتی چیزیں چھین لیگا۔ اسور کے لئے اسرائیل گلیوں میں پڑی اس دھول جیسا ہوگا جسے وہ اپنے پیروں تلے روندے گا۔

“لیکن اسور یہ نہیں سمجھتا ہے کہ میں اس کا استعمال کرو ں گا۔ وہ ا س سے باخبر نہیں ہے کہ وہ میرا ایک ہتھیار ہے۔اسور کا صرف مقصد ہے تباہ کرنا۔ اسور کا تو صرف یہ منصوبہ ہے کہ وہ بہت سی قوموں کو فنا کر دے گا۔ اسور کہتا ہے ’ میرے سبھی عہدیدار بادشا ہو ں کی مانند ہیں۔‘ کیا کلنوکر کیمیس کی مانند نہیں ہے ؟ اور حمات ارفاد کی مانند نہیں ہے ؟ اور کیا سامریہ دمشق کی مانند نہیں ہے ؟ 10 میں نے ان سبھی بیکار سلطنتوں کو شکست دی ہے اور اب ان پر میرا اختیار ہے۔ جن بتو ں کی وہ لوگ پرستش کر تے ہیں وہ یروشلم اور سامریہ کے بتو ں سے زیادہ ہیں۔ 11 میں نے سامر یہ اور اس کے بتوں کو شکست دی۔میں یروشلم اور اس کے بتو ں کو بھی جنہیں اس کے لوگو ں نے بنایا ہے شکست دو ں گا۔”

12 میرا مالک یروشلم اور کو ہ صیون کے خلاف جو کچھ کر نے کا منصوبہ بنایا ہے ان تمام کو پو را کرے گا۔ تب خدااسور کے بادشا ہ کو اس کا غرور اور اس کے دکھا وے کے لئے سزا دے گا۔

13 اسور کا بادشا ہ شیخی بگھارتا ہے، “میں نے اپنی قوت ، دانشمندی اور سمجھداری سے کئی عظیم کا م کئے ہیں۔ میں نے بہت سی قو موں کو ہرا دیا ہے میں نے ان کی دولت چھین لی ہے۔ اور سانڈ کی طرح ان کے باشندوں کو کچل ڈا لا ہے۔ 14 میں نے اپنے ہا تھو ں سے تمام لوگوں کی دولت کو لیا اسی طرح سے جیسے کو ئی شخص پرندوں کے پڑے ہو ئے انڈوں کوان کے گھونسلوں سے لے لیتا ہے۔میں نے ان کے پو رے علا قے پر قبضہ جما لیا۔ کسی کو بھی یہ جراٴت نہ ہو ئی کہ اپنا پر مارے یا اپنی چونچ چہچہانے کے لئے کھو لے۔”

خدا کااسور کے غرور کو سزا دینا

15 کیا ایک کلہاڑی اس کے رو برو جو اس سے کاٹتا ہے اس سے بر تر ہو نے کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟اسی طرح سے کیا ایک آرہ آرہ کش کے سامنے اس سے زیادہ اہم ہو نے کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی چھڑی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص سے زیادہ اہم ہے جو اسی کو استعمال کر تا ہے۔اور دوسروں کو اس سے سزادیتا ہے یا کسی لا ٹھی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص کو سہا را دیتا ہے جو اسے رکھتا ہے اور وہ بھی زیادہ اہم ہے۔ 16 اس سبب سے خداوند قادر مطلق اسور کے جوان جنگجو پر خوفناک بیماری بھیجے گا اور اس کی شان وشوکت اور عزت کو جلا ڈالنے کے لئے ایک بھیانک آ گ بھڑکا ئے گا۔ 17 اسرا ئیل کا نور (خدا ) ایک آگ کی مانند ہو گا اور اس کا قدوس ایک شعلہ کی مانند ثابت ہو گا جو اسور کے بادشا ہ کا غرور کانٹے دار جھاڑیو ں اور گھاس کی طرح ایک دن میں جلا کر راکھ کردیگا۔ 18 خداوند قدوس سبھی بڑے بڑے درختوں اور تاکستانوں کو جلا ڈا لے گا اور آخر میں سب کچھ تباہ ہو جا ئے گا۔ یہ اس وقت کی مانند ہو گا جب ایک بیمار شخص بھی سڑ گل جا ئے گا۔ 19 جنگل میں ہو سکتا ہے تھوڑے سے پیڑ کھڑے رہ جا ئیں وہ تھوڑے سے ہو ں گے کہ انہیں کو ئی بچہ بھی شُمار کر سکتا ہے۔

