Add parallel Print Page Options

اسرائیل کو ابراہیم جیسا ہو نا چا ہئے

51 “خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، “تم میں سے کچھ لوگ بہتر زندگی جینے کی سخت کو شش کر تے ہیں۔ تم مدد پانے کے لئے خداوند کے قریب جا ؤ۔میری سنو ! تمہیں اپنے باپ ابراہیم کے بارے میں سوچنا چا ہئے۔ابراہیم وہی چٹان ہے جس سے تمہیں کاٹا گیا ہے۔ وہی گڑھا ہے جس سے تمہیں کھو دا گیا ، ابراہیم تمہا را با پ ہے اور تمہیں اسی کی جانب دیکھنا چا ہئے تمہیں سارہ کی جانب نگاہ کر نی چا ہئے کیونکہ سارہ ہی وہ خاتون ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ابراہیم کو جب میں نے بلا یا تھا وہ اکیلا تھا ، تب میں نے اسے برکت دی تھی اور اس نے ایک بڑے گھرانے کی شروعات کی تھی۔اس سے ان گنت لوگو ں نے جنم لیا۔”

کو ہ صیون کو خداوند اسی طرح تسلی دے گا۔ وہ اپنی تمام تباہ شدہ عمارتوں کو ترس کھا کر دیکھے گا۔ وہ اس کا بیا بان عدن کی مانند اور اس کا صحرا خداوند کے باغ کی مانند ہو گا۔خوشی اور شادمانی اس میں پا ئی جا ئے گی۔شکر گذاری اور گانے کی آواز اس میں ہو گی۔

“اے میرے لوگو! تم میری سنو۔
    کیو ں کہ شریعت مجھ سے با ہر جا ئے گی اور میرا فیصلہ قومو ں کے لئے روشنی کی مانند ہو گا۔
میرا انصاف جلد آئے گا۔میں جلدی تجھے نجات دو ں گا۔
    میں اپنے بازو کا استعمال سبھی قوموں کے ساتھ انصاف کرنے کے لئے کروں گا۔
جزیرے میرا انتظار کر یں گے۔
    ان لوگو ں کی مدد کرنے کے لئے وہ میری قوت کا انتظار کریں گے۔
اوپر آسمانوں کو دیکھو!
    اپنے چاروں جانب پھیلی ہو ئی زمین کو دیکھو!
کیوں کہ آسمان دھو ئیں کی مانند غائب ہو جا ئیں گے
    اور زمین بیکار پرانے کپڑے کی طرح ہو جا ئے گی
اور اس کے باشندے مکھیوں کی طرح مر جا ئیں گے
    لیکن میری نجات ابد تک رہے گی
    اور میری صداقت مو قوف نہ ہو گی۔
اے لوگوصداقت کو جانتے ہو ، میری سنو اے لوگو !
    جن کے دل میں میری شریعت ہے ، جو میں کہتا ہوں اسے سنو !
انسان کی ملامت سے نہ ڈرو
    اور ان کی طعنہ زنی سے ہراساں نہ ہو۔
کیونکہ ان کو دیمک پرانے کپڑوں کی مانند کھا جا ئیں گے۔
    اور اون کی مانند ان کو کیڑے کھا جا ئیں گے۔
لیکن میرا انصاف ابد تک رہے گا
    اور میری نجات پُشت در پُشت رہے گی۔”

خدا اپنی قدرت سے اپنے لوگوں کوبچا ئے گا

اے خدا وند کے بازو جاگ !
    اپنی طاقت سے ملبس ہو۔
جاگ اور قدیم زمانے اور گزشتہ پشتوں کی طرح کھڑا رہ۔
    کیا تو وہی نہیں جس نے ریب کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اژدہا کو چھیدا۔

10 تو نے سمندر کو خشک کیا۔ اور عمیق سمندر کو بغیر پانی کے بنا دیا تھا۔

    تو نے سمندر کی گہری سطح کو راہ میں بدل دیا تھا۔
    اور تیرے لوگ اس راہ سے پار ہوئے اور بچ گئے تھے۔
11 وہ لوگ جسے خدا وند نے آزاد کیا
    وہ کوہِ صیّون کی جانب شادمانی کے ساتھ آئیں گے۔
انکی خوشی
    انکے سروں پر کی تاج کے مانند ہمیشہ قائم رہے گی۔
شادمانی اور خوشی ان لوگوں پر آئے گی۔
    غم ان سے کہیں دور بھاگیں گے۔
12 خدا وند فرماتا ہے ، “میں وہی ہوں جو تم کو تسلی دیا کرتا ہوں
    تو پھر کیوں تم کو دوسرے لوگوں سے ڈر ہے ؟
    وہ تو بس آدمی ہیں جو جیا کرتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ وہ تو صرف انسان ہیں وہ ویسے ہی مر جاتے ہیں جیسے گھا س مر جاتی ہے۔”

