Add parallel Print Page Options

جبعونی لوگوں کا یشوع کو فریب دینا

دریا ئے یردن کے مغرب کے سبھی بادشاہوں نے اُن واقعات کے بارے میں سنا۔ یہ سب حتّی ، اموری ، کنعانی ،فرزّی، حوّی اور یبوسی لوگوں کے بادشاہ تھے۔ وہ لوگ ان لوگوں کے پہا ڑی ملک کے میدانوں کے اور بحرِ روم کے پو رے ساحلی علاقوں سے لبنان تک کے سلطنتوں پر حکومت کئے۔ وہ تمام بادشاہ ایک ساتھ جمع ہو ئے انہوں نے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ جنگ کا منصوبہ بنا یا۔

جِبعون کے لوگوں نے اس طریقے کے بارے میں سنا جس سے یشوع نے یریحو اور عی کو شکست دی تھی۔ اِس لئے ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو بے وقوف بنانے کا تہیّہ کر لیا۔ ان کا منصوبہ یہ تھا : انہوں نے شراب کے چمڑے کے دراڑ دار اور پھٹے ہوئے ان پرانے تھیلوں کو اپنے جانوروں پر لادا۔ انہوں نے اپنے جانوروں پر پُرانی بوریاں بھی لاد لیں۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ دکھا ئی دے کہ وہ بہت دور سے سفر کر کے آرہے ہیں۔ لوگوں نے پرانے جوتے پہن لئے اُن لوگوں نے پرانے لباس پہن لئے۔ ان مردوں نے پرانی سوکھی خراب روٹیاں لیں اس طرح وہ سبھی مرد ایسے معلو م ہو تے تھے جیسے وہ سب بہت دور کے ملک سے سفر کر کے آ رہے ہیں۔ تب یہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے خیمہ کے پاس گئے یہ خیمہ جلجال کے پاس تھا۔

وہ لوگ یشوع کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، “ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ہم لوگ تمہارے ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔”

بنی اسرائیلیوں نے ان حوّی لوگوں سے کہا ، “ہو سکتا ہے کہ تم ہمیں دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہو یا تم ہمارے قریب کے ہی رہنے والے ہو۔ ہم اس وقت تک امن معاہدے کی امید نہیں کر سکتے جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ تم کہاں سے آئے ہو۔ ”

حوّی لوگوں نے یشوع سے کہا ، “ہم آپ کے خادم ہیں۔” لیکن یشوع نے پو چھا ، “تم کون ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟”

آدمیوں نے جواب دیا ، “ہم آپ کے خادم ہیں ہم بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔ ہم اس لئے آئے ہیں کہ ہم نے خدا وند تمہارے خدا کی عظیم طاقت کے بارے میں سنا ہے۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سنا ہے جو اس نے کیا ہے۔ ہم لوگوں نے وہ سب کچھ سنا ہے جو اس نے مصر میں کیا۔ 10 اور ہم لوگوں نے یہ بھی سنا کہ اس نے دریائے یردن کے مشرق میں اموری لوگوں کے دو بادشاہوں کو شکست دی۔ یہ سب بادشاہ تھے سیحون، حسبون کا بادشاہ اور عوج ، بسن کا بادشاہ جو کہ عستارات میں رہتے تھے۔ 11 اس لئے ہمارے بزرگ ( قائدین ) اور ہمارے لوگوں نے ہم سے کہا ، ’ اپنے سفر کے لئے مناسب کھانا رکھ لو جاؤ اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کرو۔ ان سے کہو ، “ہم آپ کے خادم ہیں ہم لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کرو۔ ”

12 “ہماری روٹیاں دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھو ڑا تو یہ گرم اور تازہ تھیں لیکن اب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ سوکھی اور پرانی ہیں۔ 13 ہم لوگوں کی مشکوں کو دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھوڑا تو یہ نئی اور شراب سے بھری تھیں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب یہ پھٹی اور پرانی ہیں۔ ہمارے کپڑوں اور چپلوں کو دیکھو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ طویل سفر نے ہماری چیزوں کو خراب کر دیا ہے۔ ”

