Add parallel Print Page Options

خدا کی رحم دلی سے یُو نس ناراض

یونس اس بات پر خوش نہیں تھا کہ خدا نے شہر کو بچا لیا تھا۔ یونس ناراض ہوا۔ اس نے خداوند سے شکایت کر تے ہو ئے کہا، “میں جانتا تھا کہ ایسا ہی ہو گا! میں تو اپنے ملک میں تھا۔ اور تو نے ہی مجھ سے یہاں آنے کو کہا تھا۔ اسی وقت سے مجھے یہ پتا تھا کہ تو اس گنہگار شہر کے لوگوں کو معاف کر دیگا۔ میں نے اس لئے ترسیس بھاگ جانے کی سو چی تھی۔ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خدا ہے اور لوگوں کو سزا دینا نہیں چا ہتا، مجھے پتا تھا کہ تو شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کر نے سے باز رہتا ہے۔ اس لئے اے خداوند، اب میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے مار ڈا ل۔ میرے لئے زندہ رہنے سے مرجانا بہتر ہے۔”

اس پر خداوند نے کہا، “کیا اس بارے میں تیرا غصہ کرنا ٹھیک ہے صرف اس لئے کیوں کہ میں نے ان لوگو ں کو تبا ہ نہیں کیا؟ ”

ان سبھی باتوں سے یونس ابھی بھی ناراض تھا۔اسلئے وہ شہر کے با ہر چلا گیا۔ یونس ایک ایسی جگ پر چلا گیا تھا جو شہر کے مشرق کی جانب تھی۔ یونس نے وہاں اپنے لئے ایک چھپّر بنا کر اس کے سایہ میں بیٹھا رہا کہ دیکھیں شہر کا کیا حال ہو تا ہے۔

کدّو کی بیل اور کیڑا

اُدھر خداوند نے ایک بیل کو بہت تیزی سے اگایا اور یونس کے سر پر پھیلا دیا اور سو رج سے سایہ دیا۔ یونس کو اس کے بعد زیادہ آرام حاصل ہو ئی۔ اس پو دا کے سبب یونس بہت شادمان ہوا۔

لیکن خدا نے دوسرے دن صبح اس پو دا کو کھانے کے لئے ایک کیڑا بھیجا۔ کیڑے نے اس پودے کو کھانا شروع کر دیا اور اس لئے وہ پو دا مر جھا گیا۔

اور جب آفتاب بلند ہوا تو خدا نے مشرق سے لوُ چلا ئی اور آفتاب کی گرمی سے یونس کے سر میں اثر کیا اور وہ بے تاب ہو گیا اور موت کی آرزومند ہو کر کہنے لگا، “میرے اُس جینے سے مرجانا بہتر ہے۔”

لیکن خدانے یونس سے کہا، ’ بتا، کیا تیرے خیال میں تیرا غصہ کرنا بہتر ہے صرف اس لئے کہ یہ پودا سوکھ گیا؟ ” یونس نے جواب دیا، “ہاں غصہ کرنا بہتر ہے، مجھے اتنا غصہ آرہا ہے کہ مرنا چا ہتا ہوں۔”

10 تب خداوند نے فرمایا، “تجھے اس پو دے کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے کچھ محنت نہیں کی اور نہ اسے اگا یا۔جو ایک ہی رات میں اُگا اور ایک ہی رات میں سو کھ گیا۔ 11 اگر تو اس پودا کے لئے پریشان ہوسکتا ہےتو يقينا ميں اس عظيم شہر نينوہ کے لئے افسوس کروں گا، جس ميں بہت سے لوگ اور بہت سے جانور رہتے ہيں- جہاں تقريبا ايک لاکھ بيس ہزار لوگ رہتے ہيں اور جو یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ وہ کو ئی غلط کام کر رہے ہیں۔ [a] اور میں یقناً اس شہر کو تبا ہ نہ کروں گا۔”

Footnotes

  1. یونس 4:11 جو … کر رہے ہیںادبی طور پر لوگ جو کہ “ اپنا دایاں اور بایاں بھی نہیں جانتے ہیں۔” اس کا مطلب شاید کہ “ معصوم بچے۔”

Jonah’s Anger at the Lord’s Compassion

But to Jonah this seemed very wrong, and he became angry.(A) He prayed to the Lord, “Isn’t this what I said, Lord, when I was still at home? That is what I tried to forestall by fleeing to Tarshish. I knew(B) that you are a gracious(C) and compassionate God, slow to anger and abounding in love,(D) a God who relents(E) from sending calamity.(F) Now, Lord, take away my life,(G) for it is better for me to die(H) than to live.”(I)

But the Lord replied, “Is it right for you to be angry?”(J)

Jonah had gone out and sat down at a place east of the city. There he made himself a shelter, sat in its shade and waited to see what would happen to the city. Then the Lord God provided(K) a leafy plant[a] and made it grow up over Jonah to give shade for his head to ease his discomfort, and Jonah was very happy about the plant. But at dawn the next day God provided a worm, which chewed the plant so that it withered.(L) When the sun rose, God provided a scorching east wind, and the sun blazed on Jonah’s head so that he grew faint. He wanted to die,(M) and said, “It would be better for me to die than to live.”

But God said to Jonah, “Is it right for you to be angry about the plant?”(N)

“It is,” he said. “And I’m so angry I wish I were dead.”

10 But the Lord said, “You have been concerned about this plant, though you did not tend it or make it grow. It sprang up overnight and died overnight. 11 And should I not have concern(O) for the great city of Nineveh,(P) in which there are more than a hundred and twenty thousand people who cannot tell their right hand from their left—and also many animals?”

Footnotes

  1. Jonah 4:6 The precise identification of this plant is uncertain; also in verses 7, 9 and 10.