Add parallel Print Page Options

19 تب پیلاطس نے حکم دیا کہ یسوع کو لے جاکر کوڑے لگا ئے جا ئیں۔ سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اسکے سر پر پہنایا اور اس کو ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنا ئے۔ اور اسکے قریب یکے بعد دیگر آکر اسکے چہرے پر طمانچے مارتے ہوئے کہتے “اے یہودیوں کے بادشاہ! آداب۔”

پیلاطس دوبارہ باہر آکر یہودیوں سے کہا، “دیکھو میں یسوع کو تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسی کو ئی چیز نہیں پائی جسکی بناء پر اسے مجرم قرار دوں۔” تب یسوع باہر آئے اس وقت وہ کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے تھے اور ارغوانی لباس بدن پر تھا پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “یہ رہا وہ آدمی۔”

سردار کاہن اور یہودی سپاہیوں نے یسوع کو دیکھا تو پکار اٹھے “اس کو صلیب پر چڑھا دو! صلیب پر چڑھا دو!” لیکن پیلاطس نے کہا ، “تم ہی اس کو لے جاؤ اور صلیب پر چڑھا دو کیوں کہ میں اس کا کچھ بھی جرم نہیں پا تا ہوں۔”

یہودیوں نے کہا ، “ہم اہل شریعت ہیں اور اس شریعت کے مطا بق اسکو مر نا چاہئے کیوں کہ اس نے کہا وہ خدا کا بیٹا ہے۔”

جب پیلاطس نے یہ سنا تو وہ مزید ڈر گیا اور۔ پیلاطس گور نر کے محل کے اندر واپس چلا گیا اور یسوع سے پو چھا ، “تو کہاں کا ہے؟” لیکن یسوع نے کو ئی جواب نہیں دیا۔ 10 پیلاطس نے کہا، “تم مجھ سے کچھ کہنے سے انکار کر تے ہو۔ یاد رکھو میں وہ اختیار رکھتا ہوں کہ تم کو چھوڑ دوں یا صلیب پر چڑھا کر ماردوں۔”

11 یسوع نے کہا، “اگر خدا تمہیں یہ اختیار نہ دیتا تب تمہارا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہو تا جسے خدا نے تمہیں دیا ہے۔ اس لئے جس نے مجھے تیرے حوالے کیا اس کا گناہ زیادہ ہے بنسبت تیرے۔”

12 اسکے بعد پیلاطس نے کوشش کی کہ اسے چھوڑ دے مگر یہودیوں نے چلا کر کہا، “جو آدمی اپنے آپکو بادشاہ کہے وہ قیصر کا مخالف ہے اگر تو اسے چھوڑے گا تو قیصر کا خیر خواہ نہیں ہے۔”

13 پیلاطس سے یہودیوں نے جو کہا وہ سنا اور یسوع کو باہر اس جگہ پر لے آیا اور فیصلہ کر نے کی نشست پر بیٹھا ، “اس جگہ کو سنگ چبوترہ” (عبرانی زبان میں گبّتھّا) کہتے ہیں۔ 14 یہ وقت دو پہر کا تھا تقریباً چھٹا گھنٹہ تھا فسح کی تیاری کا دن [a] تھا۔ پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “تمہارا بادشاہ یہاں ہے۔”

15 یہودی چیخ رہے تھے” لے جاؤ اسے ,لے جاؤ اسے ,اور صلیب پر چڑھا دو! “پیلاطس نے یہودیوں سے پو چھا ،”تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھا دوں ؟” تب سردار کاہنوں نے کہا ، “ہمارا بادشاہ صرف قیصر ہے!”

16 اس کے بعد پیلا طس نے یسوع کو انکے حوالے کیا کہ مصلوب کیا جائے۔

یسوع کا مصلوب ہو نا

سپاہی یسوع کو لے گئے۔ 17 یسوع نے خود اپنی صلیب اٹھا ئی اور اس جگہ جو“کھو پڑی کی جگہ کہلاتی تھی” گئے۔ (عبرانی زبان میں اس جگہ کو“گولگتّا” کہا جاتا ہے ) 18 گولگتّا کے مقام پر انہوں نے یسوع کو اور اسکے ساتھ دو اور آدمیوں کو صلیب پر چڑھا دیا۔ دو آدمی یسوع کے دو طرف تھے اور یسوع ان دونوں کے درمیان میں تھے۔