14 بنی اسرائیل جاننا چاہتے تھے کہ کیا یہ سب آدمی سچ کہہ رہے ہیں اس لئے انہوں نے روٹیوں کو چکھا لیکن انہوں نے خدا وند سے نہیں پو چھا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ 15 یشوع نے ان کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا۔ اس نے انہیں رہنے کی بھی اجاز ت دی۔ اسرائیل کے قائدین نے یشوع کے اقرار نا مہ کو منظور کیا اور وہ لوگ ان لوگوں کے سامنے اسے ثابت کر نے کے لئے حلف لئے۔

16 تین دن بعد بنی اسرائیلیوں کو معلوم ہوا کہ جبعون کے لوگ انکی چھاؤنی کے بہت قریب رہتے ہیں۔ 17 اس لئے بنی اسرائیل وہاں گئے جہاں وہ لوگ رہتے تھے۔ تیسرے دن بنی اسرائیل جبعون ، کفیرہ ، بیروت ، قریت یعریم کو آئے۔ 18 لیکن اسرائیل کی فوج نے ان شہروں کے خلاف لڑ نے کا ارادہ نہیں کیا۔ وہ ان لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر چکے تھے۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے خدا وند خدا کے سامنے وعدہ کیا تھا۔

سب لوگوں نے ان قائدین کے خلاف جنہوں نے معاہدہ کیا تھا شکایت کی۔ 19 لیکن قائدین نے جواب دیا ، “ہم لوگوں نے وعدہ کیا ہے ہم نے اسرائیل کے خدا وند خدا کے سا منے حلف لیا ہے۔ اس لئے اب ہم ان کے خلاف نہیں لڑ سکتے۔ 20 ہم لوگوں کو ان لوگوں سے ایسا سلوک کرنا چاہئے : ہم لوگوں کو انہیں زندہ رہنے دینا چا ہئے۔ ہم لوگ انہیں نقصان بھی نہیں پہونچا سکتے۔ کیوں کہ اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدہ توڑ تے ہیں جو ہم لوگوں نے ان کے ساتھ کئے تھے تو خدا وند کا غصہ ہم لوگوں کے خلاف ہو گا۔ 21 اس لئے انہیں زندہ رہنے دو۔ لیکن وہ لوگ ہمارے خادم ہونگے۔ وہ ہما رے لئے لکڑیاں کاٹیں گے اور ہمارے سب لوگوں کے لئے پانی لائیں گے” اس طرح قائدین نے ان لوگوں کے ساتھ کئے گئے امن کے وعدہ کو نہیں توڑا۔

22 یشوع نے جبعونی لوگوں کو بلایا اس نے پو چھا ،“تم لوگوں نے ہم سے جھوٹ کیوں کہا۔ تمہارا ملک ہم لو گوں کی چھاؤنی کے پاس تھا۔ لیکن تم لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔ 23 اب تمہارے لوگوں کو بہت تکلیف ہو گی تمہارے سب لوگ غلام ہونگے انہیں ہمارے خدا کے گھر کے لئے لکڑیاں کاٹنی پڑیں گی اور پانی لانا پڑیگا۔ ”

24 جبعونی لوگوں نے جواب دیا ، “ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا کیوں کہ ہم لوگوں کو ڈر تھا کہ آپ کہیں ہمیں مار نہ ڈالیں۔ ہم لوگوں نے سنا کہ خدا وند تمہارے خدا نے اپنے خادم موسیٰ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ تمہیں یہ سارا ملک دیدے۔ خدا نے تم سے یہاں رہنے والے تمام لوگوں کو مار ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا۔ اس لئے ہم لوگوں کو اپنی جان کا خوف ہوا۔ یہی وجہ تھی کہ ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا۔ 25 اب ہم آپ کے خادم ہیں آپ ہمیں جس طرح چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔ ”