20 اس وقت یعقوب کے خاندان کے لوگ جو اسرا ئیل میں زندہ بچیں گے ، اس شخص پر اور انحصار نہیں کریں گے جس نے ان لوگو ں کو شکست دیا تھا۔ وہ سچ مچ ا س خداوندپر انحصار کریں گے جو اسرائیل کا قدوس ہے۔ 21 یعقوب کے گھرانے کے وہ باقی بچے لوگ خدا قادر مطلق کی پھر پیروی کر نے لگیں گے۔

22 اے اسرائیل! اگر چہ تیرے لوگ سمندر کی ریت کی مانند ہوں تو بھی ان میں سے صرف کچھ ہی وا پس آئیں گے۔خدا نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ تبا ہی لا ئے گا۔ اور انصاف سیلاب کی طرح آئے گا۔ 23 میرا مالک خداوند قادر مطلق اس تبا ہی کو ساری زمین پر لا ئے گا۔

24 میرا مالک خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، “ اے صیون میں رہنے وا لے میرے لوگو! اسور سے مت ڈرو وہ مستقبل میں تمہیں اپنی چھڑی سے اس طرح پیٹے گا جیسے مصر نے تمہیں پیٹا تھا۔ 25 لیکن کچھ ہی وقت کے بعد تیرے خلاف میرا قہر خاموش ہو جا ئے گا۔ اور میرا قہر اسور کو تباہ کر دیگا۔”

26 خداوند قادر مطلق اسور کو کو ڑو ں سے مارے گا۔جیسے اس نے پہلے عوریب کی چٹان پر مدیانیوں کو ہرا یا تھا۔ وہ اسور کو ایسی ہی سزا دے گا جیسی اس نے مصر میں سمندر کے اوپر اپنی چھڑی کو اٹھا یا تھا۔

27 اس وقت اس مصیبت کو اٹھا لی جا ئے گی جسے اسور نے تم پر بر پا کی تھی۔ تمہا ری گردن سے جو ئے کو اتار پھینکا جا ئے گا۔

اسرائیل پر اسور کی فوج کا حملہ

28 عیّات کے قریب فوج داخل ہو ئی۔ وہ مجرون سے ہو کر گذری۔ وہ اپنے رسدوں کو مکّماس میں جمع کئے ہیں۔ 29 وہ گھا ٹی سے پار گئے انہو ں نے جبعہ میں رات کا ٹی۔رامہ ڈرا ہوا تھا۔جبعہ کے ساؤل کے لوگ بھاگ نکلے۔

30 اے جلّیم کی بیٹی چیخ مار ! اے لیس توجہ دے ! اے عنتوت مجھے جواب دے ! 31 مد منہ کے لوگ بھاگ رہے ہیں جیبیم کے لوگ چھپے ہو ئے ہیں۔ 32 آج فوج نوب میں خیمہ زن ہو گی اور یروشلم کے کو ہ صیون پر حملہ کر نے کی تیاری کرے گی۔

33 دیکھو! خدا قادر مطلق بغیر کسی رحم و کر م کے درختوں کی شاخوں کو چھانٹ ڈا لے گا۔سب سے لمبے درخت کاٹ دیئے جا ئیں گے۔ اور جو اونچے تھے اسے چھو ٹا کر دیا جا ئے گا۔ 34 خداوند اپنی کلہاڑی سے جنگل کو کاٹ ڈا لے گا اور لبنان کے عظیم درخت (امراء) گر پڑیں گے۔