19 پیلاطس نے ایک تختی نشان کے طور پر لکھی اور صلیب پر لگا دی جس پر لکھا تھا “ یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ۔” 20 تختی عبرانی ,لاطینی ,اور یونانی زبانوں میں لکھی ہوئی تھی۔ جس کو بہت سے یہودیوں نے پڑھا کیوں کہ یہ جگہ جہاں انہوں نے یسوع کو مصلوب کیا وہ جگہ شہر کے قریب تھی۔

21 سردار یہودی کاہنوں نے پیلاطس سے کہا ، “اس کو یہودیوں کا بادشاہ نہ لکھو بلکہ ایسا لکھو اس شخص نے کہا تھا کہ میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں۔”

22 پیلاطس نے کہا ، “جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو تبدیل کر نا نہیں چاہتا۔”

23 جب سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا تو ان لوگوں نے انکے کپڑے لے لئے ان لوگوں نے کپڑوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہر سپا ہی نے ایک ایک حصہ لیا ان لوگوں نے انکا کر تا بھی لے لیا یہ بغیر سلا ہوا اوپر سے نیچے تک بنا ہوا تھا۔ 24 سپاہیوں نے کہا اس کو نہ پھا ڑو بلکہ اس کے لئے قرعہ ڈالیں تا کہ معلوم ہو کہ یہ کس کے حصہ میں آیا ہے۔ یہ اس لئے ہوا تا کہ صحیفے میں جو لکھا ہوا ہے وہ پو را ہو سکے۔ جو اسطرح سے ہے:

“انہوں نے میرے کپڑے آپس میں تقسیم کر لئے
    اور میری پو شاک کے لئے قرعہ ڈالا ۔”[b]

چنانچہ سپاہیوں نے یہی کیا۔

25 یسوع کی ماں صلیب کے پاس کھڑی تھی اور اسکی ماں کی بہن کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی کے ساتھ کھڑی تھی۔ 26 یسوع نے اپنی ماں اور شاگرد جس کو وہ عزیز رکھتے تھے دیکھے اور اپنی ماں سے کہا، “اے عورت تیرا بیٹا یہاں ہے ”اور یسوع نے شاگرد سے کہا، 27 “یہاں تمہاری ماں ہے۔”اسکے بعد سے شاگرد نے یسوع کی ماں کو اپنے ہی گھر میں رہنے دیا۔

یسوع کی موت

28 اس کے بعد یسوع نے جا ن لیا کہ سب کچھ ہو چکا اور صحیفہ کا لکھا ہوا پو را ہوا تو اس نے کہا، “میں پیا سا ہوں۔” [c] 29 وہا ں پر سر کہ سے بھرا ایک مر تبان تھا چنانچہ سپا ہیوں نے اسپنج کو سرکہ میں بھگو کر اسے زوفے کی شا خ پر رکھ کر اس کو دیا۔ یسوع نے اسے منھ سے لگا یا۔ 30 جب سر کہ یسوع نے پیا تو کہا ، “سب کچھ تمام ہوا ۔”اور گردن ایک طرف جھکا دی اور اپنی جان دیدی۔

31 یہ دن تیا ری کا دن تھا۔ اور دوسرے دن خاص سبت کا دن تھا یہودی نہیں چا ہتے تھے کہ سبت کے دن اس کا جسم صلیب پر ہی رہے اس لئے انہوں نے پیلا طس سے کہا کہ اس کی ٹانگیں توڑ دی جا ئیں اورلاشیں اتا ری جا ئیں۔ 32 چنانچہ سپا ہیوں نے آ کر پہلا آدمی جو مصلوب ہوا تھا اس کی ٹانگیں توڑ دیں اور دوسرے آدمی کی بھی ٹانگیں توڑ دیں جو یسوع کے ساتھ تھا۔ 33 لیکن جب سپا ہی نے یسوع کے قریب آکر دیکھا کہ وہ مر چکا ہے تو انہوں نے اس کی ٹانگیں نہیں تو ڑی۔