13 خدا وند نے تمہیں بنا یا ہے۔
اس نے اپنی قدرت سے اس زمین کی بنیاد ڈا لی۔
    اس نے اپنی قدرت سے آسمان کو تان دیا
لیکن تم اس کو اور اس کی قدرت کو کیوں بھول گئے ؟
    تم اپنے دشمنوں کے غصہ سے ہمیشہ کیوں خوفزدہ رہتے ہو؟
تم اس سے کیوں ڈر تے ہو جو تجھے تباہ کرنے کے لئے منصوبہ بنا تے ہیں؟
    لیکن آج انکا غصہ اور ظلم کہاں ہے ؟
14 لوگ جو قید ہیں جلد ہی آزاد ہوجائیں گے۔ وہ لوگ نہیں مریں گے اور نہ ہی قبر میں جائیں گے۔ ان لوگوں کو کافی روٹی میسر ہوگی۔

15 “میں خدا وند تمہارا خدا ہوں

    جو سمندر کو گھونٹتا ہوں اور اسے موجزن کرتا ہوں۔”
اس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے۔

16 “اے میرے خادم میں نے اپنا کلام تیرے منھ میں ڈال دیا ہے۔ میں نے تیری حفاظت کر نے کے لئے اپنے ہاتھوں سے تجھے ڈھانک دیا ہے۔ جو آسمان کو پھیلایا اور زمین کی بنیاد ڈا لی ہے صیّون سے کہتا ہوں، “تم میرے لوگ ہو۔‘

خدا نے اسرائیل کو سزا دی

17 جاگ جاگ!
    اٹھ اے یروشلم!
خدا وند تجھ سے ناراض تھا،
    اس لئے تجھ کو سزا دی گئی تھی۔
وہ سزا مئے کا پیالہ کی مانند تھي جسے پینے کے لئے تجھے مجبور کیا گیا تھا۔
    یہ تم کو نشہ آور بنا دیا تم ڈگمگانے لگے۔

18 یروشلم میں بہت سے لوگ ہوا کرتے تھے ، لیکن ان میں سے کوئی بھی شخص اس کی رہنمائی نہیں کر سکا۔ اور ان سب بچوں میں جن کو اس نے پالا ایک بھی نہیں تھا جو اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی رہنمائی کرے۔ 19 دو حادثے یروشلم پر ٹوٹ پڑے ہیں : زمین کے لئے ویران اور تباہی لوگوں کے لئے بھکمری اور جنگ۔

تمہارے لئے کون ماتم کرے گا ؟ تجھے کون تسلی دیگا ؟ 20 تیرے بیٹے ہر کوچہ کے مدخل میں ایسے بے ہوش پڑے ہوئے ہیں جیسے ہرن دام میں۔ وہ خدا وند کے غضب اور تیرے خدا کی ڈانٹ ڈپٹ سے بد حواش ہو گئے۔

21 بیچار ی یروشلم! میری سن! تم جو نشہ میں دھت ہو لیکن مئے سے نہیں، سن۔

22 اے یروشلم خدا وند تمہارے خدا اور آقا جو اپنے لوگوں کی وکالت کرتا ہے وہ یوں فرماتا ہے ، “دیکھ میں ڈگمگانے کا پیالہ اور اپنے قہر کا جام تیرے ہاتھ سے واپس لے لوں گا۔ تو اسے پھر کبھی نہ پئے گی۔ 23 اور میں اسے ان کے ہاتھ میں دوں گا جو تجھے دکھ دیئے اور تجھ سے کہتے تھے ، ’ سو جا تا کہ ہم تیرے اوپر سے گزریں گے۔ اور تم نے اپنی پیٹھ کو گو یا زمین کی مانند اور ان لوگوں کے لئے سڑک بنا دیا۔”