26 اس طرح جبعون کے لوگ غلام ہو گئے لیکن یشوع نے ان کی زندگی بچا ئی۔ یشوع نے بنی اسرائیلیوں کو انہیں مارنے نہیں دیا۔ 27 یشوع نے جبعون کے لوگوں کو بنی اسرائیلیوں کا غلام بننے دیا۔ وہ بنی اسرائیلیوں اور خدا وند کے منتخب کر دہ کسی بھی جگہ کی قربان گاہ کے لئے لکڑی کاٹتے اور پانی لاتے تھے وہ لوگ اب تک غلام ہیں۔

The Gibeonite Deception

Now when all the kings west of the Jordan heard about these things—the kings in the hill country,(A) in the western foothills, and along the entire coast of the Mediterranean Sea(B) as far as Lebanon(C) (the kings of the Hittites, Amorites, Canaanites, Perizzites,(D) Hivites(E) and Jebusites)(F) they came together to wage war against Joshua and Israel.

However, when the people of Gibeon(G) heard what Joshua had done to Jericho and Ai,(H) they resorted to a ruse: They went as a delegation whose donkeys were loaded[a] with worn-out sacks and old wineskins, cracked and mended. They put worn and patched sandals on their feet and wore old clothes. All the bread of their food supply was dry and moldy. Then they went to Joshua in the camp at Gilgal(I) and said to him and the Israelites, “We have come from a distant country;(J) make a treaty(K) with us.”

The Israelites said to the Hivites,(L) “But perhaps you live near us, so how can we make a treaty(M) with you?”

“We are your servants,(N)” they said to Joshua.

But Joshua asked, “Who are you and where do you come from?”

They answered: “Your servants have come from a very distant country(O) because of the fame of the Lord your God. For we have heard reports(P) of him: all that he did in Egypt,(Q) 10 and all that he did to the two kings of the Amorites east of the Jordan—Sihon king of Heshbon,(R) and Og king of Bashan,(S) who reigned in Ashtaroth.(T) 11 And our elders and all those living in our country said to us, ‘Take provisions for your journey; go and meet them and say to them, “We are your servants; make a treaty with us.”’ 12 This bread of ours was warm when we packed it at home on the day we left to come to you. But now see how dry and moldy it is. 13 And these wineskins that we filled were new, but see how cracked they are. And our clothes and sandals are worn out by the very long journey.”

14 The Israelites sampled their provisions but did not inquire(U) of the Lord. 15 Then Joshua made a treaty of peace(V) with them to let them live,(W) and the leaders of the assembly ratified it by oath.

16 Three days after they made the treaty with the Gibeonites, the Israelites heard that they were neighbors, living near(X) them. 17 So the Israelites set out and on the third day came to their cities: Gibeon, Kephirah, Beeroth(Y) and Kiriath Jearim.(Z) 18 But the Israelites did not attack them, because the leaders of the assembly had sworn an oath(AA) to them by the Lord, the God of Israel.

The whole assembly grumbled(AB) against the leaders, 19 but all the leaders answered, “We have given them our oath by the Lord, the God of Israel, and we cannot touch them now. 20 This is what we will do to them: We will let them live, so that God’s wrath will not fall on us for breaking the oath(AC) we swore to them.” 21 They continued, “Let them live,(AD) but let them be woodcutters and water carriers(AE) in the service of the whole assembly.” So the leaders’ promise to them was kept.

22 Then Joshua summoned the Gibeonites and said, “Why did you deceive us by saying, ‘We live a long way(AF) from you,’ while actually you live near(AG) us? 23 You are now under a curse:(AH) You will never be released from service as woodcutters and water carriers for the house of my God.”

24 They answered Joshua, “Your servants were clearly told(AI) how the Lord your God had commanded his servant Moses to give you the whole land and to wipe out all its inhabitants from before you. So we feared for our lives because of you, and that is why we did this. 25 We are now in your hands.(AJ) Do to us whatever seems good and right(AK) to you.”

26 So Joshua saved them from the Israelites, and they did not kill them. 27 That day he made the Gibeonites(AL) woodcutters and water carriers(AM) for the assembly, to provide for the needs of the altar of the Lord at the place the Lord would choose.(AN) And that is what they are to this day.

Footnotes

  1. Joshua 9:4 Most Hebrew manuscripts; some Hebrew manuscripts, Vulgate and Syriac (see also Septuagint) They prepared provisions and loaded their donkeys