34 لیکن ایک سپا ہی نے اپنے بھا لے سے اس کے بازو کو چھید ڈالا اور اس سے ایک دم خون اور پانی نکلا۔ 35 جس نے یہ دیکھا اس نے گواہی دی اور وہ گواہی سچی ہے وہ سچ کہتا ہے تا کہ تم بھی ا یمان لاؤ۔ 36 یہ تمام واقعات صحیفے کے پورے ہونے کے لئے ہوئے “اس کی کوئی ہڈی نہ تو ڑی جا ئے گی۔” [d] 37 لیکن ایک دوسرے صحیفے کے مطا بق لوگ “اس کو دیکھیں گے جس نے بر چھی ما را۔” [e]

یسوع کی تدفین

38 ان واقعات کے بعد ایک شخص یوسف نامی جو آرمینہ کا رہنے والا تھا اور یسوع کا شاگرد تھا پیلا طس سے یسوع کی لاش لے جا نے کی اجازت چا ہی۔یوسف یسوع کا خفیہ شا گرد تھا۔ کیوں کہ وہ یہودیوں سے ڈرتا تھا پیلا طس نے اجا زت دے دی۔ تب یوسف آکر یسو ع کی لاش لے گیا۔

39 نیکو دیمس بھی آیا۔ نیکو دیمس وہ شخص تھا جو یسوع سے ملنے رات کو آیا تھا نیکو دیمس تقریباً ایک سو پا ؤنڈ مصا لحے لے آیا جو مرّ اور عود سے ملے ہو ئے تھے۔ 40 ان دونوں نے یسوع کی لا ش کو لے لیا اور لاش کو سوتی کپڑے میں خوشبو کے ساتھ کفنایا جیسا کہ یہودیوں کے یہاں دفن کا طریقہ ہے۔ 41 جس جگہ یسوع کو صلیب ہر چڑھایا گیا وہا ں ایک باغ تھا اس باغ میں ایک نئی قبر تھی جس میں اب تک کسی کو نہیں دفن کیا گیاتھا۔ 42 ان آدمیوں نے یسوع کو اس قبر میں رکھا کیوں کہ وہ قریب تھی اور یہودیوں نے اپنے سبت کے دن کی تیاری شروع کر دی۔

Footnotes

  1. یوحنا 19:14 تیاری کا دن سبت کے دن سے پہلے کا دن یعنی جمعہ
  2. یوحنا 19:24 زبور ۲۲:۱۸
  3. یوحنا 19:28 میں پیا سا ہوں دیکھو زبور ۱۵:۲۲؛۲۱:۶۹
  4. یوحنا 19:36 اِقتِباس زبور ۲۰:۳۴
  5. یوحنا 19:37 لوگ … برچھی مارا زکریاہ ۱۰:۱۲

Jesus Sentenced to Be Crucified(A)

19 Then Pilate took Jesus and had him flogged.(B) The soldiers twisted together a crown of thorns and put it on his head. They clothed him in a purple robe and went up to him again and again, saying, “Hail, king of the Jews!”(C) And they slapped him in the face.(D)

Once more Pilate came out and said to the Jews gathered there, “Look, I am bringing him out(E) to you to let you know that I find no basis for a charge against him.”(F) When Jesus came out wearing the crown of thorns and the purple robe,(G) Pilate said to them, “Here is the man!”

As soon as the chief priests and their officials saw him, they shouted, “Crucify! Crucify!”

But Pilate answered, “You take him and crucify him.(H) As for me, I find no basis for a charge against him.”(I)

The Jewish leaders insisted, “We have a law, and according to that law he must die,(J) because he claimed to be the Son of God.”(K)

When Pilate heard this, he was even more afraid, and he went back inside the palace.(L) “Where do you come from?” he asked Jesus, but Jesus gave him no answer.(M) 10 “Do you refuse to speak to me?” Pilate said. “Don’t you realize I have power either to free you or to crucify you?”

11 Jesus answered, “You would have no power over me if it were not given to you from above.(N) Therefore the one who handed me over to you(O) is guilty of a greater sin.”

12 From then on, Pilate tried to set Jesus free, but the Jewish leaders kept shouting, “If you let this man go, you are no friend of Caesar. Anyone who claims to be a king(P) opposes Caesar.”

13 When Pilate heard this, he brought Jesus out and sat down on the judge’s seat(Q) at a place known as the Stone Pavement (which in Aramaic(R) is Gabbatha). 14 It was the day of Preparation(S) of the Passover; it was about noon.(T)

“Here is your king,”(U) Pilate said to the Jews.

15 But they shouted, “Take him away! Take him away! Crucify him!”

“Shall I crucify your king?” Pilate asked.

“We have no king but Caesar,” the chief priests answered.

16 Finally Pilate handed him over to them to be crucified.(V)

The Crucifixion of Jesus(W)

So the soldiers took charge of Jesus. 17 Carrying his own cross,(X) he went out to the place of the Skull(Y) (which in Aramaic(Z) is called Golgotha). 18 There they crucified him, and with him two others(AA)—one on each side and Jesus in the middle.

19 Pilate had a notice prepared and fastened to the cross. It read: jesus of nazareth,(AB) the king of the jews.(AC) 20 Many of the Jews read this sign, for the place where Jesus was crucified was near the city,(AD) and the sign was written in Aramaic, Latin and Greek. 21 The chief priests of the Jews protested to Pilate, “Do not write ‘The King of the Jews,’ but that this man claimed to be king of the Jews.”(AE)

22 Pilate answered, “What I have written, I have written.”

23 When the soldiers crucified Jesus, they took his clothes, dividing them into four shares, one for each of them, with the undergarment remaining. This garment was seamless, woven in one piece from top to bottom.

24 “Let’s not tear it,” they said to one another. “Let’s decide by lot who will get it.”

This happened that the scripture might be fulfilled(AF) that said,

“They divided my clothes among them
    and cast lots for my garment.”[a](AG)

So this is what the soldiers did.

25 Near the cross(AH) of Jesus stood his mother,(AI) his mother’s sister, Mary the wife of Clopas, and Mary Magdalene.(AJ) 26 When Jesus saw his mother(AK) there, and the disciple whom he loved(AL) standing nearby, he said to her, “Woman,[b] here is your son,” 27 and to the disciple, “Here is your mother.” From that time on, this disciple took her into his home.

The Death of Jesus(AM)

28 Later, knowing that everything had now been finished,(AN) and so that Scripture would be fulfilled,(AO) Jesus said, “I am thirsty.” 29 A jar of wine vinegar(AP) was there, so they soaked a sponge in it, put the sponge on a stalk of the hyssop plant, and lifted it to Jesus’ lips. 30 When he had received the drink, Jesus said, “It is finished.”(AQ) With that, he bowed his head and gave up his spirit.

31 Now it was the day of Preparation,(AR) and the next day was to be a special Sabbath. Because the Jewish leaders did not want the bodies left on the crosses(AS) during the Sabbath, they asked Pilate to have the legs broken and the bodies taken down. 32 The soldiers therefore came and broke the legs of the first man who had been crucified with Jesus, and then those of the other.(AT) 33 But when they came to Jesus and found that he was already dead, they did not break his legs. 34 Instead, one of the soldiers pierced(AU) Jesus’ side with a spear, bringing a sudden flow of blood and water.(AV) 35 The man who saw it(AW) has given testimony, and his testimony is true.(AX) He knows that he tells the truth, and he testifies so that you also may believe. 36 These things happened so that the scripture would be fulfilled:(AY) “Not one of his bones will be broken,”[c](AZ) 37 and, as another scripture says, “They will look on the one they have pierced.”[d](BA)

The Burial of Jesus(BB)

38 Later, Joseph of Arimathea asked Pilate for the body of Jesus. Now Joseph was a disciple of Jesus, but secretly because he feared the Jewish leaders.(BC) With Pilate’s permission, he came and took the body away. 39 He was accompanied by Nicodemus,(BD) the man who earlier had visited Jesus at night. Nicodemus brought a mixture of myrrh and aloes, about seventy-five pounds.[e] 40 Taking Jesus’ body, the two of them wrapped it, with the spices, in strips of linen.(BE) This was in accordance with Jewish burial customs.(BF) 41 At the place where Jesus was crucified, there was a garden, and in the garden a new tomb, in which no one had ever been laid. 42 Because it was the Jewish day of Preparation(BG) and since the tomb was nearby,(BH) they laid Jesus there.

Footnotes

  1. John 19:24 Psalm 22:18
  2. John 19:26 The Greek for Woman does not denote any disrespect.
  3. John 19:36 Exodus 12:46; Num. 9:12; Psalm 34:20
  4. John 19:37 Zech. 12:10
  5. John 19:39 Or about 34 kilograms